Add parallel Print Page Options

یعقوب نے اپنی ہمّت و جُراٴ ت کا مُظاہرہ کیا

33 جب یعقوب نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عیساؤ چار سو لوگوں کے ساتھ آتے ہو ئے نظر آیا۔ تب یعقوب نے اپنے خاندان کو چار گروہ میں منقسم کیا۔لیاہ اور اسکے بچّے ایک گروہ میں تھے۔ راخل اور یوسف دوسرے گروہ میں تھے۔ دونوں خادمہ اور انکے بچے دو دو گروہ میں تھے۔ یعقوب خادماؤں کو اور انکے بچوں کو اگلے حصّہ میں ،لیاہ کو اور اسکے بچوں کو انکے پچھلے حصہ میں ، راخل اور یوسف کو آخری حصہ میں متعین کر دیا۔

یعقوب خود آگے ہو ئے اور عیساؤ کے پاس جاتے ہو ئے سات مرتبہ جھک کر فرشی سلام بجا لیا۔

عیساؤ نے جب یعقوب کو دیکھا تو دوڑ کر آیا اسے گلے لگا یا اور اس کے گلے میں بوسہ دیا۔ اور دونوں روئے۔ عیساؤ عورتوں اور بچوں کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا اور پو چھا کہ تیرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ کون ہیں؟

یعقوب نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے بچے دیئے ہیں۔ وہ یہی ہیں۔ اور کہا کہ خدا مجھ پر بڑا ہی مہر بان ہے۔

تب پھر وہ دونوں خادمہ اور انکے ساتھ جو بچے تھے وہ سب عیساؤ کے قریب جا کر اسکے سامنے سر جھکا کر سلام کئے۔ پھر لیاہ اور اسکے ساتھ جو بچّے تھے وہ سب عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے پھر راحل اور یوسف عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے۔

عیساؤ نے پو چھا کہ جب میں آرہا تھا تو نظر آنے والے وہ سب لوگ کون تھے ؟ اور وہ سب چو پا ئے کیوں ؟

یعقوب نے جواب دیا کہ تو مجھے قبول کر لے اس لئے اُن تمام کو بطور تحفہ بھیجا ہوں۔

لیکن عیساؤ نے جواب دیا کہ اے میرے بھا ئی مجھے کسی بھی قسم کے تحفے وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ میرے پاس سب کچھ ہے۔

10 یعقوب نے کہا ، “نہیں ! میں تو تجھ سے منّت کر تا ہوں۔ اگر حقیقت میں تو مجھے قبول کر تا ہے تو برائے مہر بانی میری طرف سے یہ تحفے بھی قبول کر لے۔ تیرے چہرے کی طرف دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں خدا کا چہرا دیکھ رہا ہوں۔ کیوں کہ تم مجھے قبول کر تا ہے۔ 11 اور میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ میری طرف سے دیئے جانے والے یہ تحفے تو قبول کر لے۔ ”اس لئے کہ خدا مجھ پر بڑا مہر بان ہے۔ اور کہا کہ میرے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے۔ اس طرح یعقوب نے عیساؤ کو تحفے لینے کے لئے منت کی۔ اس وجہ سے عیساؤ نے ان تحفوں کو قبول کیا۔

12 تب عیساؤ نے کہا کہ اب تُو اپنے سفر جاری رکھ سکتا ہے۔ اور میں بھی تیرے ساتھ چلونگا۔

13 لیکن یعقوب نے اس سے کہا ، “میرے آقا تُو جانتا ہے کہ میرے بچے کمزور ہیں۔ میں اپنے جانوروں اور انکے بچّوں پر بڑی ہوشیاری سے نظر رکھتا ہوں۔ اگر میں ایک دن میں لمبا سفر کروں تو میرے جانور مر جائیں گے۔ 14 اس وجہ سے تُو آگے چلتا رہ۔ اور میں آہستہ سے تیرے پیچھے چلتا رہوں گا۔ اور کہا کہ جانور اور دوسرے چو پا ئے محفوظ رہے اور میرے بچے نہ تھکے اس لئے میں بہت آہستہ آؤنگا۔ اور تجھ سے شعیر میں ملاقات کروں گا۔ ”

15 اس بات پر عیساؤ نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے لوگوں میں سے چند کو تیری سہولت اور مدد کے لئے چھو ڑ جاؤں گا۔ یعقوب نے کہا وہ تو تیری مہر بانی ہو گی۔

لیکن اس کے بعد بھی ایسی کو ئی ضرورت تو نہیں ہے۔ 16 اس لئے اُسی دن عیساؤ شعیر کو واپس لو ٹا۔ 17 لیکن یعقوب سکّات کو گیا۔ اس جگہ پر وہ خود کے لئے ایک گھر اور اپنے جانوروں کے لئے چھو ٹا سا سائبان بنوایا۔ جس کی وجہ سے اُس جگہ کو “سکّات ” کا نام دیا گیا۔

18 تب یعقوب ملک کنعان کے سکّم شہر کو امن کے ساتھ واپس گیا۔ یہ اس کے فدّان ارام سے آنے کے بعد ہوا۔ 19 یعقوب نے سو چاندی کے سکّے دیکر سکّم کا بانی حمور کے خاندان سے وہ کھیت خرید لیا جہاں وہ اپنا خیمہ لگا یا تھا۔ 20 خدا کی عبادت کر نے کے لئے ایک قربان گاہ کی تعمیر کر کے اس قربان گاہ کا نام “اسرائیل کا خدا ایل ” رکھا۔

Jacob Meets Esau

33 Jacob looked up and there was Esau, coming with his four hundred men;(A) so he divided the children among Leah, Rachel and the two female servants.(B) He put the female servants and their children(C) in front, Leah and her children next, and Rachel and Joseph(D) in the rear. He himself went on ahead and bowed down to the ground(E) seven times(F) as he approached his brother.

But Esau(G) ran to meet Jacob and embraced him; he threw his arms around his neck and kissed him.(H) And they wept.(I) Then Esau looked up and saw the women and children. “Who are these with you?” he asked.

Jacob answered, “They are the children God has graciously given your servant.(J)

Then the female servants and their children(K) approached and bowed down.(L) Next, Leah and her children(M) came and bowed down.(N) Last of all came Joseph and Rachel,(O) and they too bowed down.

Esau asked, “What’s the meaning of all these flocks and herds I met?”(P)

“To find favor in your eyes, my lord,”(Q) he said.

But Esau said, “I already have plenty,(R) my brother. Keep what you have for yourself.”

10 “No, please!” said Jacob. “If I have found favor in your eyes,(S) accept this gift(T) from me. For to see your face is like seeing the face of God,(U) now that you have received me favorably.(V) 11 Please accept the present(W) that was brought to you, for God has been gracious to me(X) and I have all I need.”(Y) And because Jacob insisted,(Z) Esau accepted it.

12 Then Esau said, “Let us be on our way; I’ll accompany you.”

13 But Jacob said to him, “My lord(AA) knows that the children are tender and that I must care for the ewes and cows that are nursing their young.(AB) If they are driven hard just one day, all the animals will die. 14 So let my lord go on ahead of his servant, while I move along slowly at the pace of the flocks and herds(AC) before me and the pace of the children, until I come to my lord in Seir.(AD)

15 Esau said, “Then let me leave some of my men with you.”

“But why do that?” Jacob asked. “Just let me find favor in the eyes of my lord.”(AE)

16 So that day Esau started on his way back to Seir.(AF) 17 Jacob, however, went to Sukkoth,(AG) where he built a place for himself and made shelters for his livestock. That is why the place is called Sukkoth.[a]

18 After Jacob came from Paddan Aram,[b](AH) he arrived safely at the city of Shechem(AI) in Canaan and camped within sight of the city. 19 For a hundred pieces of silver,[c] he bought from the sons of Hamor,(AJ) the father of Shechem,(AK) the plot of ground(AL) where he pitched his tent.(AM) 20 There he set up an altar(AN) and called it El Elohe Israel.[d]

Footnotes

  1. Genesis 33:17 Sukkoth means shelters.
  2. Genesis 33:18 That is, Northwest Mesopotamia
  3. Genesis 33:19 Hebrew hundred kesitahs; a kesitah was a unit of money of unknown weight and value.
  4. Genesis 33:20 El Elohe Israel can mean El is the God of Israel or mighty is the God of Israel.