Add parallel Print Page Options

یسوع کا پیدائشی اندھے کو شفاء دینا

جب یسوع جا رہے تھے تو اس نے ایک اندھے آدمی کو دیکھا جوپیدائشی اندھا تھا۔ یسوع کے شاگردوں نے اس سے پوچھا ، “اے استاد یہ آدمی پیدائشی اندھا ہے لیکن یہ کس کے گناہ کی سزا ہے کہ وہ اندھا پیدا ہوا ہے کیا اس کے اپنے گناہ میں یا پھر اس کے والدین کے گنا ہ میں؟”

یسوع نے جواب دیا ، ، “یہ نہ اس کا گناہ تھا اور نہ ہی اس کے والدین کا یہ اس لئے اندھا پیدا ہوا تھا تا کہ جب میں اس اندھے کو بینا ئی دوں تو لوگ خدا کی طا قت کو جان سکیں۔ اب جبکہ یہ دن کا وقت ہے ہمیں اس کے کام کو جا ری رکھنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے رات آرہی ہے اور کوئی آدمی رات میں کام نہیں کر سکتا۔ اب جبکہ میں دنیا میں ہوں میں دنیا کا نور ہوں۔”

یسوع نے یہ کہہ کر مٹی پر تھوکا اور اس مٹی کو گوندھا اور اس کو اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔ یسوع نے اس آدمی سے کہا، “جا ؤ اور جا کر شیلوخ (یعنی بھیجا ہوا) کے حوض میں دھو لے۔ اس طرح وہ حوض میں گیا۔ اس نے دھو یا اور واپس گیا۔ اب وہ دیکھنے کے قابل ہوا۔

اس سے پہلے لوگوں نے دیکھا تھا کہ وہ اندھا بھیک مانگا کر تا تھا۔یہ لوگ اور اس اندھے کے پڑو سی نے کہا، “دیکھو کیا یہ وہی نہیں جو بھیک مانگا کر تا تھا؟”

بعض نے کہا، “ہاں یہ وہی ہے” لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے کہا ، “نہیں یہ وہ اندھا نہیں مگر ایسا دکھا ئی دیتا ہے۔” تب اس اندھے نے خود کہا، “میں وہی اندھا ہوں جو پہلے اندھا تھا۔”

10 لوگوں نے پوچھا، “پھر تیری بینا ئی کیسے واپس آ ئی؟”

11 اس آدمی نے کہا، “وہ آدمی جسے لوگ یسوع کہتے ہیں اس نے مٹی اور لعاب کو ملا یا اور اس کو میری آنکھوں پر لگایا پھر اس نے کہا کہ میں شیلوخ میں جا کر آنکھیں دھولوں میں نے ویسا ہی کیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں۔”

12 لوگوں نے پوچھا، “وہ آدمی کہاں ہے؟” اس آدمی نے جواب دیا ، “میں نہیں جانتا۔”

نابینا شخص جو بینا ہوا اس کا ثبوت

13 تب لوگوں نے اس آدمی کو فریسیوں کے پاس لا یا اور کہا یہی وہ آدمی ہے جو پہلے اندھا تھا۔ 14 یسوع نے مٹی اور لعاب کو ملا کر اس کی آنکھوں پر لگایا اور اس کو بینائی واپس دلا یا جس دن یسوع نے یہ کیا وہ سبت کا دن تھا۔ 15 فریسیوں نے اس آدمی سے پوچھا ، “تمہا ری بینا ئی کس طرح واپس آئی ؟” اس آدمی نے جواب د یا ، “یسوع نے میری آنکھوں پر مٹی لگائی اور آنکھیں دھو نے کو کہا جب میں نے آنکھیں دھو لیں تو مجھے بینا ئی مل گئی۔”

16 کچھ فریسیوں نے کہا، “یہ آدمی سبت کے دن کی پابندی کو نہیں مانتا اس لئے وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ دوسروں نے کہا، “لیکن جو آدمی گنہگار ہے وہ معجزہ کیسے کر سکتاہے۔” یہ یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے۔

17 یہودیوں کے سردار نے اس آدمی سے دوبارہ پوچھا، “اس آدمی نے تمہیں شفاء دی اور تم دیکھ سکتے ہو اس کے با رے میں تم کیا کہتے ہو؟” اس آدمی نے جواب دیا، “وہ نبی ہے۔”

18 یہودی اب بھی یقین نہیں کر رہے تھے کہ واقعی اس آدمی کے ساتھ ایسا کو ئی واقعہ ہوا ہے۔ انہیں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب بینا ہو گیا۔ 19 اس لئے انہوں نے اسکے والدین کو بلا کر پو چھا ، “کیا تمہا را بیٹا اندھا تھا؟ اور کیا تم کہتے ہو کہ وہ پیدائشی اندھا تھا اور اب کس طرح دیکھ سکتا ہے؟”

20 اس کے والدین نے جواب دیا، “ہاں یہی ہما را بیٹا ہے اور یہ اندھا ہی پیدا ہوا تھا۔ 21 لیکن ہم نہیں جانتے وہ اب کیسے بینا ہو گیا اور اس کو کس نے بینا ئی دی اسی سے پو چھو وہ بالغ ہے وہ اپنے بارے میں کہے گا۔” 22 اس کے والدین نے یہودیوں کے سر دار کے ڈر سے ایسا کہا کیوں کہ یہودیوں نے فیصلہ کر لیا تھا جو بھی یسوع کو مسیح ما نے گا اس کو سزا دیں گے اور یہودی سر دار انہیں اپنی یہودی عبا دت گاہ میں دا خل نہیں ہو نے دیں گے۔ 23 اسی لئے اس کے والدین نے کہا ، “وہ بالغ ہے اسی سے پو چھو۔”

24 چنانچہ یہودی سردار نے دو بارہ اس آدمی کو جو پہلے اندھا تھا بلا یا ، “اور کہا تو خدا کی حمد کر اور سچ بتا ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گنہگار ہے۔”

25 اس آدمی نے جواب دیا ، “میں یہ نہیں جانتا کہ وہ گنہگار ہے لیکن یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔”

26 یہودی سردار نے پو چھا ، “اس نے تمہا رے ساتھ کیا کیا اور کس طرح تمہا ری آنکھوں کو شفاء دی۔”

27 اس آدمی نے کہا ، “میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم لوگ سننا نہیں چاہتے پھر دوبارہ کیوں سننا چاہتے ہو ؟ کیا تم اس کے شاگرد ہو نا چاہتے ہو ؟” 28 یہودی سردار اس کا مذاق اڑا تے ہو ئے کہا تم ہی اس کے شاگرد ہو ہم تو موسیٰ کے عقیدت مند ہیں۔ 29 ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ سے کلا م کیا تھا ہم نہیں جانتے کہ کہاں سے یہ آدمی آیا ہے ؟”

30 تب اس آدمی نے کہا ، “بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے مگر اس نے مجھے بینا ئی دی۔ 31 ہم سب یہ جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن خدا ان کی سنتا ہے جو اس کی عبادت کر تے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں۔ 32 یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے ایسے آدمی کو جو پیدا ئشی اندھا تھا اس کو بینا ئی دی ہے۔ 33 وہ آدمی خدا کی طرف سے آیا ہے اگر وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا ہو تا تو وہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا۔”

34 یہودی سردا ر نے کہا، “تو خود گنہگار پیدا ہوا ہے تو ہم کو کیا سکھاتا ہے ؟” اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا۔

روحانی اندھا پن

35 یسوع نے سنا کہ یہودی سردار نے اس آدمی کو پھینک دیا اس لئے جب اس نے اسکوپا یا تو پو چھا، “کیا تم ابن آدم پر ایمان رکھتے ہو۔ ؟”

36 اس آدمی نے پو چھا ، “ابن آدم کو ن ہے مجھے بتائیے تا کہ میں اس پر ایمان لاؤں-”

37 یسوع نے کہا ، “تم اسکو دیکھ چکے ہو اور جو تجھ سے باتیں کرتا رہا وہی ابن آدم ہے۔”

38 اس آدمی نے جواب دیا، “اے خدا وند ہاں میں ایمان لایا” تب وہ آدمی جھک گیا اور یسوع کی عبادت کر نے لگا۔

39 یسوع نے کہا ، “میں اس دنیا میں فیصلہ کے لئے آیا ہوں۔میں آیا ہوں تا کہ اندھوں کو بینائی ملے اور جو دیکھ کر بھی نہ سمجھے وہ اندھے رہینگے۔”

40 چند فریسی جو یسوع کے قریب تھے سن کر کہا ، “کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم اندھے ہیں ؟”

41 یسوع نے کہا، “اگر تم حقیقت میں اندھے ہو تے تو گنہگار نہ ہو تے مگر اب یہ کہتے ہو کہ تم دیکھ سکتے ہو تو تم گنہگار ہو۔”

Jesus Heals a Man Born Blind

As he went along, he saw a man blind from birth. His disciples asked him, “Rabbi,(A) who sinned,(B) this man(C) or his parents,(D) that he was born blind?”

“Neither this man nor his parents sinned,” said Jesus, “but this happened so that the works of God might be displayed in him.(E) As long as it is day,(F) we must do the works of him who sent me. Night is coming, when no one can work. While I am in the world, I am the light of the world.”(G)

After saying this, he spit(H) on the ground, made some mud with the saliva, and put it on the man’s eyes. “Go,” he told him, “wash in the Pool of Siloam”(I) (this word means “Sent”). So the man went and washed, and came home seeing.(J)

His neighbors and those who had formerly seen him begging asked, “Isn’t this the same man who used to sit and beg?”(K) Some claimed that he was.

Others said, “No, he only looks like him.”

But he himself insisted, “I am the man.”

10 “How then were your eyes opened?” they asked.

11 He replied, “The man they call Jesus made some mud and put it on my eyes. He told me to go to Siloam and wash. So I went and washed, and then I could see.”(L)

12 “Where is this man?” they asked him.

“I don’t know,” he said.

The Pharisees Investigate the Healing

13 They brought to the Pharisees the man who had been blind. 14 Now the day on which Jesus had made the mud and opened the man’s eyes was a Sabbath.(M) 15 Therefore the Pharisees also asked him how he had received his sight.(N) “He put mud on my eyes,” the man replied, “and I washed, and now I see.”

16 Some of the Pharisees said, “This man is not from God, for he does not keep the Sabbath.”(O)

But others asked, “How can a sinner perform such signs?”(P) So they were divided.(Q)

17 Then they turned again to the blind man, “What have you to say about him? It was your eyes he opened.”

The man replied, “He is a prophet.”(R)

18 They(S) still did not believe that he had been blind and had received his sight until they sent for the man’s parents. 19 “Is this your son?” they asked. “Is this the one you say was born blind? How is it that now he can see?”

20 “We know he is our son,” the parents answered, “and we know he was born blind. 21 But how he can see now, or who opened his eyes, we don’t know. Ask him. He is of age; he will speak for himself.” 22 His parents said this because they were afraid of the Jewish leaders,(T) who already had decided that anyone who acknowledged that Jesus was the Messiah would be put out(U) of the synagogue.(V) 23 That was why his parents said, “He is of age; ask him.”(W)

24 A second time they summoned the man who had been blind. “Give glory to God by telling the truth,”(X) they said. “We know this man is a sinner.”(Y)

25 He replied, “Whether he is a sinner or not, I don’t know. One thing I do know. I was blind but now I see!”

26 Then they asked him, “What did he do to you? How did he open your eyes?”

27 He answered, “I have told you already(Z) and you did not listen. Why do you want to hear it again? Do you want to become his disciples too?”

28 Then they hurled insults at him and said, “You are this fellow’s disciple! We are disciples of Moses!(AA) 29 We know that God spoke to Moses, but as for this fellow, we don’t even know where he comes from.”(AB)

30 The man answered, “Now that is remarkable! You don’t know where he comes from, yet he opened my eyes. 31 We know that God does not listen to sinners. He listens to the godly person who does his will.(AC) 32 Nobody has ever heard of opening the eyes of a man born blind. 33 If this man were not from God,(AD) he could do nothing.”

34 To this they replied, “You were steeped in sin at birth;(AE) how dare you lecture us!” And they threw him out.(AF)

Spiritual Blindness

35 Jesus heard that they had thrown him out, and when he found him, he said, “Do you believe(AG) in the Son of Man?”(AH)

36 “Who is he, sir?” the man asked. “Tell me so that I may believe in him.”(AI)

37 Jesus said, “You have now seen him; in fact, he is the one speaking with you.”(AJ)

38 Then the man said, “Lord, I believe,” and he worshiped him.(AK)

39 Jesus said,[a] “For judgment(AL) I have come into this world,(AM) so that the blind will see(AN) and those who see will become blind.”(AO)

40 Some Pharisees who were with him heard him say this and asked, “What? Are we blind too?”(AP)

41 Jesus said, “If you were blind, you would not be guilty of sin; but now that you claim you can see, your guilt remains.(AQ)

Footnotes

  1. John 9:39 Some early manuscripts do not have Then the man said … 39 Jesus said.