Add parallel Print Page Options

یہودی قائدین کا یسوع کو قتل کرنے کی تدبیریں کرنا

14 فسح [a] اور بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب [b] کے لئے صرف دو دن باقی رہ گئے تھے۔ سبھی سردار کا ہن اور معلمین شریعت یہ چاہئے تھے کہ فریب کے کسی بھی طریقے کو اپنا کر یسوع کوگرفتار کریں اور قتل کر دیں۔ “لیکن انھیں تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کر نا چاہئے یہ بات ممکن نہیں ہے کہ ہم یسوع کو گرفتار کریں ورنہ لوگ غیض وغضب میں آ سکتے ہیں اور فساد بر پا ہو سکتا ہے۔”

یسوع کے ساتھ ایک عورت کا ایک عجیب کام کر نا

بیت عنیاہ میں یسوع جب کوڑھی شمعون کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے تو ایک عورت اس کے پاس آئی اس کے پاس ایک بہت قیمتی خوشبو دار عطر کی شیشی تھی۔ یہ عطر خا لص جٹا ما سی سے بنا یا گیا تھا۔ اس نے شیشی توڑی اور تیل کو یسوع کے سر پر ڈالدی۔

وہاں موجودچند شاگردوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور بہت غصّہ ہوئے اور اس عورت پر بہت تنقید کی

اور کہا، “اس عطر کو ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ ایک سال بھر کی کمائی سے بڑھکر قیمتی چیز تھی اسکو فروخت کرکے اسی سے ملنے والی رقم کو غریب اور ضرورت مندوں میں بانٹ دینا چاہئے تھا۔”

یسوع نے کہا، “اس عورت کو تکلیف نہ دو۔ تم اسکو کیوں مشتعل کرتے ہو؟ اس عورت نے تو میرے ساتھ بہت بھلائی کا کام کیا ہے۔ تمہارے ساتھ تو غریب لوگ ہمیشہ ہی رہتے ہیں تمہارا جی جب چاہے تم انکی مدد کرسکتے ہو میں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہونگا۔ یہ عورت جو کچھ میرے لئے کرسکتی تھی کیا۔ مرنے سے پہلے ہی تدفین کیلئے اس نے میرے بدن پر خوُشبودار تیل کوچھڑکا ہے۔ میں بالکل سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں بھی خوشخبری کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں اس عورت کے کئے ہوئے کام کے متعلق کہا جائے تو لوگ ا س کو یاد ر کھیں گے۔”

یسوع کے دشمنوں کی مدد کیلئے یہوداہ کی رضا مندی

10 تب ان بارہ رسولوں میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی جو سردار کاہن کے پاس یسوع کو حوالہ کر نے کی بات کرنے کیلئے گیا۔ 11 سردار کاہن اس بارے میں بہت خوش ہوئے اور اس بنا ء پر اسے رقم دینے کا وعدہ کیا۔ جس کی وجہ سے یہوداہ یسوع کو پکڑکر انکے حوالے کرنے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں تھا۔

فسح کا کھانا

12 وہ دن بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا پہلا دن تھا اور یہودیوں کے پاس فسح کی تقریب میں بھیڑوں کی قربانی کا یہی وقت تھا یسوع کے شاگرد اس کے قریب آئے اور ان سے پوچھا، “ہم آپ کے لئے فسح کی تقریب کا کھانا کہاں تیا رکریں؟”

13 یسوع نے اپنے دو شاگردوں کو بھیجا اور انہیں ہدایت دی “اور کہا کہ جب تم شہر میں داخل ہو گے تو ایک آدمی پانی کا مٹکا اٹھاتے ہوئے نظر آئیگا تم اسکے پیچھے ہولینا۔ 14 وہ ایک گھر میں چلا جائیگا تم اس گھر کے مالک سے کہو کہ اُستاد نے کہا ہے کہ وہ کمرہ کہاں ہے جہاں میں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھا سکوں۔ 15 مکان کا مالک بالا خانہ کا کمرہ دکھا ئیگا۔ یہ کمرہ تمہارے لئے تیار ہے۔ ہمارے لئے وہاں کھانا تیار کرو۔”

16 تب شاگرد وہاں سے نکل کر شہر میں گئے یسوع کے کہنے کے مطابق ہی سب کچھ ہوا۔ شاگردوں نے فسح کی تقریب کا کھانا تیار کیا۔

17 شام میں یسوع اپنے بارہ رسولوں کے ساتھ اس گھر میں گئے۔ 18 جب وہ سب میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرے ساتھ فریب کریگا اور وہ اب میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے۔”

19 جب یہ بات سنی تو شاگر دوں کو بہت دکھ ہوا تب ہر ایک شاگرد یسوع سے یکے بعد دیگر کہنے لگے، “میں وہ نہیں ہوں یقین دلاتا ہوں کہ میں تیرے ساتھ کوئی دھوکہ نہ کرونگا۔”

20 یسوع نے کہا، “ان بارہ لوگوں میں ایک میرے خلاف دشمنی کر رہا ہے۔ وہی میرے ساتھ ایک ہی کٹورہ میں اپنی روٹی ڈبوکر بھگورہا ہے۔ 21 ابن آدم مر ے گا جیسا کہ صحیفوں میں اس کے متعلق لکھا گیا ہے۔ لیکن ابن آدم کو قتل کرنے کے لئے پکڑوانے والے کیلئے نہایت درد ناک ہوگا۔ اور کہا، “اگر وہ پیدا ہی نہ ہوا ہوتا تو شاید اس کے حق میں بھلا ہوتا۔”

عشائے ربّا نی

22 جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی لی اور خدا کا شکر اداکیا اُس نے روٹی توڑ کر اپنے شاگر دوں میں تقسیم کی۔ اور یسوع نے ان سے کہا ، “اس روٹی کو اٹھا لو اور کھاؤ اور کہا کہ یہ روٹی میرا بدن ہے۔”

23 تب یسوع نے شراب کا پیالہ لیا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور اسے اپنے شاگردوں کو دیا۔اور تمام شاگردوں نے اسے پیا۔ 24 یسوع نے کہا ، “یہ میرا خون ہے او ر یہ معا ہدہ کا خون ہے یہ بہت سے لو گوں کے لئے بہائے جا نے والا خون ہے۔ 25 “میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ میں اب اس وقت تک مئے پیوں گا جب تک خدا کی بادشاہت میں نئی مئے نہ پیوں۔”

26 تب تمام شاگردوں نے ایک گیت گایا۔اس کے بعد وہ زیتون کی پہاڑی کی طرف روانہ ہوئے۔

شاگردوں کی بے وفائی کے بارے میں پیش قیاسی

27 تب یسوع نے شاگردوں سے کہا تم سب ایمان کو کھو دوگے یہ صحیفوں میں لکھا ہے:

میں چرواہے کو مارونگا
    تب تمہا ری بکریاں منتشر ہو جائیں گی۔ [c]

28 لیکن مر کر دوبارہ جی اٹھنے کے بعد تم سے پہلے ہی میں گلیل کو جا ؤں گا۔

29 پطرس نے جواب دیا ، “دیگر تمام شاگرداپنا ایمان کھو دیں گے لیکن میں اپنا ایمان نہیں کھوؤں گا۔

30 یسوع نے کہا،“میں سچ کہتا ہوں۔ آج کی رات مرغ کے دو مرتبہ بانگ دینے سے قبل ہی تو تین مرتبہ یہ کہے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا۔”

31 لیکن پطرس نے یقین کے ساتھ جواب دیا، “اگر مجھے تیرے ساتھ مر نا بھی پڑے تو ٹھیک ہے تب بھی میں ہر گز یہ بات نہ کہوں گا کہ میں تجھے نہیں جانتا ۔” دوسرے شاگردوں نے بھی ایسا ہی کہا۔

یسوع کا تنہائی میں عبادت کرنا

32 یسوع اور ان کے شاگرد ایک مقام جس کا نام گتسینی تھا اس جگہ آئے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “جب تک کہ میں عبادت نہ کر لوں تم یہیں بیٹھے رہو۔” 33 وہ پطرس یعقوب ، اور یوحنا ّ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پھر یسوع بہت حیران اور بہت دکھی بھی ہوئے۔ 34 یسوع نے ان سے کہا، “میری جان غموں سے اتنی بھر گئی ہے کہ جو موت کے برابر ہے اور کہا کہ جاگتے ہوئے یہیں پر میرا انتظار کرو۔”

35 یسوع ان کے ساتھ تھو ڑی دور جانے کے بعد زمین پر گرے اور دُعا کی اگر ممکن ہو سکے تو یہ مصیبت کا وقت مجھ تک نہ آنے دو۔” 36 تب یسوع نے دُعا کی اے باپ! تیرے لئے تو ہر بات ممکن ہے اور دعا کی کہ اس مصیبت کے پیا لے کو مجھ سے ہٹا دے لیکن تو جو چاہے سو کر اور میری مرضی کے مطا بق نہیں۔”

37 جب یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹے تو انکو سوتے ہو ئے پایا۔ اس نے پطرس سے کہا ، “اے شمعون کیا تو سو رہا ہے؟ کیا تیرے لئے یہ بات ممکن نہیں کہ تو میرے ساتھ ایک گھنٹے بیدار رہ سکے؟

38 جاگتا رہ اور دعا کر تا کہ تو مشتعل نہ ہو۔ روح تو خو ا ہش مند ہے لیکن بدن میں کافی طاقت نہیں ہے۔”

39 دوسری مرتبہ یسوع دور جاکر پہلے ہی کی طرح دعائیں کرنے لگے۔ 40 یسو ع جب اپنے شاگر دوں کے پاس دوبارہ گئے تو ان کو سوتے پایا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انکی آنکھیں بہت تھک گئیں ہیں یسوع کی سمجھ میں کچھ بھی نہ آیا کہ وہ شاگر دوں سے کیا کہے۔

41 تیسری مرتبہ دعا کرنے کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس واپس آئے اور ان سے کہا ، “تم اب تک سو رہے ہو اور آرام کر رہے ہو۔ ابن آدم کو اب گنہگاروں کے حوالے کرنے کا وقت آگیا ہے۔

42 اٹھو! ہم کو جانا چاہئے وہ جو مجھے ان لوگوں کے حوالے کریگا اب یہاں آرہا ہے۔”

یسوع کی گرفتاری

43 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آیا یہوداہ ان بارہ رسولوں میں سے ایک تھا۔ یہوداہ کے ساتھ کئی لوگ تلواروں اور لاٹھیوں کو لئے ہوئے تھے۔ سردار کاہنوں، معلّمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین نے ان لوگوں کو بھیجا تھا۔

44 یسوع کون ہے لوگوں کو یہ معلوم کرانے کے لئے یہوداہ نے اشارہ کیا۔یہوداہ نے ان لوگوں سے کہا ، “میں جس کو بوسہ دوں وہی یسوع ہے۔ اسکو گرفتار کر کے بہت ہوشیاری اور نگرانی میں ساتھ لے جانا۔” 45 تب یہوداہ نے یسوع کے نزدیک جاکر“اے استاد” کہا اور بوسہ دیا۔ 46 پھر ان لوگوں نے یسوع کو گرفتار کیا اور اس کو باندھ د یا۔ 47 یسوع کے نزدیک کھڑے ہوئے شاگردوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اعلٰی کاہن کے خادم کا کان کاٹ د یا۔

48 تب یسوع نے ان سے کہا، “تم لوگ کیوں تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ مجھے گرفتارکر کرنے آئے ہو؟ کیا میں مجرم ہو ں؟ 49 اور کہا، کہ روزانہ ہیکل میں تعلیم دینے کے لئے میں تمہارے ساتھ تھا۔ تم نے مجھے وہاں گرفتار نہیں کیا لیکن یہ سارے واقعات جیسا صحیفوں میں لکھا ہوا ہے ایسا ہی ہوگا۔” 50 تب یسوع کے تمام شاگرد اسکو چھوڑ کر بھاگ گئے۔

51 یسوع کو ماننے والا ایک نوجوان آدمی وہاں موجود تھا۔ وہ سوتی کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ لوگوں نے اسکو بھی پکڑ لیا۔ 52 مگر اسکے جسم سے کپڑا گر گیا اور وہ برہنہ ہی وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔

یسوع یہودی قائدین کے سامنے

53 یسوع کو جن لوگوں نے گرفتار کیا انہوں نے ان کو اعلٰی کاہن کے گھر لے گئے۔ تمام سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین کے علاوہ معلّمین شریعت وہاں پر جمع تھے۔ 54 پطرس یسوع کے پیچھے کچھ فاصلے پر چلتے ہوئے اعٰلی کاہن کے گھر کے آنگن میں داخل ہوا اور محافظوں کے ساتھ بیٹھ گیا اور آگ تاپ نے لگا۔

55 سردار کا ہنوں اور صدرِ عدالت نے یسوع کے خلاف شہادت تلاش کرنی شروع کی تا کہ اس کو قتل کیا جائے۔ لیکن وہ ایسی کو ئی شہا دت پا نے سے قاصر رہے۔ 56 کئی لوگ آئے اور یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت دیئے۔لیکن ان لوگوں نے مختلف باتیں کہیں جو ایک دوسرے سے میل نہیں کھا رہی تھیں۔

57 تب چند لوگوں نے جو وہاں کھڑے تھے یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کئے۔ 58 ان لوگوں نے کہا ، “ہم نے سنا ہے کہ یہ آدمی کہہ رہا تھا کہ میں اس ہیکل کو تباہ کر دوں گاجسے انسانی ہاتھوں نے بنایا ہے اور تین دن میں دوسری ہیکل تعمیر کروں گا جسے انسانی ہاتھ نہیں بنائیگا۔” 59 اس کے باو جود بھی ان لو گوں کی کہی ہوئی باتوں میں کوئی موافقت نہیں پائی گئی۔

60 پھر اعلیٰ کاہن نے تمام لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر یسوع سے پوچھایہ حاضرین جو تیرے خلاف الزا مات لگا رہے ہیں کیا تو ان کے خلاف اپنی صفا ئی میں کوئی بات نہیں کہے گا؟ اور پوچھا کہ لوگ جو تیرے خلاف کہہ رہے ہیں کیا وہ سچ ہے؟ 61 لیکن یسوع با لکل خا موش رہے اس کا کوئی جواب نہ دیئے۔ اعلیٰ کا ہن نے یسوع سے دوسرا سوال کیا،“کیا تو مسیح ہے؟ خدائے رحیم کا بیٹا ؟”

62 یسوع نے جواب دیا، “ہاں میں خدا کا بیٹا ہوں۔ اور ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کی داہنی جانب بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر سوار آتے ہوئے دیکھو گے۔”

63 اعلیٰ کاہن نے اپنے کپڑے پھاڑتے ہوئے کہا، “ہمیں مزید گواہی کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی! 64 تم سب نے اسے خدا کے خلاف کہتے ہوئے سنا اور پوُچھا کہ اس پر تم سب کا کیا فیصلہ ہے؟” سب لوگوں نے کہا، “وہ قصور وار ہے اور اسکو ضرور موت کی سزا ہونی چاہئے۔ 65 وہاں پر موجود چند لوگوں نے یسوع پر تھوکا اور انکا چہرا ڈھانک دیا اور مکّے مارے اور کہنے لگے، “ہمیں نبوت کی باتیں سنا” اور محافظوں نے طمانچے مار مار کر اُسے اپنے قبضہ میں لیا۔

پطرس کی بے وفائی

66 ا ُ س وقت پطرس ابھی آنگن ہی میں تھا کہ اعلیٰ کاہن کی ایک لونڈی پطرس کے پاس آئی۔ 67 پطرس کو جاڑوں میں آگ تاپتے ہوئے دیکھ کر اس لونڈی نے پطرس کو قریب سے دیکھا اور کہا، “تو وہی ہے جو اس ناصری یسوع کے ساتھ تھا۔” 68 لیکن پطرس نے انکار کیا اور کہا میں نہیں جانتا اور میں نہیں سمجھتا کہ تو کیا کہہ رہی ہے یہ کہتے ہوئے اٹھا اور آنگن کے باب الداخلہ۔کے پاس گیا [d]

69 اس لڑکی نے پطرس کو دوبارہ دیکھا اور وہاں کھڑے ہوئے لوگوں سے کہا، “یہ آدمی اس کے شاگردوں میں سے ایک ہے۔” 70 پطرس نے دو بارہ اس کی باتوں کا انکار کیا۔ تھوڑی دیر بعد پطرس کے قریب کھڑے ہوئے چند آدمیوں نے اس سے کہا ، “ہم جانتے ہیں کہ تو بھی اسکے شاگردوں میں سے ایک ہے اور توبھی گلیل ہی کا ہے۔”

71 تب پطرس اپنے آپ پر لعنت کرنا شروع کیا اور چلاّکر کہا کہ میں خدا کے لئے وعدہ کرتا ہوں یہ آدمی جس کے بارے میں تم مجھ سے کہتے ہو میں اسکو نہیں جانتا!

72 پطرس نے جب یہ کہا مرغ نے دوسری مرتبہ بانگ دیا ۔ تب پطرس نے یاد کیا کہ یسوع نے کیا کہا تھا: “مرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تو تین بار کہے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے۔” یسوع کی کہی ہوئی بات یاد کرکے وہ دکھ میں مبتلا ہوا اور رونے لگا۔

Footnotes

  1. مرقس 14:1 فسح یہ یہودیوں کا اہم مقدس دن ہے۔یہودی اس دن مخصوص کھانا کھا تے ہیں۔ ہر سال یہ یاد کر تے ہیں کہ خدا نے مصر میں موسیٰ کے زما نے میں رہنے والے غلا موں کو آزاد کیا۔
  2. مرقس 14:1 بغیر خمیر کے روٹی کی تقریب یہ یہودیوں کی چھٹیوں کا اہم ہفتہ ہے۔قدیم عہد نامہ میں یہ فسح کے دن کے بعد شروع ہوتاہے۔ لیکن اس وقت دو چھٹیاں ایک ہی بار آ جا تی ہیں۔
  3. مرقس 14:27 زکریا۱۳:۷
  4. مرقس 14:68 آیت ۶۸ بہت سارے یونانی صحیفوں میں یہ شامل ہے۔“ اور پرندوں کا ہجوم۔”

Jesus Anointed at Bethany(A)(B)(C)

14 Now the Passover(D) and the Festival of Unleavened Bread were only two days away, and the chief priests and the teachers of the law were scheming to arrest Jesus secretly and kill him.(E) “But not during the festival,” they said, “or the people may riot.”

While he was in Bethany,(F) reclining at the table in the home of Simon the Leper, a woman came with an alabaster jar of very expensive perfume, made of pure nard. She broke the jar and poured the perfume on his head.(G)

Some of those present were saying indignantly to one another, “Why this waste of perfume? It could have been sold for more than a year’s wages[a] and the money given to the poor.” And they rebuked her harshly.

“Leave her alone,” said Jesus. “Why are you bothering her? She has done a beautiful thing to me. The poor you will always have with you,[b] and you can help them any time you want.(H) But you will not always have me. She did what she could. She poured perfume on my body beforehand to prepare for my burial.(I) Truly I tell you, wherever the gospel is preached throughout the world,(J) what she has done will also be told, in memory of her.”

10 Then Judas Iscariot, one of the Twelve,(K) went to the chief priests to betray Jesus to them.(L) 11 They were delighted to hear this and promised to give him money. So he watched for an opportunity to hand him over.

The Last Supper(M)(N)

12 On the first day of the Festival of Unleavened Bread, when it was customary to sacrifice the Passover lamb,(O) Jesus’ disciples asked him, “Where do you want us to go and make preparations for you to eat the Passover?”

13 So he sent two of his disciples, telling them, “Go into the city, and a man carrying a jar of water will meet you. Follow him. 14 Say to the owner of the house he enters, ‘The Teacher asks: Where is my guest room, where I may eat the Passover with my disciples?’ 15 He will show you a large room upstairs,(P) furnished and ready. Make preparations for us there.”

16 The disciples left, went into the city and found things just as Jesus had told them. So they prepared the Passover.

17 When evening came, Jesus arrived with the Twelve. 18 While they were reclining at the table eating, he said, “Truly I tell you, one of you will betray me—one who is eating with me.”

19 They were saddened, and one by one they said to him, “Surely you don’t mean me?”

20 “It is one of the Twelve,” he replied, “one who dips bread into the bowl with me.(Q) 21 The Son of Man(R) will go just as it is written about him. But woe to that man who betrays the Son of Man! It would be better for him if he had not been born.”

22 While they were eating, Jesus took bread, and when he had given thanks, he broke it(S) and gave it to his disciples, saying, “Take it; this is my body.”

23 Then he took a cup, and when he had given thanks, he gave it to them, and they all drank from it.(T)

24 “This is my blood of the[c] covenant,(U) which is poured out for many,” he said to them. 25 “Truly I tell you, I will not drink again from the fruit of the vine until that day when I drink it new in the kingdom of God.”(V)

26 When they had sung a hymn, they went out to the Mount of Olives.(W)

Jesus Predicts Peter’s Denial(X)

27 “You will all fall away,” Jesus told them, “for it is written:

“‘I will strike the shepherd,
    and the sheep will be scattered.’[d](Y)

28 But after I have risen, I will go ahead of you into Galilee.”(Z)

29 Peter declared, “Even if all fall away, I will not.”

30 “Truly I tell you,” Jesus answered, “today—yes, tonight—before the rooster crows twice[e] you yourself will disown me three times.”(AA)

31 But Peter insisted emphatically, “Even if I have to die with you,(AB) I will never disown you.” And all the others said the same.

Gethsemane(AC)

32 They went to a place called Gethsemane, and Jesus said to his disciples, “Sit here while I pray.” 33 He took Peter, James and John(AD) along with him, and he began to be deeply distressed and troubled. 34 “My soul is overwhelmed with sorrow to the point of death,”(AE) he said to them. “Stay here and keep watch.”

35 Going a little farther, he fell to the ground and prayed that if possible the hour(AF) might pass from him. 36 “Abba,[f] Father,”(AG) he said, “everything is possible for you. Take this cup(AH) from me. Yet not what I will, but what you will.”(AI)

37 Then he returned to his disciples and found them sleeping. “Simon,” he said to Peter, “are you asleep? Couldn’t you keep watch for one hour? 38 Watch and pray so that you will not fall into temptation.(AJ) The spirit is willing, but the flesh is weak.”(AK)

39 Once more he went away and prayed the same thing. 40 When he came back, he again found them sleeping, because their eyes were heavy. They did not know what to say to him.

41 Returning the third time, he said to them, “Are you still sleeping and resting? Enough! The hour(AL) has come. Look, the Son of Man is delivered into the hands of sinners. 42 Rise! Let us go! Here comes my betrayer!”

Jesus Arrested(AM)

43 Just as he was speaking, Judas,(AN) one of the Twelve, appeared. With him was a crowd armed with swords and clubs, sent from the chief priests, the teachers of the law, and the elders.

44 Now the betrayer had arranged a signal with them: “The one I kiss is the man; arrest him and lead him away under guard.” 45 Going at once to Jesus, Judas said, “Rabbi!”(AO) and kissed him. 46 The men seized Jesus and arrested him. 47 Then one of those standing near drew his sword and struck the servant of the high priest, cutting off his ear.

48 “Am I leading a rebellion,” said Jesus, “that you have come out with swords and clubs to capture me? 49 Every day I was with you, teaching in the temple courts,(AP) and you did not arrest me. But the Scriptures must be fulfilled.”(AQ) 50 Then everyone deserted him and fled.(AR)

51 A young man, wearing nothing but a linen garment, was following Jesus. When they seized him, 52 he fled naked, leaving his garment behind.

Jesus Before the Sanhedrin(AS)(AT)

53 They took Jesus to the high priest, and all the chief priests, the elders and the teachers of the law came together. 54 Peter followed him at a distance, right into the courtyard of the high priest.(AU) There he sat with the guards and warmed himself at the fire.(AV)

55 The chief priests and the whole Sanhedrin(AW) were looking for evidence against Jesus so that they could put him to death, but they did not find any. 56 Many testified falsely against him, but their statements did not agree.

57 Then some stood up and gave this false testimony against him: 58 “We heard him say, ‘I will destroy this temple made with human hands and in three days will build another,(AX) not made with hands.’” 59 Yet even then their testimony did not agree.

60 Then the high priest stood up before them and asked Jesus, “Are you not going to answer? What is this testimony that these men are bringing against you?” 61 But Jesus remained silent and gave no answer.(AY)

Again the high priest asked him, “Are you the Messiah, the Son of the Blessed One?”(AZ)

62 “I am,” said Jesus. “And you will see the Son of Man sitting at the right hand of the Mighty One and coming on the clouds of heaven.”(BA)

63 The high priest tore his clothes.(BB) “Why do we need any more witnesses?” he asked. 64 “You have heard the blasphemy. What do you think?”

They all condemned him as worthy of death.(BC) 65 Then some began to spit at him; they blindfolded him, struck him with their fists, and said, “Prophesy!” And the guards took him and beat him.(BD)

Peter Disowns Jesus(BE)

66 While Peter was below in the courtyard,(BF) one of the servant girls of the high priest came by. 67 When she saw Peter warming himself,(BG) she looked closely at him.

“You also were with that Nazarene, Jesus,”(BH) she said.

68 But he denied it. “I don’t know or understand what you’re talking about,”(BI) he said, and went out into the entryway.[g]

69 When the servant girl saw him there, she said again to those standing around, “This fellow is one of them.” 70 Again he denied it.(BJ)

After a little while, those standing near said to Peter, “Surely you are one of them, for you are a Galilean.”(BK)

71 He began to call down curses, and he swore to them, “I don’t know this man you’re talking about.”(BL)

72 Immediately the rooster crowed the second time.[h] Then Peter remembered the word Jesus had spoken to him: “Before the rooster crows twice[i] you will disown me three times.”(BM) And he broke down and wept.

Footnotes

  1. Mark 14:5 Greek than three hundred denarii
  2. Mark 14:7 See Deut. 15:11.
  3. Mark 14:24 Some manuscripts the new
  4. Mark 14:27 Zech. 13:7
  5. Mark 14:30 Some early manuscripts do not have twice.
  6. Mark 14:36 Aramaic for father
  7. Mark 14:68 Some early manuscripts entryway and the rooster crowed
  8. Mark 14:72 Some early manuscripts do not have the second time.
  9. Mark 14:72 Some early manuscripts do not have twice.