Add parallel Print Page Options

یسوع کا چار ہزار سے زیادہ لوگوں میں کھا نا تقسیم کرنا

ایک اور موقع پر یسوع کے ساتھ کئی لوگ تھے ان کے پاس کھا نے کو کچھ نہ تھا یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلا یا اور کہا۔ “میں ان لوگوں پر بہت ترس کھا تا ہوں یہ تین دنوں سے میرے ساتھ ہیں ان کے پاس کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور کہا کہ یہ کچھ کھا ئے بغیر گھر کے لئے سفر شروع کریں تو را ستے میں نڈھال ہو جا ئینگے۔ ان لوگوں میں بعض وہ ہیں جو بہت دور سے آ ئے ہیں۔”

شا گر دوں نے جواب دیا، “یہاں سے قریب کو ئی گاؤں نہیں ہے۔ ان لوگوں کے لئے ہم اتنی رو ٹیاں کہاں سے فرا ہم کریں کہ جو سب کے لئے کا فی ہوں۔”

یسوع نے ان سے پو چھا، “تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟” شاگردوں نے جواب دیا ، “ہمارے پاس سات روٹیاں ہیں۔”

یسوع نے ان لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کے لئے کہا۔ اس کے بعد ان سات روٹیوں کو لیکر اور خدا کا شکر ادا کر کے ان کوتوڑ کر اپنے شاگر دوں کو دیا تا کہ ان لوگوں میں تقسیم کردے۔ شاگردوں نے ایسا ہی کیا۔ شاگر دوں کے پاس چند چھوٹی مچھلیاں تھیں۔ یسوع نے ان مچھلیوں کے لئے خدا کا شکر ادا کر کے ان لوگوں میں بانٹ دینے کے لئے شا گردوں کو ہدا یت دی۔

تمام لوگ کھا نا کھا کر سیر ہو گئے۔ اس کے بعد پھر جب شاگردوں نے کھا نے کے بعد بچے ہوئے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا تو اس سے سات ٹوکریاں بھر گئیں وہاں کھا نا کھا نے والوں میں کو ئی چار ہزار مرد آدمی تھے جب وہ کھا نے سے فارغ ہوئے تو یسوع نے ان کو بھیج دیا۔ 10 پھر اس نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہو کر دلمنو تہ کے علا قے میں گئے۔

فریسیوں کا یسوع کو آز ما نے کی کو شش

11 فریسی یسوع کے نز دیک آکر اس کو آز ما نے کے لئے اس سے مختلف سوالات کر نے لگے۔انہوں نے یسوع سے پو چھا ، “اگر تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہے تو کو ئی آ سما نی نشا نی بتا یا معجزہ دکھا؟ 12 تب یسوع نے گہری سانس لے کر ان سے کہا، “تم لوگ معجزہ کو کیوں پوچھتے ہو ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں تمہیں کوئی آسمانی نشانی دکھا ئی نہیں جائیگی۔” 13 ادھر یسوع فریسیوں کے پاس سے نکل کر کشتی کے ذریعہ جھیل کے اس پار دو بارہ چلے گئے۔

یہودی قائد کے بارے میں یسوع کی ہدایت و تا کید

14 شاگردوں کے پاس کشتی میں صرف ایک ہی روٹی تھی وہ زیادہ روٹیاں لا نا بھول گئے تھے۔ 15 یسوع نے ان کو تا کید کی “ہوشیار رہو فریسی اور ہیرو دیس کی خمیر کے بارے میں خبر دار رہو۔”

16 اس بات پر شاگر د آپس میں گفتگو اور بحث کرنے لگے اور سوچا کہ “ہمارے پاس روٹی نہ ہو نے کی وجہ سے انہوں نے ایسا کہا ہے۔”

17 یسوع کو معلوم ہو گیا کہ شاگرد اس بارے میں باتیں کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا ، “روٹی کے نہ ہو نے پر تم گفتگو کیوں کرتے ہو ؟ کیا تم دیکھ نہیں سکتے کیا تمہیں سمجھ میں نہیں آتا ؟ کیا تمہارے دل ایسے سخت ہو گٹے ہیں۔ 18 اگر چہ کہ تم آنکھیں رکھتے ہو دیکھ نہیں سکتے اور تم کان رکھتے ہو سن نہیں سکتے اس سے قبل ایک مرتبہ جب کہ ہمارے پاس زیادہ مقدار میں روٹیاں نہ تھیں تو میں نے اس وقت کیا کیا تھا یاد کرو؟ 19 میں نے پانچ ہزار آدمیوں کے لئے پانچ روٹیاں توڑ کر تمہیں دی تھیں کیا تمہیں یاد نہیں کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑوں کو کتنی ٹوکریوں میں بھردیا گیا تھا ۔ ان شاگردوں نے جواب دیا، “ہم نے انکو بارہ ٹوکریوں میں بھر دیا تھا۔”

20 میں نے چار ہزار لوگوں کے لئے سات روٹیاں توڑ کر دی تھیں یاد کرو۔ وہ کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑے تم نے کتنی ٹوکریوں میں بھر دیا تھا ؟ “اور کیا یہ بات تمہیں یاد نہیں ہے ” اس پر شاگردوں نے جواب دیا، “ہم سات ٹوکریاں بھر دیئے تھے۔”

21 یسوع نے ان سے پوچھا ، “میں نے جن کا موں کو انجام دیا ہے تم ان کو یاد رکھے ہو اسکے با وجود کیا تم ان کو نہیں سمجھتے ؟”

یسوع کا بیت صیدا میں ایک اندھے کو بینائی دینا

22 یسوع اور اسکے شاگرد بیت صیدا کو آئے۔چند لوگوں نے یسوع کے پاس ایک اندھے کو لائے اور یسوع سے گزارش کرنے لگے کہ اس اندھے کو چھوئے۔ 23 تب یسوع اس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اس کو گاؤں کے باہر لے گئے۔ پھر یسوع نے اس کی آنکھوں میں تھوکا

اور اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر پوچھا ، “کیا تو اب دیکھ سکتا ہے ؟”۔

24 اس اندھے نے سر اٹھایا اور کہا ، “ہاں میں لوگوں کو دیکھ سکتا ہوں وہ درختوں کی مانند دکھا ئی دیتے ہیں جو ادھر ادھر چل پھر رہے ہیں۔”

25 یسوع نے اپنا ہاتھ پھر دو بارہ اندھے کی آنکھوں پر رکھا تب اس نے اپنی آنکھوں کو پوری طرح کھولا۔ اس کی آنکھیں اچھی ہو گئیں وہ ہر چیزکو صاف دیکھنے لگا۔ 26 یسوع نے اس کو یہ کہکر بھیج دیا کہ تو سیدھا اپنے گھر چلا جا۔ “اور گاؤں نہ جا نا۔”

پطرس کا اعلان کرنا کہ یسوع ہی مسیح ہے

27 یسوع اور اسکے شاگرد قیصریہ فلپی کے گاؤں میں چلے گئے۔ دوران سفر یسوع نے ان سے پوچھا “میرے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں ؟”۔

28 شاگردوں نے جواب دیا، “بعض لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں اور دیگر لوگ ایلیاہ اور کچھ لوگ تجھے نبیوں میں سے ایک کہتے ہیں۔”

29 یسوع نے ان سے پوچھا ، “میرے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا “تو مسیح ہے۔”

30 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “میں کون ہوں کسی سے نہ بتا نا”۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں اعلان کرنا

31 تب یسوع اپنے شاگردوں کو نصیحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں، “ابن آدم کو بہت سی تکالیف برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ یہودی بزرگ قائدین کاہنوں کے رہنما اور شریعت کے معلّمین ابن آدم کو قتل کریں گے لیکن تیسرے دن وہ موت سے زندہ اٹھ آ ئیگا۔ 32 آئندہ پیش آنے والے سارے واقعات کو یسوع نے ان سے کہا اور اس نے کسی بات کو راز میں نہیں رکھا۔ پطرس یسوع کو تھوڑی دور لے گیا اور اس بات پر احتجاج کیا کہ “تو کسی سے ایسا نہ کہنا”۔ 33 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر پطرس کو ڈانٹ دیا کہ “اے شیطان میری نظروں سے دور ہوجا! تیرا انداز فکر لوگوں جیسا ہے خدا کے جیسا نہیں!۔”

34 پھر یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا۔ انکے شاگر د وہا ں پر موجود تھے۔ یسوع نے ان سے کہا، “اگر کوئی چا ہتا ہے کہ وہ میری پیروی کرے تو وہ اپنے آپ کو نفی کے مقام پر لائے اور اپنی صلیب کو اٹھا ئے ہوئے میری پیروی میں لگ جائے۔ 35 وہ جو اپنی جان بچا نا چاہتا ہے وہ اس کو کھو دیگا جو میری اور اس خوش خبری کی خاطر اپنی جان دیتا ہے وہ اس کی حفاظت کریگا۔ 36 ایک آدمی جو ساری دنیا کا مالک تو ہے لیکن اگر وہ اپنی جان کھوتا ہے تو پھر اس کو کیا فائدہ ؟ 37 ایک آدمی دوبارہ جان خرید نے کے لئے کیا دے سکتا ہے؟ 38 پھر یسوع نے کہا بد کار اور اس خراب نسل میں کوئی بھی اگر مجھ سے شرمائے گا تو جب ابن آدم اپنے باپ کے جلال اور فرشتوں کے ساتھ آئیگا تو وہ بھی اس سے شرمائیگا۔

Jesus Feeds the Four Thousand(A)(B)(C)

During those days another large crowd gathered. Since they had nothing to eat, Jesus called his disciples to him and said, “I have compassion for these people;(D) they have already been with me three days and have nothing to eat. If I send them home hungry, they will collapse on the way, because some of them have come a long distance.”

His disciples answered, “But where in this remote place can anyone get enough bread to feed them?”

“How many loaves do you have?” Jesus asked.

“Seven,” they replied.

He told the crowd to sit down on the ground. When he had taken the seven loaves and given thanks, he broke them and gave them to his disciples to distribute to the people, and they did so. They had a few small fish as well; he gave thanks for them also and told the disciples to distribute them.(E) The people ate and were satisfied. Afterward the disciples picked up seven basketfuls of broken pieces that were left over.(F) About four thousand were present. After he had sent them away, 10 he got into the boat with his disciples and went to the region of Dalmanutha.

11 The Pharisees came and began to question Jesus. To test him, they asked him for a sign from heaven.(G) 12 He sighed deeply(H) and said, “Why does this generation ask for a sign? Truly I tell you, no sign will be given to it.” 13 Then he left them, got back into the boat and crossed to the other side.

The Yeast of the Pharisees and Herod

14 The disciples had forgotten to bring bread, except for one loaf they had with them in the boat. 15 “Be careful,” Jesus warned them. “Watch out for the yeast(I) of the Pharisees(J) and that of Herod.”(K)

16 They discussed this with one another and said, “It is because we have no bread.”

17 Aware of their discussion, Jesus asked them: “Why are you talking about having no bread? Do you still not see or understand? Are your hearts hardened?(L) 18 Do you have eyes but fail to see, and ears but fail to hear? And don’t you remember? 19 When I broke the five loaves for the five thousand, how many basketfuls of pieces did you pick up?”

“Twelve,”(M) they replied.

20 “And when I broke the seven loaves for the four thousand, how many basketfuls of pieces did you pick up?”

They answered, “Seven.”(N)

21 He said to them, “Do you still not understand?”(O)

Jesus Heals a Blind Man at Bethsaida

22 They came to Bethsaida,(P) and some people brought a blind man(Q) and begged Jesus to touch him. 23 He took the blind man by the hand and led him outside the village. When he had spit(R) on the man’s eyes and put his hands on(S) him, Jesus asked, “Do you see anything?”

24 He looked up and said, “I see people; they look like trees walking around.”

25 Once more Jesus put his hands on the man’s eyes. Then his eyes were opened, his sight was restored, and he saw everything clearly. 26 Jesus sent him home, saying, “Don’t even go into[a] the village.”

Peter Declares That Jesus Is the Messiah(T)

27 Jesus and his disciples went on to the villages around Caesarea Philippi. On the way he asked them, “Who do people say I am?”

28 They replied, “Some say John the Baptist;(U) others say Elijah;(V) and still others, one of the prophets.”

29 “But what about you?” he asked. “Who do you say I am?”

Peter answered, “You are the Messiah.”(W)

30 Jesus warned them not to tell anyone about him.(X)

Jesus Predicts His Death(Y)

31 He then began to teach them that the Son of Man(Z) must suffer many things(AA) and be rejected by the elders, the chief priests and the teachers of the law,(AB) and that he must be killed(AC) and after three days(AD) rise again.(AE) 32 He spoke plainly(AF) about this, and Peter took him aside and began to rebuke him.

33 But when Jesus turned and looked at his disciples, he rebuked Peter. “Get behind me, Satan!”(AG) he said. “You do not have in mind the concerns of God, but merely human concerns.”

The Way of the Cross

34 Then he called the crowd to him along with his disciples and said: “Whoever wants to be my disciple must deny themselves and take up their cross and follow me.(AH) 35 For whoever wants to save their life[b] will lose it, but whoever loses their life for me and for the gospel will save it.(AI) 36 What good is it for someone to gain the whole world, yet forfeit their soul? 37 Or what can anyone give in exchange for their soul? 38 If anyone is ashamed of me and my words in this adulterous and sinful generation, the Son of Man(AJ) will be ashamed of them(AK) when he comes(AL) in his Father’s glory with the holy angels.”

Footnotes

  1. Mark 8:26 Some manuscripts go and tell anyone in
  2. Mark 8:35 The Greek word means either life or soul; also in verses 36 and 37.