Add parallel Print Page Options

خدا وند کا خاص خادم

42 میرے خادم کو دیکھو !
    وہی ایک ہے جس کی میں حمایت کرتا ہوں۔
    میں نے اس کو چنا تھا۔
    میں اس سے نہایت خوش ہوں۔
میں نے اپنی روح اس پر ڈا لی۔
    وہ قوموں میں انصاف جاری کرے گا۔
وہ نہ چلا ئیگا اور نہ شور کرے گا
    اور نہ ہی بازاروں میں اس کی آواز سنائی دیگی۔
وہ با وقار ہوگا۔ کچلی ہوئی گھاس کے تنکا تک کو وہ نہیں روندیگا۔
    وہ ٹمٹماتی بتی تک کو نہیں بجھا ئے گا۔
    وہ سچ مچ میں انصاف لائے گا۔
وہ نہ ماند پڑیگا اور نہ ہی کچلا جائے گا۔
    جب تک کہ وہ انصاف کو زمین پر قائم نہ کرلے۔
جزیرے اسکی شریعت کا انتظار کریں گے۔”

خدا وند کائنات کا خالق اور حکمران ہے

خدا وند نے آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا۔ خدا وند زمین کو اور ان سبھی کو جو اس میں رہتے ہیں پیدا کیا۔ وہ تمام لوگوں کو سانس اور اس پر چلنے والوں کو روح عنایت کرتا ہے۔ خدا وند خدا یوں فرماتا ہے :

“میں خدا وند نے تجھے راستبازی کے مقصد سے بلا یا ہے
    میں نے تیرا ہاتھ تھا ما ہے اور میں نے تیری حفاظت کی۔
میں نے تجھے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کے لئے
    اور قوموں کی روشنی کے لئے ایک ثالثی مقرر کیا۔
تو اندھوں کی آنکھوں کو روشنی دیگا اور وہ دیکھنے لگیں گے۔
    بہت سے لوگوں کو جو قید میں پڑے ہیں تو انکو نکالے گا۔
    تو بہت سے لوگوں کو جو اندھیرے میں پڑے ہیں انہیں اس قید خانہ سے باہر لائے گا۔

“میں یہواہ ہوں۔
    یہ میرا نام ہے۔
میں اپنا جلال دوسرے کو نہیں دونگا۔
    میں ان بتوں کو وہ ستائش جو میری ہے لینے کی اجازت نہیں دونگا۔
آغاز میں میں نے کچھ باتیں جن کو ہونا تھا بتائی تھیں
    اور وہ ہوئیں۔
اب میں نئی باتیں بتا تا ہوں
    اس سے پیشتر کہ وہ سچ مچ میں واقع ہو جائیں۔

خدا کی مدح سرائی کا گیت

10 خدا وند کے لئے ایک نیا گیت گاؤ،
    تم جزیروں میں بسے ہو
    تم جو سمندر پر جہاز رانی کرتے ہو،
    سمندر کے تمام جانوروں
    اور دور و دراز کے باشندو خدا وند کی ستائش کرو۔
11 اے بیابان اور اسکی بستیاں، قیدار کے آباد گاؤں،
    خدا وند کی ستائش کرو،
سلع کے لوگو! خوشی کے لئے گاؤ۔
    اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے گاؤ۔
12 خدا وند کا جلال ظا ہر کرو،
    جزیروں میں اور سمندری ساحلوں میں اس کی ثنا کرو۔
13 خدا وند سپا ہی کی مانند لڑ نے کے لئے باہر جا تا ہے۔
    وہ اپنا غصہ جنگجو کی مانند ظا ہر کرتا ہے
وہ پکارے گا اور زور سے للکارے گا
    اور اپنے دشمنوں کو شکست دیگا۔

خدا نہایت صابر ہے

14 “بہت مدت سے میں نے کچھ بھی نہیں کہا ہے۔
    میں خاموش رہا اور اپنے آپ کو قابو میں رکھا۔
پر اب میں دردِ زہ وا لی عورت کی طرح چلا ؤں گا۔
    میں ہانپوں گا زور زور سے سانس لو ں گا۔
15 میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ویران کر ڈا لوں گا
    اور ان کے سب پو دو ں کو خشک کرو ں گا۔
اور ان کی ندیو ں کو خشک زمین بنا ؤں گا
    اور جھیلو ں کو خشک کروں گا۔
16 پھر میں اندھوں کو ایسی راہ دکھاؤں گا،
    جو انہوں نے کبھی نہیں جانا۔
میں ان کو ان راستوں پر جن سے وہ آگا ہ نہیں ہے لے چلوں گا۔
    میں ان کے آگے تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں کو ہموار کردوں گا۔
میں ان سے یہ سلوک کروں گا
    اور ان کو ترک نہ کروں گا۔
17 لیکن وہ جو بتوں پر بھروسہ کر تے ہیں
    اور ان مورتیوں سے کہتے ہیں، “تو ہم لوگو ں کا خداوند ہے،
انہیں رد کیا جا ئے گا
    اور وہ رسوا ہو گا۔

اسرائیل نے خدا کی نہیں سنی

18 “اے بہرو سنو!
    اے اندھو نظر کرو اور دیکھو۔
19 کون ہے اتنا اندھا جتنا میرا خادم ہے؟ کو ئی نہیں!
    کون ہے اتنا بہرہ جتنا میرا رسول جس کو میں نے دنیا میں بھیجا ہے؟ کو ئی نہیں!
اتنا اندھا کون ہے جتنا کہ وہ جس کے ساتھ میں نے معاہدہ کیا ؟ اتنا اندھا کون ہے جتنا اندھا خداوند کا خادم ہے ؟
20 وہ دیکھتا بہت ہے لیکن توجہ نہیں دیتا ہے۔
    وہ اپنے کانو ں سے صاف صاف سن سکتا ہے
    لیکن وہ میری سننے سے انکار کرتا ہے۔”
21 خداوند اپنی عظمت کو ظاہر کر نے کے لئے خوش تھا۔
22 لیکن یہ وہ لوگ ہیں
    جو لٹ گئے اور غارت ہو ئے۔
وہ سب کے سب پھندو ں میں پھنس گئے
    اور قید خانوں میں بند کر دیئے گئے
وہ شکار ہو ئے اور انہیں کو ئی نہیں چھڑا تا۔
    وہ لُٹ گئے
لیکن کو ئی یہ کہنے وا لا نہیں تھا ،
    “ان سب چیزوں کو واپس کر دو۔”

23 تم میں سے کیا کوئی بھی اسے سنے گا ؟ کیا تم میں سے کسی کو بھی مستقبل کے بارے میں پرواہ ہو گی ؟ 24 کس نے یعقوب کو حوالہ کیا کہ غارت ہو اور اسرائیل کو کہ لٹیروں کے ہا تھ میں پڑے ؟ کیا یہ خداوند کی وجہ سے نہیں جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا ؟ ہم میں سے کچھ نے اس کے راستوں پر چلنے اور ا سکی شریعت کو ماننے سے انکار کئے۔ 25 اس لئے خداوند نے اپنے قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کواس پر ڈا لا اور ان کے چاروں طرف آگ لگ گئی۔ لیکن وہ نہیں جانے کہ کیا ہو رہا تھا۔ وہ جل گئے تھے لیکن ان لوگوں نے کو ئی سبق نہیں سیکھا۔

The Servant of the Lord

42 “Here is my servant,(A) whom I uphold,
    my chosen one(B) in whom I delight;(C)
I will put my Spirit(D) on him,
    and he will bring justice(E) to the nations.(F)
He will not shout or cry out,(G)
    or raise his voice in the streets.
A bruised reed(H) he will not break,(I)
    and a smoldering wick he will not snuff out.(J)
In faithfulness he will bring forth justice;(K)
    he will not falter or be discouraged
till he establishes justice(L) on earth.
    In his teaching(M) the islands(N) will put their hope.”(O)

This is what God the Lord says—
the Creator of the heavens,(P) who stretches them out,
    who spreads out the earth(Q) with all that springs from it,(R)
    who gives breath(S) to its people,
    and life to those who walk on it:
“I, the Lord, have called(T) you in righteousness;(U)
    I will take hold of your hand.(V)
I will keep(W) you and will make you
    to be a covenant(X) for the people
    and a light(Y) for the Gentiles,(Z)
to open eyes that are blind,(AA)
    to free(AB) captives from prison(AC)
    and to release from the dungeon those who sit in darkness.(AD)

“I am the Lord;(AE) that is my name!(AF)
    I will not yield my glory to another(AG)
    or my praise to idols.(AH)
See, the former things(AI) have taken place,
    and new things I declare;
before they spring into being
    I announce(AJ) them to you.”

Song of Praise to the Lord

10 Sing(AK) to the Lord a new song,(AL)
    his praise(AM) from the ends of the earth,(AN)
you who go down to the sea, and all that is in it,(AO)
    you islands,(AP) and all who live in them.
11 Let the wilderness(AQ) and its towns raise their voices;
    let the settlements where Kedar(AR) lives rejoice.
Let the people of Sela(AS) sing for joy;
    let them shout from the mountaintops.(AT)
12 Let them give glory(AU) to the Lord
    and proclaim his praise(AV) in the islands.(AW)
13 The Lord will march out like a champion,(AX)
    like a warrior(AY) he will stir up his zeal;(AZ)
with a shout(BA) he will raise the battle cry
    and will triumph over his enemies.(BB)

14 “For a long time I have kept silent,(BC)
    I have been quiet and held myself back.(BD)
But now, like a woman in childbirth,
    I cry out, I gasp and pant.(BE)
15 I will lay waste(BF) the mountains(BG) and hills
    and dry up all their vegetation;
I will turn rivers into islands
    and dry up(BH) the pools.
16 I will lead(BI) the blind(BJ) by ways they have not known,
    along unfamiliar paths I will guide them;
I will turn the darkness into light(BK) before them
    and make the rough places smooth.(BL)
These are the things I will do;
    I will not forsake(BM) them.
17 But those who trust in idols,
    who say to images, ‘You are our gods,’(BN)
    will be turned back in utter shame.(BO)

Israel Blind and Deaf

18 “Hear, you deaf;(BP)
    look, you blind, and see!
19 Who is blind(BQ) but my servant,(BR)
    and deaf like the messenger(BS) I send?
Who is blind like the one in covenant(BT) with me,
    blind like the servant of the Lord?
20 You have seen many things, but you pay no attention;
    your ears are open, but you do not listen.”(BU)
21 It pleased the Lord
    for the sake(BV) of his righteousness
    to make his law(BW) great and glorious.
22 But this is a people plundered(BX) and looted,
    all of them trapped in pits(BY)
    or hidden away in prisons.(BZ)
They have become plunder,
    with no one to rescue them;(CA)
they have been made loot,
    with no one to say, “Send them back.”

23 Which of you will listen to this
    or pay close attention(CB) in time to come?
24 Who handed Jacob over to become loot,
    and Israel to the plunderers?(CC)
Was it not the Lord,(CD)
    against whom we have sinned?
For they would not follow(CE) his ways;
    they did not obey his law.(CF)
25 So he poured out on them his burning anger,(CG)
    the violence of war.
It enveloped them in flames,(CH) yet they did not understand;(CI)
    it consumed them, but they did not take it to heart.(CJ)