Add parallel Print Page Options

یسوع کی مختلف شکلیں

17 چھ دن کے بعد یسوع ، پطرس ، یعقوب اور اسکے بھا ئی یوحنا کو ساتھ لیکر ایک اونچے پہاڑ پر چلے گئے۔ جہاں انکے سوا کو ئی دوسرا نہ تھا۔ ان شاگردوں کی نظروں کے سامنے ہی وہ مختلف شکلیں بدلنے لگا۔ انکا چہرہ سورج کی طرح روشن ہوا۔ اور اسکی پوشاک نور کی مانند سفید ہو گئی۔ اس کے علا وہ انہوں نے دیکھا کہ اسکے ساتھ دو آدمی باتیں کرتے ہو ئے کھڑے تھے۔ وہی موسٰی اور ایلیاہ تھے۔

پطرس نے یسوع سے کہا، “اے ہمارے خداوند! یہ اچھا ہے کہ ہم یہاں ہیں تم چاہو تو تمہارے لئے تین خیمے نصب کروں گا۔ ایک تمہارے لئے ایک موسٰی کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔”

پطرس ابھی باتیں کر ہی رہا تھا کہ ایک تابناک بادل انکے اوپر سایہ فگن ہو گیا ,اور اس بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، “یہی میرا چہیتا بیٹا ہے۔ میں اس سے بہت خوش ہوں اور اسکے فرماں بردار بنو۔”

یسوع کے ساتھ موجود شاگرد وں کو یہ آواز سنائی دی۔ وہ بہت زیادہ خوف زدہ ہو کر منھ کے بل زمین پر گر گئے۔ تب یسوع شاگردوں کے پاس آکر انکو چھوا اور کہا، “گھبراؤ مت اٹھو۔” جب وہ اپنی آنکھیں کھول کر دیکھے تو وہاں پر یسوع کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔

جب وہ پہاڑ سے نیچے اتر رہے تھے تو یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، “جب تک ابن آدم مرکر دوبارہ جی نہ اٹھے اس وقت تک تم پہاڑ پر جن مناطر کو دیکھا ہے وہ کسی سے نہ کہنا۔”

10 شاگردوں نے یسوع سے پو چھا،“مسیح کے آنے سے پہلے ایلیاہ کو آنا چاہئے ایسی بات معلّمین شریعت کیوں کہتے ہیں ؟”

11 اس پر یسوع نے جواب دیا، “جو ایلیاہ کے آ نے کی بات کہتے ہیں صحیح ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ آئیگا اور تمام مسائل کو حل کریگا۔ 12 لیکن میں تم سے کہتا ہوں ایلیاہ تو آچکا ہے۔ لیکن لوگ اسے جان نہ سکے کہ وہ کون ہے ؟اور لوگوں نے جیسا چاہا اس کے ساتھ کیا اسی طرح ابن آدم بھی انکے ہاتھوں تکلیف اٹھا ئیگا۔” 13 تب شاگرد سمجھ گئے کہ اس نے ان سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔

یسوع کی جانب سے ایک بیمار بچّے کی صحتیابی

14 یسوع اور اسکے شاگرد لوگوں کے پاس لوٹ کر واپس آئے۔ ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور گھٹنے ٹیک کر کہا، 15 “اے خدا وند! میرے بیٹے پر رحم کر کیوں کہ وہ مرگی کی بیماری سے بہت تکلیف میں ہے۔ وہ کبھی آ گ میں اور کبھی پا نی میں گر جاتا ہے۔ 16 میں اپنے بیٹے کو تیرے شاگردوں کے پاس لا یا۔ لیکن ان میں سے کو ئی بھی اسکو شفاء نہ دے سکے۔”

17 یسوع نے ان سے کہا، “اے کم ایمان اور کج رو نسل مزید کتنا عرصہ مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہوگا ؟ اور کتنی مدّت تک میں تمہیں برداشت کروں ؟ اس بچّے کو یہاں لاؤ۔” 18 یسوع نے بچّے میں پائی جانے والی بد روح کو ڈانٹ دیا تو وہ اس سے دور ہو گئی۔ اور اسی لمحہ لڑکا شفا یاب ہوا۔

19 تب شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ، “ہم ہزار کو شش کے باوجود اس بد روح کو لڑ کے سے دور کیوں نہیں کر سکے ؟

20 تب یسوع نے انکو جواب دیا، “تمہارا کم ایمان ہی اصل وجہ ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو تا اور تم اس پہاڑکو کہتے کہ تو اپنی جگہ سے ہل جا تو وہ ضرور ہل جاتا۔ اور تمہارے لئے کو ئی کام نا ممکن نہ ہوتا۔” 21 [a]

اپنی موت سے متعلق یسوع کا دوسرا اعلان کرنا

22 ایک مرتبہ گلیل میں سب شاگرد یکجا ہو ئے۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائیگا۔ 23 آدمی ابن آدم کو قتل کر دیں گے۔ لیکن وہ مرنے کے تیسرے دن پھر دوبارہ زندہ ہو کر آئیگا۔”

محصول سے متعلق یسوع کی تعلیم

24 یسوع اور اسکے شاگرد کفر نحوم میں آئے۔ چند یہودی پطرس کے پاس آئے وہ کلیسا کے محصول وصول کنندہ تھے۔ انہوں نے پوچھا، “کیا تمہارا آقا کلیسا کے لئے محصول نہیں ادا کریگا۔”

25 پطرس نے جواب دیا، “ہاں وہ ادا کریگا۔” تب پطرس گھر میں گیا جہاں یسوع مقیم تھے۔ وہ اس بات کو بتانے سے پہلے ہی یسوع نے اس سے کہا، “اس دنیا کے بادشاہ لوگوں سے مختلف قسم کے محصول وصول کرتے ہیں۔ لیکن محصول ادا کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ کیا بادشاہ کے بچے ہونگے یا دوسرے لوگ؟ تم کیا سمجھتے ہو شمعون ؟۔”

26 پطرس نے جواب دیا، “صرف دوسرے ہی لوگ لگان کو ادا کریں گے” یسوع نے پطرس سے کہا، “اگر ایسی ہی بات ہے تو بادشاہ کے بچّوں کو لگان دینے کی ضرورت نہیں۔ 27 لیکن ہم لگان وصول کر نے والوں پر کیوں غصہ ہوں ؟ تو چنگی ادا کر اور جھیل میں جاکر مچھلیاں پکڑ۔ اور پہلی ملنے والی مچھلی کے منھ کو تو کھول، تو اسکے منھ میں تو ایک چاندی کے سکّے کو پا ئیگا۔ اسکو نکال لا اور میری اور تیری طرف سے لگان وصول کر نے والوں کو ادا کر۔”

Footnotes

  1. متّی 17:21 آیت ۲۱ چند یونانی نسخوں میں اس آیت کو شامل کیا گیا ہے جو اس طرح ہے:“اس قسم کي بري روح سوائے دعا اور روزہ کے کسي اور طريقے سے نہيں نکالا جا سکتا ہے۔”

The Transfiguration(A)(B)

17 After six days Jesus took with him Peter, James and John(C) the brother of James, and led them up a high mountain by themselves. There he was transfigured before them. His face shone like the sun, and his clothes became as white as the light. Just then there appeared before them Moses and Elijah, talking with Jesus.

Peter said to Jesus, “Lord, it is good for us to be here. If you wish, I will put up three shelters—one for you, one for Moses and one for Elijah.”

While he was still speaking, a bright cloud covered them, and a voice from the cloud said, “This is my Son, whom I love; with him I am well pleased.(D) Listen to him!”(E)

When the disciples heard this, they fell facedown to the ground, terrified. But Jesus came and touched them. “Get up,” he said. “Don’t be afraid.”(F) When they looked up, they saw no one except Jesus.

As they were coming down the mountain, Jesus instructed them, “Don’t tell anyone(G) what you have seen, until the Son of Man(H) has been raised from the dead.”(I)

10 The disciples asked him, “Why then do the teachers of the law say that Elijah must come first?”

11 Jesus replied, “To be sure, Elijah comes and will restore all things.(J) 12 But I tell you, Elijah has already come,(K) and they did not recognize him, but have done to him everything they wished.(L) In the same way the Son of Man is going to suffer(M) at their hands.” 13 Then the disciples understood that he was talking to them about John the Baptist.(N)

Jesus Heals a Demon-Possessed Boy(O)

14 When they came to the crowd, a man approached Jesus and knelt before him. 15 “Lord, have mercy on my son,” he said. “He has seizures(P) and is suffering greatly. He often falls into the fire or into the water. 16 I brought him to your disciples, but they could not heal him.”

17 “You unbelieving and perverse generation,” Jesus replied, “how long shall I stay with you? How long shall I put up with you? Bring the boy here to me.” 18 Jesus rebuked the demon, and it came out of the boy, and he was healed at that moment.

19 Then the disciples came to Jesus in private and asked, “Why couldn’t we drive it out?”

20 He replied, “Because you have so little faith. Truly I tell you, if you have faith(Q) as small as a mustard seed,(R) you can say to this mountain, ‘Move from here to there,’ and it will move.(S) Nothing will be impossible for you.” [21] [a]

Jesus Predicts His Death a Second Time

22 When they came together in Galilee, he said to them, “The Son of Man(T) is going to be delivered into the hands of men. 23 They will kill him,(U) and on the third day(V) he will be raised to life.”(W) And the disciples were filled with grief.

The Temple Tax

24 After Jesus and his disciples arrived in Capernaum, the collectors of the two-drachma temple tax(X) came to Peter and asked, “Doesn’t your teacher pay the temple tax?”

25 “Yes, he does,” he replied.

When Peter came into the house, Jesus was the first to speak. “What do you think, Simon?” he asked. “From whom do the kings of the earth collect duty and taxes(Y)—from their own children or from others?”

26 “From others,” Peter answered.

“Then the children are exempt,” Jesus said to him. 27 “But so that we may not cause offense,(Z) go to the lake and throw out your line. Take the first fish you catch; open its mouth and you will find a four-drachma coin. Take it and give it to them for my tax and yours.”

Footnotes

  1. Matthew 17:21 Some manuscripts include here words similar to Mark 9:29.