Add parallel Print Page Options

یسوع سبت کے دن کا خداوند

ایک مرتبہ سبت کے دن یسوع اناج کے کھیتوں سے ہو کر گذر رہے تھے ان کے شا گرِد با لیں توڑ کر اور اپنے ہاتھوں سے مل مل کر کھا تے جاتے تھے۔ چند فریسیوں نے کہا ، “تمہا را سبت کے دن ایسا کرنا گو یا موسیٰ کی شریعت کی خلا ف ورزی ہے تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟”

اس بات پر یسوع نے جواب دیا ،“تم نے پڑھا ہے کہ داؤد اور اس کے ساتھی جب بھو کے تھے۔ تو داؤد ہیکل میں گئے اور خدا کو پیش کی ہو ئی روٹیاں اٹھا کر کھا لی اور اپنے ساتھ جو لوگ تھے ان کو بھی تھو ڑی تھوڑی دی یہ بات موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔ صرف کا ہن ہی وہ روٹی کھا سکتے ہیں یہ بات شریعت کہتی ہے۔” تب یسوع نے فریسی سے کہا، “ابن آدم ہی سبت کے دن کا مالک۔”

سبت کے دن یسوع سے صحت پا نے والا آدمی

کسی اور سبت کے دن یسوع یہودی عبادت گاہ میں گئے اور لوگوں کوتعلیم دینے لگے وہاں پر ایک ایسا آدمی بھی تھا جس کا داہنا ہاتھ مفلوج تھا۔ معلمین شریعت اور فریسی اس بات کے منتظر تھے کہ اگر یسوع اس آدمی کو سبت کے دن شفا ء دے تو وہ ان پر الزام لگا ئیں گے۔ یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ، “ آؤ اور درمیان میں کھڑا ہو جا۔”وہ اٹھکر یسوع کے سا منے کھڑا ہو گیا۔ تب یسوع نے اس سے پوچھا ، “سبت کے دن کو نسا کام کر نا اچھا ہو تا ہے ؟ اچھا کا م یا کو ئی برا کام کسی کی زند گی کو بچانا یا کسی کو بر باد کر نا ؟۔”

10 یسوع نے اپنے اطراف کھڑے ہو ئے تمام لوگوں کو دیکھے اور اس آدمی سے کہا ، “تو اپنا ہاتھ مجھے دکھا اس نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اس کے فوراً بعد ہاتھ شفاء ہو گیا۔ 11 فریسی اور معلمین شریعت بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے کہا ہم یسوع کے ساتھ کیا کریں؟ “اس طرح وہ آپس میں تد بیر کر نے لگے۔

یسوع کے بارہ رسول

12 اس وقت یسوع دعا کر نے کے لئے ایک پہاڑ پر گئے خدا سے دعا ئیں کرتے ہوئے وہ رات بھر وہیں رہے۔ 13 دوسرے دن صبح یسوع اپنے شاگردوں کو بلا ئے اور ان میں سے اس نے بارہ کو چن لئے یسوع ان بارہ آدمیوں کو “رسولوں” کا نام دیئے۔

14 شمعون ( یسوع نے اس کا نام پطرس رکھا تھا)

اور پطرس کا بھا ئی اندر یاس،

یعقوب

اور یوحناّ

اور فلپس

اور بر تلمائی۔

15 متیّ

تو ما،

یعقوب،(حلفی کا بیٹا )

اور قوم پرست کہلا نے والا شمعون۔

16 یہوداہ (یعقوب کا بیٹا)

اور اسکر یوتی یہوداہ یہ وہ شخص ہے جس نے یسوع سے دشمنی کی۔

یسوع کی تعلیم اور لوگوں کو صحتیاب کر نا

17 یسوع اور رسول پہا ڑ سے اتر کر نیچے صاف جگہ آئے انکے شاگردوں کی ایک بڑی جماعت وہا ں حاضر تھی لوگوں کا ایک بڑا گروہ یہوداہ کے علا قے سے یروشلم سے اور سا حل سمندر کے صور اور میدان کے علاقوں سے بھی وہا ں آئے۔ 18 وہ سب کے سب یسوع کی تعلیمات کو سننے کیلئے اور بیماریوں سے شفاء پا نے کے لئے آئے تھے۔بدروحوں کے اثرات سے جو لوگ متاثر تھے یسوع نے ان کو شفا ء بخشی۔ 19 سب کے سب لوگ یسوع کو چھو نے کی کو شش کر نے لگے کیوں کہ اس سے ایک طاقت کا اظہار ہو تا تھا اور وہ طاقت تمام بیماروں کو شفا ء بخشتی تھی۔

20 یسوع نے اپنے شاگردوں کو دیکھ کر کہا،

تم غریبوں کو مبارک ہو،
    خدا کی بادشا ہی تمہا ری ہے۔
21 مبارک ہو تم جو ابھی بھو کے ہو،
    کیونکہ تم آسودہ ہو گے
مبارک ہو تم جو ابھی روتے ہو،
    کیونکہ تم ہنسوگے۔

22 “تمہارے ابن آدم کے زمرے میں شامل ہو نے کی وجہ سے لوگ تم سے دشمنی کریں گے اور تمہیں دھتکا ریں گے اور تمہیں ذلیل و رسوا کرینگے اور تمہیں برے لوگ بتائیں گے تب تو تم سب مبارک ہو۔ 23 اس وقت تم خوش ہو جاؤ اور خوشی سے کو دو اچھلو کیوں کہ آسمان میں تم کو اسکا بہت بڑا پھل ملیگا۔ ان لوگوں نے تمہارے ساتھ جیسا سلوک کیا ویسا ہی انکے آباؤ اجداد نے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔

24 “افسوس اے دولت مندو! افسوس!
    تم تو آسودگی و خوشحالی کی زندگی کا مزا چکھے ہو۔
25 افسوس اب اے پیٹ بھرے لوگو!
    کیوں کہ تم بھو کے رہوگے۔
افسوس اے لوگو! جو اب ہنس رہے ہو
    کیونکہ تم رنجیدہ ہو گے اور خوب روؤگے۔

26 “افسوس تم پر جب سب لوگ تمہیں بھلا کہیں کیوں کہ انکے آباؤ اجداد جھوٹے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

اپنے دشمنوں سے محبت کرو

27 “میری باتوں کو سننے والو میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے پیار کرو جو تم سے نفرت کریں ان سے بھلائی کرو۔ 28 تمہارا برا چاہنے والے کے حق میں تم دعائیں دو اور تم سے نفرت کر نے والے لوگوں کے حق میں بھلائی چاہو۔ 29 اگر کوئی تمہارے ایک گال پر طمانچہ مارے تو تم انکے لئے دوسرا گال بھی پیش کرو اگر کوئی تیرا چوغہ طلب کرے تو تو اسکو اندر کا پیرہن بھی دیدینا۔ 30 جو کوئی تم سے مانگے اسے دو۔اگر کوئی تمہارا کچھ رکھ لے تو اسے طلب نہ کرو۔ 31 اگر تم دوسرے لوگوں سے خوشگوارسلوک کے خواہش مند ہو تو تم بھی انکے ساتھ ویسا ہی کرو۔

32 وہ لوگ جو تمہیں چاہتے ہیں اگر تم نے بھی انہیں چاہا تو تمہیں اس کی تعریف کیوں چاہئے ؟ نہیں! تم جن سے محبت رکھتے ہو ان سے تو وہ گنہگار بھی محبت رکھتے ہیں 33 اگر کوئی تم انکا بھلائی کرتے ہو جو تمہارا بھلائی کرتا ہے ، تو تمہارا کیا احسان ہے اور اسکے لئے تم کیا تعریف چاہتے ہو۔ 34 اگر تم نے کسی کو قرض دیا اور تم ان سے واپسی کی امید رکھتے ہو اس سے تم کو کیا نیکی ملیگی ؟ جب کہ گنہگار بھی کسی کو قرض دیکر اس سے پو را واپس لیتے ہیں!

35 اسی وجہ سے تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور انکے حق میں بھلا کرو تم جب انہیں قرض دو تو اس امید سے نہ دو کہ وہ تم کو لوٹائیں گے تب تمہیں اسکا بہت بڑا اجر و ثواب ملیگا تب تم خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہلاؤ گے ہاں! کیوں کہ خدا گنہگاروں اور ناشکر گزاروں کے حق میں بھی بہت اچھا ہے۔ 36 تمہارا آسمانی باپ جس طرح رحم اور محبت کرنے والا ہے اسی طرح تم بھی رحم اور محبت کرنے والے بنو۔

خود کا جائزہ لو

37 “کسی کو قصور وار مت کہو تو تمہیں بھی قصور وار نہیں کہا جائیگا۔ دوسرے کو مجرم ہو نے کی عیب جوئی نہ کرو۔ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائیگی۔ دوسروں کو معاف کرو تب تم کو بھی معاف کیا جا ئے گا۔ 38 دوسروں کو عطا کرو تب تم کو بھی دستیاب ہوگا وہ تمہیں کھلے دل سے دینگے اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کرکے ڈالو۔ اتنا ہی تمہارے دامن میں ڈال دیا جائیگا۔تم جس پیمانہ سے ناپتے ہو اسی سے تم کو بھرا جائیگا”۔

39 یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی” کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی رہنمائی کر سکے گا؟ نہیں! بلکہ وہ دونوں ہی ایک گڑھے میں گر جائیں گے۔ 40 شاگرد استاد پر فضیلت پا نہیں سکتا لیکن جب شاگرد پوری طرح علم حاصل کر لیتا ہے تو تب وہ استاد کی مانند بنتا ہے۔

41 “جب تو اپنی آنکھ کے شہتیر کو نہیں دیکھتا تو ایسے میں تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے ؟ 42 تو اپنے بھا ئی سے ایسا کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے تیری آنکھ کے تنکوں کو نکالنا ہے ؟ جب کہ تجھے اپنی ہی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا تو ریا کار ہے۔ پہلے تو اپنی آنکھ میں سے شہتیر کو نکال تب تجھے اپنے بھا ئی کی آنکھ کا تنکا صاف نظر آئیگا اور تو اسے نکال سکے گا ۔”

دوقسم کے پھل

43 اچھا درخت خراب پھل نہیں د ے سکتا اسی طرح خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا۔ 44 ہر درخت اپنے پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ لوگ خار دار درختوں میں انجیر یا خار دار جھاڑیوں میں انگور نہیں پا سکتے! 45 اچھے آدمی کے دل میں اچھی بات ہی جمی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے آدمی کے دل سے اچھی باتیں ہی نکلتی ہیں اور برے آدمی کے دل میں بری باتیں ہی ہوتی ہیں اس لئے اس کے دل سے بری باتیں ہی نکلتی ہیں جو بات دل میں رہتی ہے وہی بات زبان پر آجاتی ہے۔

لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں

46 “مجھے خداوند ، خداوند تو پکارتے ہو لیکن میں جو کہتا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے ؟۔ 47 جو کوئی میرے قریب آتا ہے اور میری باتوں کو بھی سنتا ہے اور ا ن با توں کا فرماں بردار ہوتا ہے میں بتاؤں کہ وہ کیا پسند کرتا ہے! 48 وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے گہری بنیاد کھودی اور چٹان کے اوپر اپنے گھر کی تعمیر کرتا ہے کہیں سے پانی کا بہاؤ چڑھکر اس کے گھر سے ٹکرا کر بھی جائے تو وہ اس گھر کو ہلا بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ گھر مضبوط طریقہ سے تعمیر کیا گیا ہے۔

49 ٹھیک اسی طرح جو میری باتوں کو سنتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ آ دمی ایسا ہے جیسا کہ کسی نے بغیر بنیاد کے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ اگر پانی کا سیلاب آجائے تو وہ آسانی سے گھر منہدم ہوکر مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جا تا ہے ۔”

Jesus Is Lord of the Sabbath(A)

One Sabbath Jesus was going through the grainfields, and his disciples began to pick some heads of grain, rub them in their hands and eat the kernels.(B) Some of the Pharisees asked, “Why are you doing what is unlawful on the Sabbath?”(C)

Jesus answered them, “Have you never read what David did when he and his companions were hungry?(D) He entered the house of God, and taking the consecrated bread, he ate what is lawful only for priests to eat.(E) And he also gave some to his companions.” Then Jesus said to them, “The Son of Man(F) is Lord of the Sabbath.”

On another Sabbath(G) he went into the synagogue and was teaching, and a man was there whose right hand was shriveled. The Pharisees and the teachers of the law were looking for a reason to accuse Jesus, so they watched him closely(H) to see if he would heal on the Sabbath.(I) But Jesus knew what they were thinking(J) and said to the man with the shriveled hand, “Get up and stand in front of everyone.” So he got up and stood there.

Then Jesus said to them, “I ask you, which is lawful on the Sabbath: to do good or to do evil, to save life or to destroy it?”

10 He looked around at them all, and then said to the man, “Stretch out your hand.” He did so, and his hand was completely restored. 11 But the Pharisees and the teachers of the law were furious(K) and began to discuss with one another what they might do to Jesus.

The Twelve Apostles(L)

12 One of those days Jesus went out to a mountainside to pray, and spent the night praying to God.(M) 13 When morning came, he called his disciples to him and chose twelve of them, whom he also designated apostles:(N) 14 Simon (whom he named Peter), his brother Andrew, James, John, Philip, Bartholomew, 15 Matthew,(O) Thomas, James son of Alphaeus, Simon who was called the Zealot, 16 Judas son of James, and Judas Iscariot, who became a traitor.

Blessings and Woes(P)

17 He went down with them and stood on a level place. A large crowd of his disciples was there and a great number of people from all over Judea, from Jerusalem, and from the coastal region around Tyre and Sidon,(Q) 18 who had come to hear him and to be healed of their diseases. Those troubled by impure spirits were cured, 19 and the people all tried to touch him,(R) because power was coming from him and healing them all.(S)

20 Looking at his disciples, he said:

“Blessed are you who are poor,
    for yours is the kingdom of God.(T)
21 Blessed are you who hunger now,
    for you will be satisfied.(U)
Blessed are you who weep now,
    for you will laugh.(V)
22 Blessed are you when people hate you,
    when they exclude you(W) and insult you(X)
    and reject your name as evil,
        because of the Son of Man.(Y)

23 “Rejoice in that day and leap for joy,(Z) because great is your reward in heaven. For that is how their ancestors treated the prophets.(AA)

24 “But woe to you who are rich,(AB)
    for you have already received your comfort.(AC)
25 Woe to you who are well fed now,
    for you will go hungry.(AD)
Woe to you who laugh now,
    for you will mourn and weep.(AE)
26 Woe to you when everyone speaks well of you,
    for that is how their ancestors treated the false prophets.(AF)

Love for Enemies(AG)

27 “But to you who are listening I say: Love your enemies, do good to those who hate you,(AH) 28 bless those who curse you, pray for those who mistreat you.(AI) 29 If someone slaps you on one cheek, turn to them the other also. If someone takes your coat, do not withhold your shirt from them. 30 Give to everyone who asks you, and if anyone takes what belongs to you, do not demand it back.(AJ) 31 Do to others as you would have them do to you.(AK)

32 “If you love those who love you, what credit is that to you?(AL) Even sinners love those who love them. 33 And if you do good to those who are good to you, what credit is that to you? Even sinners do that. 34 And if you lend to those from whom you expect repayment, what credit is that to you?(AM) Even sinners lend to sinners, expecting to be repaid in full. 35 But love your enemies, do good to them,(AN) and lend to them without expecting to get anything back. Then your reward will be great, and you will be children(AO) of the Most High,(AP) because he is kind to the ungrateful and wicked. 36 Be merciful,(AQ) just as your Father(AR) is merciful.

Judging Others(AS)

37 “Do not judge, and you will not be judged.(AT) Do not condemn, and you will not be condemned. Forgive, and you will be forgiven.(AU) 38 Give, and it will be given to you. A good measure, pressed down, shaken together and running over, will be poured into your lap.(AV) For with the measure you use, it will be measured to you.”(AW)

39 He also told them this parable: “Can the blind lead the blind? Will they not both fall into a pit?(AX) 40 The student is not above the teacher, but everyone who is fully trained will be like their teacher.(AY)

41 “Why do you look at the speck of sawdust in your brother’s eye and pay no attention to the plank in your own eye? 42 How can you say to your brother, ‘Brother, let me take the speck out of your eye,’ when you yourself fail to see the plank in your own eye? You hypocrite, first take the plank out of your eye, and then you will see clearly to remove the speck from your brother’s eye.

A Tree and Its Fruit(AZ)

43 “No good tree bears bad fruit, nor does a bad tree bear good fruit. 44 Each tree is recognized by its own fruit.(BA) People do not pick figs from thornbushes, or grapes from briers. 45 A good man brings good things out of the good stored up in his heart, and an evil man brings evil things out of the evil stored up in his heart. For the mouth speaks what the heart is full of.(BB)

The Wise and Foolish Builders(BC)

46 “Why do you call me, ‘Lord, Lord,’(BD) and do not do what I say?(BE) 47 As for everyone who comes to me and hears my words and puts them into practice,(BF) I will show you what they are like. 48 They are like a man building a house, who dug down deep and laid the foundation on rock. When a flood came, the torrent struck that house but could not shake it, because it was well built. 49 But the one who hears my words and does not put them into practice is like a man who built a house on the ground without a foundation. The moment the torrent struck that house, it collapsed and its destruction was complete.”