Add parallel Print Page Options

نیا آغاز

خدا نے نوح اور اُس کے بیٹوں پر فضل عطا کیا۔ اور کہا کہ کثیر اولاد ہو کر زمین پر پھیل جاؤ۔ زمین پر بسنے وا لے تمام حیوانات تم سے خوفزدہ ہوں گے۔ اور آسمان کی فضاء میں اُڑ نے وا لے تمام پرندے بھی تم سے خو فزدہ رہیں گے۔ زمین پر رینگنے وا لے تمام جانور اور سمندر میں رہنے والی تمام مچھلیاں بھی تم سے ڈریں گی۔ کیوں کہ ان سب کے اوپر تم قوّت رکھّو گے۔ پہلے پہل تمہا ری غذا کے لئے میں نے سبزی و نباتات کو دیا ہے۔ اور تمہا رے لئے تمام جانور کو بطور غذا دیا ہے۔ بلکہ روئے زمین کی ہر چیز کو میں نے تمہا ری خاطرہی بنا یا ہے۔ لیکن میں نے تمہیں جس بات کا حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم وہ گوشت مت کھا نا جس میں جان (خون) اب تک موجود ہی ہو۔ اگر کو ئی تمہا را قتل کرے تو میں اُس سے قتل کا بدلہ لوں گا۔ اور اگر کو ئی حیوان انسان کو مار ڈالے تو میں اُس حیوان کی جان نکال لوں گا۔

“اِس لئے کہ خدا نے انسان کو اپنی مُشابہت پر پیدا کیا ہے۔
    اس لئے جو کو ئی بھی کسی شخص کا خون بہا تا ہے تو دوسرا شخص اس کا خون بہا ئے گا۔

“اور کہا کہ اے نوح تیری اور تیری اولا د کی نسل کا سلسلہ کثرت سے بڑھے اور پو ری زمین میں پھیل جا ئے۔”

“پھر بعد میں خدا نے نوح اور اسکی اولاد سے کہا ، “میں تم سے اور تمہارے بعد پیدا ہو نے والے لوگوں سے معاہدہ کر تا ہوں۔ ” 10 کشتی سے باہر آ نے والے پرندوں اور تمام حیوانات سے چو پا یوں سے بھی میں معاہدہ کر تا ہوں اور زمین پر بسنے والے ہر جاندار سے میں معاہدہ کر تا ہوں۔ 11 میں تم سے جس بات کا معاہدہ کر نا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ زمین پر جتنے جاندار تھے وہ سب پا نی کے طو فان سے تباہ ہو گئے۔ لیکن اس کے بعد ایسا پھر کبھی نہ ہو گا اور کہا کہ اب اس کے بعد زمین پر رہنے والے کسی جاندار کو پا نی کا طو فان کبھی تباہ نہ کرے گا۔ ”

12 اس کے علا وہ خدا نے کہا ، “میں اپنے معاہدہ کے ثبوت کے لئے تمہیں ایک نشا نی دونگا۔ یہ نشا نی معاہدے کو ثا بت کرے گی جو کہ میرے اور تمہارے بیچ اور اس زمین پر رہنے والے ہر جاندار کے بیچ ہوا ہے۔ اور یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ 13 میں نے بادلوں میں جس قوس و قزح کو رکھا ہے وہ میرے اور زمین کے درمیان ہو ئے معا ہدہ کے لئے علا مت ہے۔ 14 جب بادل آسمان پر چھا جائیں گے تو بادلوں میں تم قوس و قزح کو دیکھو گے۔ 15 جب میں اس قوس و قزح کو دیکھتا ہو ں تو مجھے تم سے اور زمین کے اوپر بسنے والے تمام جانداروں سے جو معاہدہ ہوا ہے اسکو یاد کر لیتا ہوں۔ اب اس کے بعد پا نی کا طو فان زمین پر بسنے والے تمام جانداروں کو تباہ نہ کر نے کا یہی معاہدہ ہے۔ 16 میں بادلوں میں جب قوس و قزح کو دیکھتا ہوں تو قائم و دائم ہو ئے اس معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں اور کہا کہ مجھ میں اور زمین کے اوپر رہنے والے تمام جانداروں میں ہو ئے معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں۔ ”

17 اور خدا وند نے نوح سے کہا کہ زمین پر رہنے والے تمام جاندار اور میرے بیچ جو معاہدہ ہوا ہے۔ اس کے لئے یہ قوس و قزح بطور نشا نی ہے۔

مختلف مسائل کی ابتداء

18 نوح کے بیٹے نوح کی کشتی سے باہر نکلے۔ اور ان کے نام یہ ہیں :سم،حام اور یافت۔ حام ،کنعان کا باپ تھا۔ 19 نوح کے صرف تین بیٹے تھے۔ اور زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کے لئے یہ تین ہی جدّ اعلیٰ تھے۔

20 نوح کسان بنا۔ اور اس نے ایک انگور کا باغ لگایا۔ 21 ایک مرتبہ اس نے مئے پی لی۔ اور اس کو نشہ ہوا جس کی وجہ سے وہ اپنے خیموں میں بر ہنہ ہو کر سو گئے۔ 22 کنعان کا باپ حام نے جب اپنے باپ کو عریاں ہو کر سو ئے دیکھا تو خیمہ کے باہر آکر اپنے بھا ئیوں سے اس بات کا ذکر کیا۔ 23 تب سم اور یافت دونوں ایک کمبل اپنی پیٹھوں پر ڈا لے ہو ئے پیٹھ کی طرف الٹے چلنے لگے اور خیمہ میں آکر اپنے باپ کو اڑھا دیئے۔ اور وہ لوگ باپ کی بر ہنگی کو نہ دیکھے۔

24 پھر اسکے بعد جب نوح نیند سے اٹھے اور چھو ٹا بیٹا حام نے جو کیا تھا اس کو معلوم ہوا۔ 25 اس لئے نوح نے کہا ،

“کنعان پر لعنت ہو !
    وہ اپنے بھا ئیوں کا نوکر ہو۔ ”

26 اس کے علا وہ نوح نے کہا ،

“سم کے خدا وند خدا کی حمد و تعریف ہو۔
    کنعان سم کا ایک نوکر بن کر رہے۔
27 خدا یافت کو بہت ساری زمین کے حصہ کا مالک بنائے۔
    سم کے خیموں میں خدا کا قیام ہو۔
    اور کہا کہ کنعان اُن کا نوکر بن کر رہے۔”

28 پا نی کے طو فان کے بعد نوح تین سو پچاس برس زندہ رہے۔ 29 نوح کل نو سو پچاس برس زندہ رہنے کے بعد وفات پا گئے۔