Add parallel Print Page Options

مستقبل میں ہیکل کا انہدام

24 یسوع جب ہیکل میں جا رہے تھے تو اسکے شاگرد ہیکل کی عمارتوں کو دکھا نے کے لئے اس کے پاس آئے۔ تب یسوع نے ان سے کہا، “کیا ان تمام عمارتوں کو تم دیکھ رہے ہو؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ سب برباد ہو جائیں گے۔ یہاں کا ہر پتھرزمین پر پھینک دیا جائیگا۔ اور ایک پتھر بھی باقی نہ رہیگا۔

جب یسوع زیتون کے پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے تو شاگرد اکیلے اس کے پاس آکر پوچھنے لگے کہ“یہ سب کچھ کب پیش آئیں گے! آپ دوبارہ کب آئیں گے اور دنیا کے ختم ہو نے کا وقت کب آئیگا ان کی نشانیاں کیا ہوں گی۔”

یسوع نے انہیں یہ جواب دیا، “چوکنّا رہو! اپنے کو دھوکہ دینے کے لئے کسی کو موقع نہ دو۔ کیوں کہ بہت لوگ آئیں گے اور میرے نام پر اپنے آپ کو مسیح بتاکر بہت سے لوگوں کو دھو کہ میں ڈال دیں گے۔ تم لڑائیوں کی آواز اور بہت دور واقع ہونے والی جنگوں کی خبریں سنو گے۔ لیکن گھبرانا نہیں۔ دنیا کے خاتمہ سے پہلے ان باتوں کا واقع ہو نا ضروری ہے۔ ایک قوم دوسری قوم کے خلاف جنگ کریگی۔ ایک سلطنت دوسری سلطنت کے خلاف لڑیگی اور قحط سالیاں ہو نگی۔ خطوں میں زلزلے آئیں گے۔ یہ تمام واقعات بچے کی ولادت کی تکلیف کے مماثل ہو نگے۔

“تب تمہیں لوگ ستائیں گے، اور سزائے موت دینے کے لئے حاکموں کے حوالے کریں گے۔ تمام لوگ تمہارے مخالف ہونگے۔ محض تمہارا مجھ پر ایمان لانے کی وجہ سے یہ تمام باتیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی۔ 10 اسوقت کئی ایمان دار اپنے ایمان کو کھو دینگے۔ اور ایک دوسرے کے مخا لف ہونگے اور پلٹ کر ایک دوسرے کی مخا لفت کریں گے اور نفرت کریں گے۔ 11 کئی جھو ٹے نبی آکر بہت سے لوگوں کو فریب دینگے۔ 12 دنیا میں ظلم و زیادتی بڑھ جائیگی۔ بہت سارے ایمان والوں میں محبت و مروّت سرد پڑ جائیگی۔ 13 لیکن آخری وقت تک جو راسخ الیقین ہو گا وہ نجات پائیگا۔ 14 خدا کی بادشاہت کی خوشخبری اس دنیا میں ہر قوم تک پہنچا ئی جائیگی۔ تا کہ سب قومیں اس کو سنیں تب خاتمہ کی آمد ہو گی۔

15 “خوفناک قسم کی تباہی کے لئے وجہ بننے والی ایک چیز جس کے بارے میں دانیال نبی نے کہا ہے۔ یہ ہیبت ناک چیز ہیکل کی پاک مقدس جگہ میں کھڑے ہو کر دیکھو گے۔” اس کو پڑھنے والا اسکے معنٰی سمجھ سکتا ہے۔ 16 “اسوقت یہوداہ میں رہنے والے لوگ پہاڑوں میں بھا گ جائیں گے۔ 17 جو گھر کی اوپری منزل میں رہتے ہیں نیچے اتر کر گھر میں سے اپنی چیزیں لئے بغیر ہی بھا گ جائیں گے۔ 18 کھیت میں کام کرنے والا بھی اپنا جبہ لینے کے لئے گھر کو واپس نہ لوٹے گا۔

19 افسوس! اسوقت کی حاملہ عورتوں کے لئے اور شیرخوار بچوں کی ماؤں کے لئے سوگ اور ماتم کا وقت ہو گا۔ 20 تمہارے لئے راہ فرار اختیار کر نے کا یہ وقت موسم سرما میں یا سبت کے دن میں نہ آنے کی دعا کرو۔ 21 کیوں کے اس وقت ایک ہیبت ناک ماتم مچ جائیگا۔ دنیا کے وجود میں آنے کے بعد سے ایسی مصیبت و پریشانی نہ پیش آئی اور نہ آئندہ کبھی ایسی مصیبت اور پریشانی آئیگی۔

22 خدا نے اس خوف ناک وقت کو دور کرکے اس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورنہ کسی کازندہ رہنا ممکن نہ ہو سکے گا۔ اور وہ اپنے چنے ہو ئے لوگوں کی معرفت سے اسوقت میں کمی کریگا۔

23 ایسے وقت میں بعض تم سے کہیں گے کہ دیکھو مسیح وہاں ہے اور کو ئی دوسرا کہیگا کہ وہ یہاں ہے! لیکن انکی باتوں پر یقین نہ کرو۔ 24 جھو ٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئیں گے تاکہ خدا کے منتخب کردہ لوگوں کو معجزے اور نشانیاں دکھا کر فریب دینگے۔ 25 اسکے پیش آ نے سے پہلے ہی میں تم کو انتباہ دے رہا ہوں۔

26 “بعص لوگ کہیں گے کہ مسیح بیابان میں ہے تو تم بیابان میں نہ جانا۔ اگر کوئی یہ کہیں کہ مسیح کمرہ میں ہے تو تم یقین نہ کرنا۔ 27 ابن آدم ایسے آئیگا کہ اسکے آنے کو تمام لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ ابن آدم کا ظہور ایسا ہوگا جیسا کہ آسمان میں بجلی چمکی ہے اور وہ آسمان کے ایک کو نے سے دوسرے کو نے تک دکھا ئی دیتی ہے۔ 28 تمہیں یہ بات معلوم ہے کہ جہاں گدھ جمع ہو تی ہیں وہاں مردار چیز ہو تی ہے۔ ٹھیک اسی طرح میرا آنا بھی صاف اور واضح ہو گا۔

29 “ان دنوں کی مصیبتوں کے فوراً بعد یہ واقعہ پیش آئیگا:

سورج تا ریک ہو جائیگا
    اور چاند کی روشنی ماند پڑ جائیگی۔
اور ستارے آسمان سے گر جائیں گے۔
    نیلگوں آسمان کی تمام قوتیں لرزجائیں گی۔ [a]

30 “تب ابن آدم کی آمد کی علامت ظا ہر ہو گی۔دنیا کے لوگ گر یہ وزاری کریں گے۔آسمان میں بادلوں پر آتے ہو ئے تمام لوگ ابن آدم کو دیکھیں گے۔ اور وہ اپنی قوت و جلا ل اور بر کت کے ساتھ آ ئے گا۔ 31 بگل کی اونچی آواز کے اعلا ن کے ذریعہ ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے چا روں طرف بھیجے گا۔ وہ جن کو منتخب کیا ہے فرشتے انکوزمین کے چا روں طرف سے جمع کریں گے۔

32 انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا تا ہے۔ جب انجیر کے درخت کی شا خیں ہری ہو کر اس میں نرم کو نپلیں نکلنی شروع ہو تی ہیں تو تم سمجھ لیتے ہو کہ گرمی کا موسم آنے وا لا ہے۔ 33 اسی طرح جب سے تم ان حا لا ت کو پیش آتے ہو ئے دیکھو گے تو سمجھو کہ وہ وقت با لکل قریب ہے۔ 34 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ آج کے دور کے لوگوں کی زندگی ہی میں یہ واقعات پیش آئیں گے۔ 35 پو ری دنیا زمین وآسمان تباہ ہو جا ئیں گے۔ لیکن میں نے جن باتوں کو کہا ہے وہ نہیں مٹیں گی۔

وہ (نازک) وقت صرف خدا ہی کو معلوم ہے

36 “وہ دن یا وہ وقت کب آ ئے گا کو ئی نہیں جانتا۔ بیٹے کو اور آسما نی فرشتوں کو وہ دن یا وہ وقت کب آئے گا معلوم نہیں۔صرف باپ کو معلوم ہے۔

37 نوح کے زما نے میں جیسے حا لا ت پیش آئے تھے ویسے ہی حا لا ت ابن آدم کے آنے وا لے زمانے میں بھی پیش آئیں گے۔ 38 ان دنوں سیلاب سے پہلے لوگ کھا تے بھی تھے پیتے بھی تھے۔لوگ شادی بیاہ کر تے تھے۔ اور اپنے بچوں کی شادیاں بھی کیا کر تے تھے۔ نوح کی کشتی میں سوار ہو کر جانے سے پہلے تک لوگ ایسا ہی کیا کر تے تھے۔ 39 ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ کیا پیش آنے وا لا ہے۔ پھر بعد میں پانی کا طوفان آیا اور ان تمام لوگوں کو تباہ و برباد کردیا۔ ابن آدم کے آنے کے وقت بھی ایسا ہی ہوگا۔ 40 اگر کھیت میں دو آدمی کام کر رہے ہوں گے تو ایک کو لے لیا جائیگا اور دوسرے کو چھو ڑ دیا جائیگا۔ 41 دو عورتیں اگر چکی میں اناج پیس رہی ہو نگی تو ان میں سے ایک کو لے لیا جائیگا۔ اور دوسری کو چھو ڑ دیا جائیگا۔

42 اس وجہ سے ہمیشہ تیار رہو۔ تمہارے خداوند کے آنے کا دن تمہیں معلوم نہ ہوگا۔ 43 اس بات کو یاد کرو۔ اگر یہ بات گھر کے مالک کو معلوم ہو کہ چو ر اس وقت آئیگا تو وہ جاگتا رہیگا اور چور کو گھر میں نقب لگا نے نہ دیگا۔ 44 اسلئے تم بھی تیار رہو۔ اور تم سوچ بھی نہ سکو گے کہ ابن آدم آجائیگا۔

اچھے اور برے خادم

45 “عقلمند اور قابل بھروسہ نوکر کون ہوسکتا ہے ؟ وہی نوکر جسے مالک دوسرے نوکروں کو وقت پر کھانا دینے کی ذمہ داری سونپتا ہے۔ 46 اس نوکر کو بڑی ہی خوشی ہو گی جبکہ وہ مالک کے دیئے گئے کام کو کرتا رہے اور پھر اسوقت مالک بھی آجائے۔ 47 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ وہ مالک اپنی ساری جائیداد پر اس نوکر کو بحیثیت نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔

48 اگر وہ نوکر بے وفا ہو اور وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ اسکا مالک جلدی واپس لوٹنے والا نہیں ہے تو اسکے لئے کیا بات پیش آئیگی ؟ 49 وہ نوکر دوسرے نوکروں کو مارنا شروع کریگا۔ اور شرابیوں کی صحبت میں پیتا رہیگا۔ 50 اور وہ تیار بھی نہ رہیگا۔ کہ غیر متوقع طور پر اسکا مالک آجائیگا۔ 51 اور وہ اسکو سزا دیکر وہ جگہ جہاں ریا کار ہونگے اسکو ڈھکیل دیگا۔ اور اس جگہ پر لوگ تکلیف میں مبتلاء ہونگے اور اپنے دانتوں کو پیسیں گے۔

Footnotes

  1. متّی 24:29 یسعیاہ ۱۰:۱۳،۳۴:۴

The Destruction of the Temple and Signs of the End Times(A)

24 Jesus left the temple and was walking away when his disciples came up to him to call his attention to its buildings. “Do you see all these things?” he asked. “Truly I tell you, not one stone here will be left on another;(B) every one will be thrown down.”

As Jesus was sitting on the Mount of Olives,(C) the disciples came to him privately. “Tell us,” they said, “when will this happen, and what will be the sign of your coming(D) and of the end of the age?”(E)

Jesus answered: “Watch out that no one deceives you.(F) For many will come in my name, claiming, ‘I am the Messiah,’ and will deceive many.(G) You will hear of wars and rumors of wars, but see to it that you are not alarmed. Such things must happen, but the end is still to come. Nation will rise against nation, and kingdom against kingdom.(H) There will be famines(I) and earthquakes in various places. All these are the beginning of birth pains.

“Then you will be handed over to be persecuted(J) and put to death,(K) and you will be hated by all nations because of me.(L) 10 At that time many will turn away from the faith and will betray and hate each other, 11 and many false prophets(M) will appear and deceive many people.(N) 12 Because of the increase of wickedness, the love of most will grow cold, 13 but the one who stands firm to the end will be saved.(O) 14 And this gospel of the kingdom(P) will be preached in the whole world(Q) as a testimony to all nations, and then the end will come.

15 “So when you see standing in the holy place(R) ‘the abomination that causes desolation,’[a](S) spoken of through the prophet Daniel—let the reader understand— 16 then let those who are in Judea flee to the mountains. 17 Let no one on the housetop(T) go down to take anything out of the house. 18 Let no one in the field go back to get their cloak. 19 How dreadful it will be in those days for pregnant women and nursing mothers!(U) 20 Pray that your flight will not take place in winter or on the Sabbath. 21 For then there will be great distress, unequaled from the beginning of the world until now—and never to be equaled again.(V)

22 “If those days had not been cut short, no one would survive, but for the sake of the elect(W) those days will be shortened. 23 At that time if anyone says to you, ‘Look, here is the Messiah!’ or, ‘There he is!’ do not believe it.(X) 24 For false messiahs and false prophets will appear and perform great signs and wonders(Y) to deceive, if possible, even the elect. 25 See, I have told you ahead of time.

26 “So if anyone tells you, ‘There he is, out in the wilderness,’ do not go out; or, ‘Here he is, in the inner rooms,’ do not believe it. 27 For as lightning(Z) that comes from the east is visible even in the west, so will be the coming(AA) of the Son of Man.(AB) 28 Wherever there is a carcass, there the vultures will gather.(AC)

29 “Immediately after the distress of those days

“‘the sun will be darkened,
    and the moon will not give its light;
the stars will fall from the sky,
    and the heavenly bodies will be shaken.’[b](AD)

30 “Then will appear the sign of the Son of Man in heaven. And then all the peoples of the earth[c] will mourn(AE) when they see the Son of Man coming on the clouds of heaven,(AF) with power and great glory.[d] 31 And he will send his angels(AG) with a loud trumpet call,(AH) and they will gather his elect from the four winds, from one end of the heavens to the other.

32 “Now learn this lesson from the fig tree: As soon as its twigs get tender and its leaves come out, you know that summer is near. 33 Even so, when you see all these things, you know that it[e] is near, right at the door.(AI) 34 Truly I tell you, this generation will certainly not pass away until all these things have happened.(AJ) 35 Heaven and earth will pass away, but my words will never pass away.(AK)

The Day and Hour Unknown(AL)(AM)

36 “But about that day or hour no one knows, not even the angels in heaven, nor the Son,[f] but only the Father.(AN) 37 As it was in the days of Noah,(AO) so it will be at the coming of the Son of Man. 38 For in the days before the flood, people were eating and drinking, marrying and giving in marriage,(AP) up to the day Noah entered the ark; 39 and they knew nothing about what would happen until the flood came and took them all away. That is how it will be at the coming of the Son of Man.(AQ) 40 Two men will be in the field; one will be taken and the other left.(AR) 41 Two women will be grinding with a hand mill; one will be taken and the other left.(AS)

42 “Therefore keep watch, because you do not know on what day your Lord will come.(AT) 43 But understand this: If the owner of the house had known at what time of night the thief was coming,(AU) he would have kept watch and would not have let his house be broken into. 44 So you also must be ready,(AV) because the Son of Man will come at an hour when you do not expect him.

45 “Who then is the faithful and wise servant,(AW) whom the master has put in charge of the servants in his household to give them their food at the proper time? 46 It will be good for that servant whose master finds him doing so when he returns.(AX) 47 Truly I tell you, he will put him in charge of all his possessions.(AY) 48 But suppose that servant is wicked and says to himself, ‘My master is staying away a long time,’ 49 and he then begins to beat his fellow servants and to eat and drink with drunkards.(AZ) 50 The master of that servant will come on a day when he does not expect him and at an hour he is not aware of. 51 He will cut him to pieces and assign him a place with the hypocrites, where there will be weeping and gnashing of teeth.(BA)

Footnotes

  1. Matthew 24:15 Daniel 9:27; 11:31; 12:11
  2. Matthew 24:29 Isaiah 13:10; 34:4
  3. Matthew 24:30 Or the tribes of the land
  4. Matthew 24:30 See Daniel 7:13-14.
  5. Matthew 24:33 Or he
  6. Matthew 24:36 Some manuscripts do not have nor the Son.