Add parallel Print Page Options

تب یسوع نے لوگوں سے کہا، “میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں۔ یہاں ٹھہرے ہوئے تم میں سے چند لوگ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے جب تک یہ نہ دیکھ لیں کہ خدا کی سلطنت ، قدرت و اقتدار کے ساتھ رہے۔”

یسوع موسٰی اور ایلیاہ کے ساتھ

چھ دن بعد ایسا ہوا کہ یسوع پطرس ،یعقوب ،اور یوحنا کو ساتھ لیکر اونچے پہاڑ پر چلے گئے وہاں ان کے سوائے اور کو ئی نہ تھا یہ شاگرد یسوع کو دیکھ ہی رہے تھے کہ

وہ بدل گیا۔ یسوع کے کپڑے سفید چمک رہے تھے۔ اتنے سفید کپڑے تیّار کرنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا۔ تب موسٰی اور ایلیاہ وہاں ظاہر ہوئے اور یسوع کے ساتھ باتیں کر نی شروع کیں۔

پطرس نے یسوع سے کہا، “اے استاد ہمارا یہاں رہنا بہتر ہے۔ ہم یہاں تین شامیانے نصب کرینگے۔ ایک تیرے لئے ایک مو سیٰ کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔” پطرس نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے کیو ں کہ وہ اور دیگر شاگرد بہت زیادہ خوف زدہ تھے۔ تب ابر آیا اور ان پر سایہ فگن ہوا۔ اس بادل میں سے ایک آواز آئی “یہ میرا چہیتا بیٹا ہے اس کے فرماں بردار ہو جاؤ ۔”

تب پطرس، یعقوب اور یوحنا نے آنکھ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا صرف یسوع ان کے ساتھ وہاں تھے۔ یسوع اور وہ شاگرد پہاڑ سے نیچے اتر کر واپس آ رہے تھے انہوں نے اس کو حکم دیا، “جو کچھ تم نے پہاڑ پر دیکھا ہے اس کو کسی سے نہ کہنا۔ ابن آدم کے مر کر پھر زندہ ہوکر آنے کا انتظار کرو۔”

10 اس طرح شاگردوں نے یسوع کی بات مانی اور جو کچھ دیکھا اس کے بارے میں کچھ نہ کہا۔ لیکن مر نے کے بعد جی اٹھنا اس کا مطلب کیا ہے۔ اس سلسلے میں آپس میں باتیں کر نے لگے۔ 11 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “شریعت کے معلّمین کہتے ہیں کہ ایلیاہ کو پہلے آنا چا ہئے اس کی وجہ کیا ہے ؟”

12 یسوع نے جواب دیا، “انکا کہنا درست ہے ایلیاہ کو پہلے آنا چاہئے۔ کیوں کہ جس طرح ہو نا چاہئے اس طرح وہ ہر چیز کو راستے پر لا ئے گا لیکن ابن آدم بہت سی تکالیف کو برداشت کریں گے اور لوگ اس کو حقیر جا نیں گے صحیفہ ایسا کیوں کہتا ہے ؟ 13 لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ایلیاہ تو کبھی کا آ چکا ہے اور پھر لوگ اپنے دل میں جیسا چا ہا ویسے ہی اس کی برائی کی۔ اس کے ساتھ اس طرح کے سلوک کی بات صحیفوں میں پہلے ہی لکھا ہوا تھا ۔”

یسوع کا ایک بیمار لڑکے کو تندرست کر نا

14 پھر یسوع پطرس ،یعقوب اور یوحنا اور دوسرے شاگرد وں کے پاس گئے تو ان شاگردوں کے اطراف بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے۔ شریعت کے معلّمین ان کے ساتھ بحث کر رہے تھے- 15 جب ان لو گوں نے یسوع کو دیکھا تو متعجب ہوئے اور اسکا استقبال کر نے کے لئے اس کے نزدیک پہنچے۔

16 یسوع نے ان سے پوچھا ، “تم شریعت کے معلّمین کے ساتھ کیا گفتگوکر رہے تھے؟”

17 مجمع میں سے ایک آدمی نے کہا، “اے استاد! میرے بیٹے کو بد روح کا اثر ہو گیا ہے اس بد روح نے میرے بیٹے کی بات چیت کر نے کی صلاحیت روک لی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو آپ کے پاس لا یا ہوں۔ 18 وہ بد روح جب بھی اس پر قابض ہوتی ہے تو اس کو زمین پر گرا دیتی ہے میرا بیٹا منھ سے کف گرا تا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے اور بہت ہی سخت بن جا تا ہے اس کو اس بد روح سے آزاد کرانے کے لئے میں نے تیرے شاگردوں سے پوچھا۔ لیکن یہ کام ان سے ممکن نہ ہو سکا ۔”

19 یسوع نے جواب دیا، “اے بے اعتقاد نسل میں کب تک تمہارے ساتھ مزید کتنی مدّت رہوں ؟ اور کتنی مدّت بر داشت کروں ؟ اس لڑ کے کو میرے پاس لاؤ۔”

20 تب شاگر داس لڑکے کو یسوع کے پاس لائے۔ اس بد روح نے یسوع کو دیکھتے ہی اس لڑ کے پر حملہ کر دیا۔ وہ لڑکا نیچے گرا اور منھ سے کف گرا تا ہوا تڑپنے لگا۔

21 یسوع نے اس لڑ کے کے باپ سے پوچھا، “کتنے عرصے سے یہ کیفیت ہے”؟ باپ نے اس بات کا جواب دیا، “بچپن ہی سے ایسا ہوتا ہے۔” 22 بد روح اکثر اسے آگ اور پا نی میں پھینکتی ہے تا کہ اسے ہلاک کرے۔ اگر آپ سے یہ بات ممکن ہو تو برائے مہربانی ہمارے اوپر رحم اور مدد کر۔”

23 یسوع نے اس کے باپ کو جواب دیا، “تو ایسی بات کیوں کہتا ہے اگر آپ سے ہو سکے؟ ایمان رکھنے والے آدمی کے لئے ہر بات ممکن ہوتی ہے۔”

24 اس لڑکے کے باپ نے پرُ جوشی سے جواب دیا، “میں یقین کرتا ہوں۔ اور زیادہ پختہ یقین کے لئے میری مدد کر۔”

25 وہاں پیش آئے ہوئے واقعات کو دیکھنے کے لئے تمام لوگ دوڑ تے ہوئے آئے اس وجہ سے یسوع نے اس بد روح سے کہا، “اے بد روح! تو نے اس لڑ کے کو بہرا اور گونگا بنا دیا ہے۔ میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ اس لڑ کے سے باہر آجا اور اس میں دو بارہ داخل مت ہو ۔”

26 وہ بد روح چلّائی۔ وہ بد روح اس لڑکے کو دو بارہ زمین پر گرا کر تڑپا کر باہر آئی وہ لڑکا مردے کی طرح گرا ہوا تھا کئی لوگ سمجھے کہ “وہ مر گیا ہے ۔”

27 لیکن یسوع نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اٹھا یا اور کھڑا ہو نے میں اس کی مدد کی۔

28 یسوع جب گھر میں چلے گئے تو اس کے شاگردوں نے تنہائی میں اس سے دریافت کیا “اس بد روح سے نجات دلانا ہم سے کیوں ممکن نہ ہوسکا” ؟

29 یسوع نے جواب دیا “اس قسم کی بد روح سے دعا کے ذریعے ہی سے چھٹکارہ دلا یا جا سکتا ہے۔”

اپنی موت کے بارے میں یسوع کا اعلان

30 اس کے بعد یسوع اور اس کے شاگردوں نے اس مقام سے نکل کر گلیل کے راستے سے سفر کیا۔ یسوع کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اس بات کاا ندازہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے۔ 31 کیوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو تنہائی میں یقین دلا نا چاہتے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا ، “ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور لوگ اس کو قتل کریں گے۔ قتل ہونے کے تیسرے دن وہ زندہ ہو کر دوبارہ آئیگا ۔” 32 لیکن یسوع نے شاگردوں سے جو کہا وہ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے۔ اور اس بات کو وہ پو چھتے ہوئے گھبرا رہے تھے۔

یسوع کا کہنا کہ کون سب سے عظیم ہے ؟

33 یسوع اور اس کے شاگر د کفر نحوم گئے۔ وہ جب ایک گھر میں تھے تو اس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، “آج راستے میں تم بحث کر رہے تھے وہ میں نے سن لی تم کس کے متعلق بحث کر رہے تھے ؟”۔ 34 لیکن شاگردوں نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ وہ آپس میں بحث کر رہے تھے کہ ان میں سب سے عظیم کون ہے۔

35 یسوع بیٹھ گئے اور بارہ رسولوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا، “تم میں سے اگر کوئی بڑا آدمی بننے کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان سب کو خود سے بڑا سمجھے اور انکی خدمت کرے”۔

36 پھر یسوع ایک چھوٹے بچے کو بلا کر اس بچے کو شاگر دوں کے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان سے کہا،۔ 37 “جو کوئی میرے نام پر اپنے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتا ہے گویا وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو کوئی مجھے قبول کر تا ہے گویا وہ مجھے نہیں بلکہ اسے قبول کر تا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔”

جو ہمارا دشمن نہیں وہ ہمارا دوست ہی ہے

38 اس وقت یوحنّا نے اس سے کہا،“اے استاد! کسی شخص کو تیرے نام کے تو سط سے ( بھوت ) بد روح سے چھٹکا رہ دلا تے ہو ئے ہم نے دیکھا ہے۔ جب کہ وہ ہما را آد می نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم نے اس سے کہا کہ رک کیوں کہ وہ ہمارے گروہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔”

39 یسوع نے ان سے کہا، “اس کو مت رو کو میرا نام لے کر جو معجزے دکھا ئے گا۔ وہ میرے بارے میں بری باتیں نہیں کہے گا۔” 40 جو شخص ہمارا مخالف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہے 41 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کو اگر کوئی آدمی مسیحی سمجھ کر پینے کے لئے پانی دے تو ضرور اس کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے گا۔

يسوع کا گناہ کروانے سے متعلق انتباہ

42 ان چھوٹے بچوں میں سے کسی ایک کو اگر کوئی گناہ کے راستے پر چلانے والا ہو تو اس کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اپنے گلے سے چکّی کا ایک پاٹ باندھ کر سمندر میں ڈوب جائے۔ 43 اگر تیرا ہاتھ تجھے ہی گناہوں میں پھانستا رہا ہو تو بہتر ہوگا کہ اس کو کاٹ ہی ڈال دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے نہ بجھنے والی آ گ کے جہنم میں جانے سے بہتر یہ ہوگا کہ معذور ہوکر ابدی زندگی ہی کو پائے اور وہ راستہ ایسا ہو گا کہ جہاں کی آ گ ہر گز نہ بجھے گی- 44 [a]۔ 45 اگر تیرا پاؤں تجھے گناہوں کے کا موں میں ملوث کر رہا ہو تو اس کو کاٹ ڈال دو نوں پیر رکھتے ہوئے دوزخ میں پھینک دیئے جانے سے بہتر یہ ہے کہ تو لنگڑا بن کر رہے۔ 46 [b] 47 تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں میں ڈال رہی ہوں تو دو نوں آنکھ رکھتے ہوئے دوزخ میں جانے کی بجائے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ہی آنکھ والا ہو کر ہمیشہ کی زندگی کو پا ئے۔ 48 دوزخ میں انسانوں کو کھانے والے کیڑے کبھی مرتے نہیں اور نہ ہی دوزخ کی آ گ کبھی بجھتی ہے۔

49 ہر آدمی کو آ گ سے سزا دی جائیگی۔

50 اس نے کہا “نمک ایک بہترین چیز ہے لیکن اگر نمک اپنے ذائقہ کو ضائع کردے تو تم اس کو پھر دوبارہ نمک نہیں بنا سکتے۔ اسی وجہ سے تم اچھائی کا مجسم بنو۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو”۔

Footnotes

  1. مرقس 9:44 آیت ۴۴ اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۴واں آیت ہی تسلیم کیا ہے- اور یہ آیت ۴۸واں آیت ہی ہے-
  2. مرقس 9:46 آیت ۴۶ اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۶ واں آیت ہی تسلیم کیا ہے– اور یہ ۴۸واں آیت ہے ۔

And he said to them, “Truly I tell you, some who are standing here will not taste death before they see that the kingdom of God has come(A) with power.”(B)

The Transfiguration(C)(D)

After six days Jesus took Peter, James and John(E) with him and led them up a high mountain, where they were all alone. There he was transfigured before them. His clothes became dazzling white,(F) whiter than anyone in the world could bleach them. And there appeared before them Elijah and Moses, who were talking with Jesus.

Peter said to Jesus, “Rabbi,(G) it is good for us to be here. Let us put up three shelters—one for you, one for Moses and one for Elijah.” (He did not know what to say, they were so frightened.)

Then a cloud appeared and covered them, and a voice came from the cloud:(H) “This is my Son, whom I love. Listen to him!”(I)

Suddenly, when they looked around, they no longer saw anyone with them except Jesus.

As they were coming down the mountain, Jesus gave them orders not to tell anyone(J) what they had seen until the Son of Man(K) had risen from the dead. 10 They kept the matter to themselves, discussing what “rising from the dead” meant.

11 And they asked him, “Why do the teachers of the law say that Elijah must come first?”

12 Jesus replied, “To be sure, Elijah does come first, and restores all things. Why then is it written that the Son of Man(L) must suffer much(M) and be rejected?(N) 13 But I tell you, Elijah has come,(O) and they have done to him everything they wished, just as it is written about him.”

Jesus Heals a Boy Possessed by an Impure Spirit(P)

14 When they came to the other disciples, they saw a large crowd around them and the teachers of the law arguing with them. 15 As soon as all the people saw Jesus, they were overwhelmed with wonder and ran to greet him.

16 “What are you arguing with them about?” he asked.

17 A man in the crowd answered, “Teacher, I brought you my son, who is possessed by a spirit that has robbed him of speech. 18 Whenever it seizes him, it throws him to the ground. He foams at the mouth, gnashes his teeth and becomes rigid. I asked your disciples to drive out the spirit, but they could not.”

19 “You unbelieving generation,” Jesus replied, “how long shall I stay with you? How long shall I put up with you? Bring the boy to me.”

20 So they brought him. When the spirit saw Jesus, it immediately threw the boy into a convulsion. He fell to the ground and rolled around, foaming at the mouth.(Q)

21 Jesus asked the boy’s father, “How long has he been like this?”

“From childhood,” he answered. 22 “It has often thrown him into fire or water to kill him. But if you can do anything, take pity on us and help us.”

23 “‘If you can’?” said Jesus. “Everything is possible for one who believes.”(R)

24 Immediately the boy’s father exclaimed, “I do believe; help me overcome my unbelief!”

25 When Jesus saw that a crowd was running to the scene,(S) he rebuked the impure spirit. “You deaf and mute spirit,” he said, “I command you, come out of him and never enter him again.”

26 The spirit shrieked, convulsed him violently and came out. The boy looked so much like a corpse that many said, “He’s dead.” 27 But Jesus took him by the hand and lifted him to his feet, and he stood up.

28 After Jesus had gone indoors, his disciples asked him privately,(T) “Why couldn’t we drive it out?”

29 He replied, “This kind can come out only by prayer.[a]

Jesus Predicts His Death a Second Time(U)

30 They left that place and passed through Galilee. Jesus did not want anyone to know where they were, 31 because he was teaching his disciples. He said to them, “The Son of Man(V) is going to be delivered into the hands of men. They will kill him,(W) and after three days(X) he will rise.”(Y) 32 But they did not understand what he meant(Z) and were afraid to ask him about it.

33 They came to Capernaum.(AA) When he was in the house,(AB) he asked them, “What were you arguing about on the road?” 34 But they kept quiet because on the way they had argued about who was the greatest.(AC)

35 Sitting down, Jesus called the Twelve and said, “Anyone who wants to be first must be the very last, and the servant of all.”(AD)

36 He took a little child whom he placed among them. Taking the child in his arms,(AE) he said to them, 37 “Whoever welcomes one of these little children in my name welcomes me; and whoever welcomes me does not welcome me but the one who sent me.”(AF)

Whoever Is Not Against Us Is for Us(AG)

38 “Teacher,” said John, “we saw someone driving out demons in your name and we told him to stop, because he was not one of us.”(AH)

39 “Do not stop him,” Jesus said. “For no one who does a miracle in my name can in the next moment say anything bad about me, 40 for whoever is not against us is for us.(AI) 41 Truly I tell you, anyone who gives you a cup of water in my name because you belong to the Messiah will certainly not lose their reward.(AJ)

Causing to Stumble

42 “If anyone causes one of these little ones—those who believe in me—to stumble,(AK) it would be better for them if a large millstone were hung around their neck and they were thrown into the sea.(AL) 43 If your hand causes you to stumble,(AM) cut it off. It is better for you to enter life maimed than with two hands to go into hell,(AN) where the fire never goes out.(AO) [44] [b] 45 And if your foot causes you to stumble,(AP) cut it off. It is better for you to enter life crippled than to have two feet and be thrown into hell.(AQ) [46] [c] 47 And if your eye causes you to stumble,(AR) pluck it out. It is better for you to enter the kingdom of God with one eye than to have two eyes and be thrown into hell,(AS) 48 where

“‘the worms that eat them do not die,
    and the fire is not quenched.’[d](AT)

49 Everyone will be salted(AU) with fire.

50 “Salt is good, but if it loses its saltiness, how can you make it salty again?(AV) Have salt among yourselves,(AW) and be at peace with each other.”(AX)

Footnotes

  1. Mark 9:29 Some manuscripts prayer and fasting
  2. Mark 9:44 Some manuscripts include here the words of verse 48.
  3. Mark 9:46 Some manuscripts include here the words of verse 48.
  4. Mark 9:48 Isaiah 66:24