Add parallel Print Page Options

اگر میرا سرپانی سے بھرا ہو تا
    اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہو تیں
    تو میں اپنے برباد کئے گئے لوگوں کے لئے دن رات رو تا رہتا۔
اگر مجھے صرف بیابان میں رہنے کا مقام مل گیا ہوتا
    جہاں مسافر رات گزارتے ہیں،
تو میں اپنے لوگوں کو چھوڑ سکتا تھا۔
    میں ان لوگوں سے دور چلا جا سکتا تھا۔
کیوں کہ وہ سبھی خدا کے نافرمان اور بد کار ہو گئے ہیں،
    وہ سبھی اس کے خلاف باغی ہو رہے ہیں۔

“وہ لوگ اپنی زبان کا استعمال کمان کے جیسا کرتے ہیں،
    انکے منھ سے جھوٹ تیر کی مانند چھو ٹتا ہے۔
پورے ملک میں سچائی کا نام و نشان نہیں ہے۔
    جھوٹ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔
وہ مجھے نہیں جانتے۔”
    خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔

“اپنے پڑوسیوں سے ہوشیار رہو،
    اپنے خاص بھائیوں پر بھی اعتماد نہ کرو۔
کیوں کہ ہر ایک بھائی دغا باز ہے۔
    ہر ایک پڑوسی غلط بیانی کرتا ہے۔
ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے جھوٹ بولتا ہے۔
    کوئی شخص سچ نہیں بولتا۔
یہوداہ کے لوگوں نے
    اپنی زبان کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی ہے۔
انہوں نے اس وقت تک گناہ کئے
    جب تک کہ وہ اتنا تھکے کہ لوٹ نہ سکے۔
ایک برائی کے بعد دوسری برائی آئی۔
    جھوٹ کے بعد جھوٹ آیا۔
لوگوں نے مجھ کو جاننے سے انکار کردیا۔”
    خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔

اس لئے خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے:
    “میں یہوداہ کے لوگوں کی آزمائش ویسے ہی کروں گا
جیسے کوئی شخص آگ میں تپا کر کسی دھات کی جانچ کرتا ہے
    میری کوئی اور دوسری پسند نہیں ہے۔
یہوداہ کے لوگوں کی زبان تیز تیر کی مانند ہے۔
    انکے منھ سے دغا کی باتیں نکلتی ہیں۔
ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے عمدہ باتیں کرتا ہے۔
    لیکن وہ باطنی طور سے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا تا ہے۔
کیا مجھے یہوداہ کے لوگوں کو اس طرح کے برے کاموں کے کرنے کی وجہ سے سزا نہیں دینی چاہئے؟ ”
    یہ پیغام خدا وند کا ہے۔”
مجھے اس قوم کو سزا دینی چاہئے
    جو ایسی حرکت کرتی ہے۔”

10 میں پہاڑوں پر پھوٹ پھوٹ کر روؤں گا۔
    میں بیابان کی چراگاہوں میں ماتم کروں گا
    کیوں کہ وہ اتنے جل گئے کہ
کوئی آدمی وہاں جانے کی ہمت نہیں رکھتا۔
    جانوروں کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی۔
پرندے اور مویشی
    وہاں سے بھاگ گئے۔
11 “میں(خدا وند) یروشلم کو کچڑے کا ڈھیر بنا دوں گا۔
    یہ گیدڑوں کا مسکن بنے گا۔
میں یہوداہ کے شہروں کو فنا کروں گا۔
    اس لئے وہاں کوئی بھی نہیں رہے گا۔”

12 کیا کوئی شخص ایسا دانشمند ہے جو ان باتوں کو سمجھ سکے؟ کیا کوئی ایسا شخص ہے جسے خدا وند سے شریعت ملی ہے؟ کیا کوئی خدا وند کے پیغام کی تشریح کر سکتا ہے؟ ملک کیوں فنا ہوا؟ یہ سر زمین کس لئے ویران ہوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اس میں قدم نہیں رکھتا؟

13 خدا وند نے ان سوالوں کا جواب دیا۔ اس نے کہا، “یہ اس لئے ہوا کہ یہوداہ کے لوگوں نے میری تعلیمات پر چلنا چھو ڑ دیا۔ میں نے انہیں اپنی تعلیمات دی، لیکن انہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا۔ انہوں نے میری تعلیمات کی پیر وی نہیں کی۔ 14 یہوداہ کے لوگ اپنی راہ چلے، وہ ضدّی ہیں۔ انہوں نے جھو ٹے خدا وند بعل کی پیر وی کی۔ انکے باپ دادا نے انہیں جھوٹے خداؤں کی پیر وی کرنے کی تعلیم دی۔”

15 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی یہوداہ کے لوگوں کو کڑوا پھل چکھا ؤں گا۔ میں انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا۔ 16 میں یہوداہ کے لوگوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دوں گا۔ وہ اجنبی قوموں میں رہیں گے۔ انہوں نے اور انکے باپ دادا نے ان ملکوں کو کبھی نہیں جانا۔ میں تلوار لئے لوگوں کو بھیجوں گا۔ وہ لوگ یہوداہ کے لوگوں کو مار ڈالیں گے۔ وہ لوگوں کو اس وقت تک مارتے جائیں گے جب تک وہ ختم نہیں ہوجائیں گے۔”

17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے:
    “اسے سمجھو۔
ماتم کرنے وا لی عورتوں کو اور ان عورتوں کو
    جو کہ ماہر فن ہیں انہيں بلا ؤ اور انہیں آنے دو۔
18 لوگ کہتے ہیں،
    “ان عورتوں کو جلدی سے آنے دو
اور ہمارے لئے سوگ کا نغمہ گانے دو،
    تب ہم لوگ بھی آنسو بہائیں گے۔”

19 “زور سے رونے کی آوازیں صیّون سے سنائی دے رہی ہیں۔
یقیناً ہم برباد ہو گئے۔
    بلا شک ہم شرمندہ ہیں۔
ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ دینا چاہئے
    کیوں کہ ہمارے گھر نیست و نابود اور برباد ہوگئے ہیں۔”
20 اے عورتو! خدا وند کا پیغام سنو،
    خدا وند کے الفاظ کو سننے کے لئے اپنے کان کھو ل لو۔
خدا وند فرماتا ہے، “اپنی دختروں کو بلند آواز سے رونا سکھا ؤ۔
    اور اپنے پڑوسیوں کو مرثیہ گانا سکھاؤ۔
21 'موت صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں
    بلکہ ہمارے محلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے۔
سڑ کوں پر کھیلنے والے بچے
    اور بازاروں میں گھومنے والے جوانوں کی موت ہو گئی ہے۔‘

22 “اے یرمیاہ کہو: جو خدا وند کہتا ہے،
’وہ یہ ہے
    آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی مانند گریں گی
اور اس مٹھی بھر اناج کی طرح ہوں گی جو فصل کاٹنے والے کے پیچھے رہ جاتا ہے
    جسے کوئی جمع نہیں کرتا۔”

23 خدا وند فرماتا ہے:
“صاحب حکمت کو اپنی حکمت پر فخر نہیں کرنا چاہئے۔
    کوئی اپنی قوت پر اور مالدار اپنے مال پر فخر نہ کرے
24 لیکن اصل میں انہیں مجھے جاننے اور سمجھنے میں فخر کرنا چاہئے کہ
    میں ہی خدا وند ہوں جو مستحکم محبت، انصاف اور صداقت لاتا ہوں۔
میں ان اصولوں سے خوش بھی ہوں۔”
    یہ خدا وند کا پیغام تھا۔

25 وہ وقت آرہا ہے، “یہ پیغام خدا وند کا ہے، جب میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو صرف جسم سے ختنہ کرائے ہیں۔ 26 میں مصر یہوداہ، ادوم، موآب، اور عمّون کی قوموں اور ان سبھی لوگوں کے بارے میں باتیں کر رہا ہوں جو بیابان میں رہتے ہیں اور اپنی داڑھی کترواتے ہیں۔ سبھی قومیں بنا ختنہ کی ہوئی ہیں لیکن بنی اسرائیلیوں نے اپنے دلوں کا ختنہ نہیں کیا ہے۔”

[a]Oh, that my head were a spring of water
    and my eyes a fountain of tears!(A)
I would weep(B) day and night
    for the slain of my people.(C)
Oh, that I had in the desert(D)
    a lodging place for travelers,
so that I might leave my people
    and go away from them;
for they are all adulterers,(E)
    a crowd of unfaithful(F) people.

“They make ready their tongue
    like a bow, to shoot lies;(G)
it is not by truth
    that they triumph[b] in the land.
They go from one sin to another;
    they do not acknowledge(H) me,”
declares the Lord.
“Beware of your friends;(I)
    do not trust anyone in your clan.(J)
For every one of them is a deceiver,[c](K)
    and every friend a slanderer.(L)
Friend deceives friend,(M)
    and no one speaks the truth.(N)
They have taught their tongues to lie;(O)
    they weary themselves with sinning.
You[d] live in the midst of deception;(P)
    in their deceit they refuse to acknowledge me,”
declares the Lord.

Therefore this is what the Lord Almighty says:

“See, I will refine(Q) and test(R) them,
    for what else can I do
    because of the sin of my people?
Their tongue(S) is a deadly arrow;
    it speaks deceitfully.
With their mouths they all speak cordially to their neighbors,(T)
    but in their hearts they set traps(U) for them.(V)
Should I not punish them for this?”
    declares the Lord.
“Should I not avenge(W) myself
    on such a nation as this?”

10 I will weep and wail for the mountains
    and take up a lament concerning the wilderness grasslands.(X)
They are desolate and untraveled,
    and the lowing of cattle is not heard.
The birds(Y) have all fled
    and the animals are gone.

11 “I will make Jerusalem a heap(Z) of ruins,
    a haunt of jackals;(AA)
and I will lay waste the towns of Judah(AB)
    so no one can live there.”(AC)

12 Who is wise(AD) enough to understand this? Who has been instructed by the Lord and can explain it? Why has the land been ruined and laid waste like a desert that no one can cross?

13 The Lord said, “It is because they have forsaken my law, which I set before them; they have not obeyed me or followed my law.(AE) 14 Instead, they have followed(AF) the stubbornness of their hearts;(AG) they have followed the Baals, as their ancestors taught them.” 15 Therefore this is what the Lord Almighty, the God of Israel, says: “See, I will make this people eat bitter food(AH) and drink poisoned water.(AI) 16 I will scatter them among nations(AJ) that neither they nor their ancestors have known,(AK) and I will pursue them with the sword(AL) until I have made an end of them.”(AM)

17 This is what the Lord Almighty says:

“Consider now! Call for the wailing women(AN) to come;
    send for the most skillful of them.
18 Let them come quickly
    and wail over us
till our eyes overflow with tears
    and water streams from our eyelids.(AO)
19 The sound of wailing is heard from Zion:
    ‘How ruined(AP) we are!
    How great is our shame!
We must leave our land
    because our houses are in ruins.’”

20 Now, you women, hear the word of the Lord;
    open your ears to the words of his mouth.(AQ)
Teach your daughters how to wail;
    teach one another a lament.(AR)
21 Death has climbed in through our windows(AS)
    and has entered our fortresses;
it has removed the children from the streets
    and the young men(AT) from the public squares.

22 Say, “This is what the Lord declares:

“‘Dead bodies will lie
    like dung(AU) on the open field,
like cut grain behind the reaper,
    with no one to gather them.’”

23 This is what the Lord says:

“Let not the wise boast of their wisdom(AV)
    or the strong boast of their strength(AW)
    or the rich boast of their riches,(AX)
24 but let the one who boasts boast(AY) about this:
    that they have the understanding to know(AZ) me,
that I am the Lord,(BA) who exercises kindness,(BB)
    justice and righteousness(BC) on earth,
    for in these I delight,”
declares the Lord.

25 “The days are coming,” declares the Lord, “when I will punish all who are circumcised only in the flesh(BD) 26 Egypt, Judah, Edom, Ammon, Moab and all who live in the wilderness in distant places.[e](BE) For all these nations are really uncircumcised,(BF) and even the whole house of Israel is uncircumcised in heart.(BG)

Footnotes

  1. Jeremiah 9:1 In Hebrew texts 9:1 is numbered 8:23, and 9:2-26 is numbered 9:1-25.
  2. Jeremiah 9:3 Or lies; / they are not valiant for truth
  3. Jeremiah 9:4 Or a deceiving Jacob
  4. Jeremiah 9:6 That is, Jeremiah (the Hebrew is singular)
  5. Jeremiah 9:26 Or wilderness and who clip the hair by their foreheads