Add parallel Print Page Options

ابی ملک کا بادشاہ ہو نا

ابی ملک یُر بعّل ( جدعون ) کا بیٹا تھا۔ ابی ملک اپنے چچاؤں کے پاس گیا جو شہر سکم میں رہتے تھے۔ا س نے اپنے چچاؤں سے اور اس کی ماں کے خاندان سے کہا ، “ سکم شہر کے قائدین سے یہ سوال پو چھو’ یرُ بعّل کے ۷۰ بیٹوں کی حکومت ہو نا اچھا ہے یا کسی ایک آدمی کی حکومت ہو نا بہتر ہے ؟ ‘یاد رکھو میں تمہا را رشتے دار ہوں۔‘

ابی ملک کے چچاؤں نے سِکم کے قا ئدین سے بات کی اور ان سے وہ سوال کیا سِکم کے قائدین نے ابی ملک کے ساتھ چلنا طئے کیا۔ قائدین نے کہا ، “آخر کا ر وہ ہمارا بھا ئی ہے۔” اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو ۷۰ چاندی کے ٹکڑے دیئے وہ چاندی بعل بریت دیوتا کی ہیکل کی تھی۔ ابی ملک نے چاندی کا استعمال ان آدمیوں کو کام پر لگانے کے لئے کیا جو کہ جنگلی اور بے کا ر تھے۔ یہ آدمی ابی ملک کے پیچھے چلتے رہتے جہاں وہ جا تا۔

ابی ملک عفُرہ شہر کو گیا جو اس کے باپ کے رہنے کی جگہ تھی۔ اس شہر میں ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار ڈا لا وہ ۷۰ بھا ئی ابی ملک کے باپ یرُ بعل کے بیٹے تھے۔ اس نے سب کو ایک ہی وقت مار ڈا لا لیکن یرُ بعل کا سب سے چھو ٹا بیٹا ابی ملک سے دور چھپ گیا اور بھاگ نکلا سب سے چھو ٹے بیٹے کانام یُوتام تھا۔

تب سکم شہر کے تمام قائدین اور مِلّو محل کے سب لوگ ایک ساتھ آئے۔ وہ تمام لوگ بڑے درخت کے پاس جو ستون کے قریب تھا جمع ہو ئے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا۔

یو تام کی کہانی

یو تام نے سنا کہ شہر سکم کے قائدین نے ابی ملک کو بادشاہ بنا یا۔ جب اس نے یہ سُنا تو وہ گیا اور وہ گرزیم کی پہا ڑی کی چوٹی پر کھڑا ہوا۔ یو تام نے لوگوں کو یہ کہانی چلاکر سُنا ئی :

“سِکم کے لوگو میری بات سُنو ! اور تب آپ کی بات خدا سنے گا۔

ایک دن درختوں نے اپنے اوپر حکومت کرنے کے لئے ایک بادشاہ چننے کا تہیہ کیا۔ درختوں نے زیتون کے درخت سے کہا ، “ تم ہمارے اوپر بادشاہ بنو۔”

لیکن زیتون کے درخت نے کہا ، “آدمی اور دیوتا میری تعریف میرے تیل کے لئے کرتے ہیں کیا میں جا کر دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنا تیل بنا نا بند کردوں؟ ”

10 تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا ، “آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ”

11 لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا ، “کیا میں صرف جا کر دوسرے پیڑوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنے میٹھے اور اچھے پھل پیدا کرنا بند کردوں؟ ”

12 تب درختوں نے انگور کی بیل سے کہا ،، “آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو۔”

13 لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا ، “میرے انگور کا رس آدمیوں اور بادشاہوں کو خوش کرتا ہے کیا مجھے دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے رس پیدا کرنا بند کردینا چا ہئے ؟ ”

14 آ خر میں درختوں نے کانٹے دار جھا ڑی سے کہا ، “آ ؤ اور ہمارے بادشاہ بنو۔”

15 لیکن کانٹے دار جھا ڑی نے درختوں سے کہا ، “اگر تم حقیقت میں اپنے اوپر بادشاہ بنا نا چا ہتے ہو تو آ ؤ اور میرے ساتھ میں پناہ لو۔ لیکن اگر تم ایسا نہیں کرنا چا ہتے تو اس کانٹے دار جھا ڑی سے آ گ نکلنے دو اور اس آ گ کو لبنان کے بلوط کے درختوں کو جلانے دو۔ ”

16 “ اس کہانی کی روشنی میں ، اگر تم کو سچ مچ اس وقت پورا اعتماد تھا جب تم لوگوں نے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا تھا تو شاید کہ اس وقت تم اس سے خوش تھے۔ اور اگر اسکو بادشاہ بنا کر تم یرُ بعّل اور اسکے خاندان کے لئے منصف ہو ، اور تم بعّل کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہو جسکا وہ حقدار ہے تو ٹھیک ہے ! 17 لیکن سو چیں کہ میرے باپ نے آ پ لوگوں کے لئے کیا کیا ہے ؟ میرا باپ آپ لوگوں کیلئے لڑا۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اس وقت خطرہ میں ڈا لا جب انہوں نے آپ لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچایا۔ 18 “لیکن اب آپ لوگ میرے باپ کے خاندان سے مُڑ گئے ہیں۔ آپ لوگوں نے میرے باپ کے ۷۰ بیٹوں کو ہی پتھر پر مار ڈا لے ہیں۔ آ پ لوگوں نے ابی ملک کو سِکم کا بادشاہ بنا یا ہے وہ میرے باپ کی باندی ( غلام ) لڑکی کا بیٹا ہے۔ آپ لوگوں نے ابی ملک کو صرف اس لئے بادشاہ بنا یا ہے کہ وہ آپ کا رشتہ دار ہے۔ 19 اس لئے اگر آج کے دن آپ یر بعل اور اس کے خاندان کے ساتھ راستبازی و صداقت رکھتے ہیں تو، تب ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا کر شاید آپ خوشی محسوس کر تے ہیں۔ اور شاید وہ بھی آپ لوگوں سے خوش ہے۔ 20 لیکن اگر یہ ایسا نہیں ہے تو ابی ملک کے یہاں سے آ گ آئے اور سکم شہر کے تما م قائدین ، اور ملّو کے محل کو اور ابی ملک کو تباہ کر دے۔ اور شکم شہر کے تمام قائدین اور ملّو کے محل سے آئے اورا بی ملک کو تباہ کر دے۔ ”

21 یو تام اتنا سب کہنے کے بعد بھاگ کھڑا ہوا وہ بھاگ کر بیر شہر کو گیا۔ یو تام اس شہر میں رہتا تھا کیوں کہ وہ اپنے بھا ئی ابی ملک سے خوف زدہ تھا۔

ابی ملک کا سِکم کے خلاف جنگ کر نا

22 ابی ملک نے بنی اسرائیلیوں پر تین سال حکومت کی۔ 23-24 ابی ملک نے یُربعل کے ۷۰ بیٹوں کو مار ڈا لا۔ اور وہ سب ابی ملک کے اپنے بھا ئی تھے۔ سکم شہر کے قائدین نے اس بری حرکت کر نے میں اُس کی مدد کی تھی۔ اس لئے خدا وند نے ابی ملک اور سِکم کے قائدین کے درمیان جھگڑا شروع کر وایا اور اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو نقصان پہونچانے کے لئے منصوبے بنائے۔ 25 اس سے دشمنی میں آکر سِکم کے قائدین نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آدمیوں کو حملہ کر نے کے لئے رکھا۔ تب ان لوگوں نے ادھر سے گزر نے والے سبھی لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں لوٹا۔ ابی ملک کو ان حملوں کے بارے میں معلوم ہوا۔

26 جعل نامی ایک آدمی اُس کے بھا ئی سکم شہر کو آئے۔ جعل عبد نا می آدمی کا بیٹا تھا۔ سِکم کے قائدین نے جعل پر یقین کر نے اور اسکے ساتھ چلنے کا تہیہ کیا۔

27 ایک دن سکم کے لوگ اپنے باغوں میں انگور توڑنے گئے۔ لوگوں نے مئے بنانے کے لئے انگور کو نچوڑا اور تب انہوں نے اپنے دیوتا کی ہیکل پر ایک دعوت دی۔ لوگوں نے کھا یا اور انگور کا رس پیا۔ تب ابی ملک کو بد دعا دی۔

28 تب عبد کے بیٹے جعل نے کہا ، “ابی ملک آخر کو ن ہے کہ ہم سبھی سِکم کے لوگوں کو اسکی خدمت کرنی چاہئے ؟ ہم سب جانتے ہیں کہ ابی ملک یر بعل کے بیٹوں میں سے ایک ہے۔ اور ابی ملک نے زبول کو اپنا عہدے دار بنایا۔ ہمیں ابی ملک کی خدمت نہیں کرنی چاہئے۔ ہمیں حمور کے لوگوں کی خدمت کرنی چاہئے ( حمور سِکم کا باپ تھا )۔ 29 اگر آپ مجھے ان لوگوں کا سپہ سالار بنا تے ہیں تو میں ابی ملک سے نجات دلاؤں گا۔ میں اُس سے کہوں گا اپنی فوج کو تیار کرو اور جنگ کے لئے آؤ۔”

30 زبول سکم شہر کا صوبیدار تھا۔ زبُول نے سنا جو عبد کے بیٹے جعل نے کہا اور زبول بہت غصّے میں آیا۔ 31 زبُول نے ابی ملک کے پاس ارومہ شہر میں خبر رساں بھیجے۔ پیغام یہ ہے :

عبد کا بیٹا جعل اور جعل کے بھا ئی سِکم شہر کو آئے ہیں اور تمہارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ جعل پورے شہر کو تمہارے خلاف کر رہا ہے۔ 32 اس لئے اب تمہیں اور تمہارے لوگوں کو رات میں اُٹھنا چاہئے اور شہر سے دور کھیتوں میں گھا ت لگانا چاہئے۔ 33 جب صبح سورج نکلے تو شہر پر حملہ کر دو۔ جب وہ اور وہ لوگ جو اسکے ساتھ ہیں جنگ لڑ نے کے لئے باہر آئیں تو تم اسکے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو۔

34 اس لئے ابی ملک اور تمام فوجی رات کو اٹھے اور شہر کو گئے وہ فوجی چار گروہوں میں بٹ گئے۔وہ سِکم شہر کے پاس چھپ گئے۔ 35 عبد کا بیٹا جعل باہر نکلا اور سِکم شہر کے داخلہ کے دروازہ پر تھا جب جعل وہاں کھڑا تھا اُسی وقت ابی ملک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے باہر آئے۔

36 جعل نے فوجوں کو دیکھا جعل نے زبُول سے کہا دھیان دو پہاڑوں سے لوگ نیچے اُتر رہے ہیں۔

لیکن زبول نے کہا ، “تم صرف پہاڑوں کے سائے دیکھ رہے ہو سائے لوگوں کی طرح دکھا ئی دے رہے ہیں۔”

37 لیکن جعل نے پھر کہا ، “دھیان رکھو ملک کی معو نینم نامی جگہ سے لوگ بڑھ رہے ہیں اور جادو گر کے درخت [a] سے ایک گروہ آرہا ہے۔” 38 تب زبول نے اس سے کہا ، “اب تمہاری وہ بڑی بڑی باتیں کہاں گئیں جو تم کہتے تھے۔” ابی ملک کون ہوتا ہے جس کی اطاعت میں ہم رہیں ؟ کیا وہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کا تم مذاق اڑا تے تھے ؟ جاؤ اور ان سے لڑو۔”

39 اس لئے جعل سکم کے قائدین کو ابی ملک سے جنگ کرنے کے لئے لے گیا۔ 40 ابی ملک اور اسکی فوجوں نے جعل اور اسکے آدمیوں کا پیچھا کیا جعل کے لوگ سکم شہر کے پھا ٹک کی طرف پیچھے بھا گے۔ جعل کے بہت سے لوگ شہر کے پھا ٹک پر پہونچنے سے پہلے مار دیئے گئے۔

41 تب ابی ملک ارومہ شہر کو واپس آ گیا۔ زبول نے جعل اور اسکے بھا ئیوں کو سِکم شہر چھو ڑ نے کے لئے دباؤ ڈا لا۔

42 اگلے دن سِکم کے لوگ اپنے کھیتوں میں کام کرنے گئے۔ ابی ملک نے اس کے بارے میں معلوم کیا۔ 43 اس لئے ابی ملک نے اپنی فوجوں کو تین گروہوں میں بانٹا وہ سکم کے لوگوں پر اچانک حملہ کر نا چاہتا تھا۔ اس لئے اس نے اپنے آدمیوں کو کھیتوں میں چھپا یا۔ جب اس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ ٹوٹ پڑا اور اُن پر حملہ کر دیا۔ 44 ابی ملک اور لوگ شہر کے پھا ٹک کی طرف دوڑے اور پو زیشن لے لی۔ دوسرا و تیسرا گروہ کھیت میں لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور اُنہیں مار ڈا لا۔ 45 ابی ملک اور اسکے فوجی سِکم شہر کے ساتھ تمام دن لڑے۔ ابی ملک اور اس کے فوجوں نے سِکم شہر پر قبضہ کر لیا۔ اور اُس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا۔ تب ابی ملک نے اس شہر کو مسمار کیا اور اس پر نمک چھڑکوادیا۔

46 جب سِکم کے مینار کے کچھ قائدین جو کچھ شہر میں ہوا اس کے بارے میں سنا تو وہ لوگ دیوتا ایل بریت کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے میں جمع ہو گئے۔

47 جب ابی ملک نے سنا سکم کے مینار کے تمام قائدین ایک ساتھ جمع ہو گئے ہیں ، 48 وہ اور اسکے آدمی ضلمون کی پہاڑی پر گئے۔ ابی ملک نے ایک کلہاڑی لی اور اس نے کچھ شا خیں کاٹیں اس نے ان شاخوں کو اپنے کندھے پر رکھی۔ تب اس نے اپنے ساتھ کے آدمیوں سے کہا ، “جلدی کرو جو میں کر رہا ہوں۔” 49 اس لئے ان لوگوں نے شاخیں کا ٹیں اور ابی ملک کے کہنے کے مطا بق کیا۔ اُنہوں نے سبھی شاخوں کا بعل بریت دیوتا کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے کے بر خلاف ڈھیر لگا دیا۔ تب انہوں نے شاخوں میں آ گ لگا دی اور کمرے میں لوگوں کو جلا دیئے اس طرح تقریباً سِکم کے مینار کے رہنے والے ایک ہزار عورتیں اور مرد مر گئے۔

ابی ملک کی موت

50 تب ابی ملک اور اسکے ساتھی تیبِض شہر کو گئے۔ ابی ملک اور اسکے ساتھیوں نے تیبِض شہر پر قبضہ کر لیا۔ 51 لیکن تیبض شہر میں ایک مضبوط مینار تھا۔ اس شہر کی تمام عورتیں اور مرد اور اس شہر کے قائد اس مینار کے پاس بھاگ کر پہونچے۔ جب شہر کے لوگ مینار کے اندر گھس گئے تو انہوں نے اپنے پیچھے مینار کا دروازہ بند کر دیا۔ تب وہ مینار کی چھت پر چڑھ گئے۔ 52 ابی ملک اور اسکے ساتھی مینار کے پاس اس پر حملہ کر نے کے لئے پہونچے۔ ابی ملک مینار کی دیوار تک گیا وہ مینار کو آ گ لگانا چاہتا تھا۔ 53 جب ابی ملک دروازہ پر کھڑا تھا اسی وقت ایک عورت نے ایک چکّی کا پتھر اس کے سر پر پھینکا۔ چکّی کے پاٹ نے ابی ملک کی کھوپڑی کو چور چور کر ڈا لا۔ 54 ابی ملک نے جلدی سے اپنے اس نو کر سے کہا جو اس کے ہتھیار لئے چل رہا تھا ، “اپنی تلوار نکالو اور مجھے مار ڈا لو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے مار ڈا لو جس سے لوگ یہ نہ کہیں کہ ایک عورت نے ابی ملک کو مارڈا لا۔”اس لئے نو کر نے ابی ملک کو تلوار گھونپ دی اور ابی ملک مر گیا۔ 55 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ابی ملک مر گیا اس لئے وہ سبھی اپنے گھروں کو واپس ہو گئے۔

56 اس طرح خدا نے ابی ملک کو اس کے تمام گناہوں کے لئے سزا دی۔ ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار کر اپنے باپ کے خلاف گناہ کیا تھا۔ 57 خدا نے سکم شہر کے لوگوں کو بھی ان کے کئے گئے شرارتی کاموں کے لئے سزا دی۔ اس لئے سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یربعّل کے بیٹے یوتام نے اپنی بد دعا میں کہا تھا۔

Footnotes

  1. قضاة 9:37 جا دوگر کے درخت یہ پہاڑی پر ایک جگہ ہے جو سِکم کے قریب ہے۔

Abimelek

Abimelek(A) son of Jerub-Baal(B) went to his mother’s brothers in Shechem and said to them and to all his mother’s clan, “Ask all the citizens of Shechem, ‘Which is better for you: to have all seventy of Jerub-Baal’s sons rule over you, or just one man?’ Remember, I am your flesh and blood.(C)

When the brothers repeated all this to the citizens of Shechem, they were inclined to follow Abimelek, for they said, “He is related to us.” They gave him seventy shekels[a] of silver from the temple of Baal-Berith,(D) and Abimelek used it to hire reckless scoundrels,(E) who became his followers. He went to his father’s home in Ophrah and on one stone murdered his seventy brothers,(F) the sons of Jerub-Baal. But Jotham,(G) the youngest son of Jerub-Baal, escaped by hiding.(H) Then all the citizens of Shechem and Beth Millo(I) gathered beside the great tree(J) at the pillar in Shechem to crown Abimelek king.

When Jotham(K) was told about this, he climbed up on the top of Mount Gerizim(L) and shouted to them, “Listen to me, citizens of Shechem, so that God may listen to you. One day the trees went out to anoint a king for themselves. They said to the olive tree, ‘Be our king.’

“But the olive tree answered, ‘Should I give up my oil, by which both gods and humans are honored, to hold sway over the trees?’

10 “Next, the trees said to the fig tree, ‘Come and be our king.’

11 “But the fig tree replied, ‘Should I give up my fruit, so good and sweet, to hold sway over the trees?’

12 “Then the trees said to the vine, ‘Come and be our king.’

13 “But the vine answered, ‘Should I give up my wine,(M) which cheers both gods and humans, to hold sway over the trees?’

14 “Finally all the trees said to the thornbush, ‘Come and be our king.’

15 “The thornbush said to the trees, ‘If you really want to anoint me king over you, come and take refuge in my shade;(N) but if not, then let fire come out(O) of the thornbush and consume the cedars of Lebanon!’(P)

16 “Have you acted honorably and in good faith by making Abimelek king? Have you been fair to Jerub-Baal and his family? Have you treated him as he deserves? 17 Remember that my father fought for you and risked(Q) his life to rescue you from the hand of Midian. 18 But today you have revolted against my father’s family. You have murdered his seventy sons(R) on a single stone and have made Abimelek, the son of his female slave, king over the citizens of Shechem because he is related to you. 19 So have you acted honorably and in good faith toward Jerub-Baal and his family today?(S) If you have, may Abimelek be your joy, and may you be his, too! 20 But if you have not, let fire come out(T) from Abimelek and consume you, the citizens of Shechem(U) and Beth Millo,(V) and let fire come out from you, the citizens of Shechem and Beth Millo, and consume Abimelek!”

21 Then Jotham(W) fled, escaping to Beer,(X) and he lived there because he was afraid of his brother Abimelek.

22 After Abimelek had governed Israel three years, 23 God stirred up animosity(Y) between Abimelek and the citizens of Shechem so that they acted treacherously against Abimelek. 24 God did this in order that the crime against Jerub-Baal’s seventy sons,(Z) the shedding(AA) of their blood, might be avenged(AB) on their brother Abimelek and on the citizens of Shechem, who had helped him(AC) murder his brothers. 25 In opposition to him these citizens of Shechem set men on the hilltops to ambush and rob everyone who passed by, and this was reported to Abimelek.

26 Now Gaal son of Ebed(AD) moved with his clan into Shechem, and its citizens put their confidence in him. 27 After they had gone out into the fields and gathered the grapes and trodden(AE) them, they held a festival in the temple of their god.(AF) While they were eating and drinking, they cursed Abimelek. 28 Then Gaal son of Ebed(AG) said, “Who(AH) is Abimelek, and why should we Shechemites be subject to him? Isn’t he Jerub-Baal’s son, and isn’t Zebul his deputy? Serve the family of Hamor,(AI) Shechem’s father! Why should we serve Abimelek? 29 If only this people were under my command!(AJ) Then I would get rid of him. I would say to Abimelek, ‘Call out your whole army!’”[b](AK)

30 When Zebul the governor of the city heard what Gaal son of Ebed said, he was very angry. 31 Under cover he sent messengers to Abimelek, saying, “Gaal son of Ebed and his clan have come to Shechem and are stirring up the city against you. 32 Now then, during the night you and your men should come and lie in wait(AL) in the fields. 33 In the morning at sunrise, advance against the city. When Gaal and his men come out against you, seize the opportunity to attack them.(AM)

34 So Abimelek and all his troops set out by night and took up concealed positions near Shechem in four companies. 35 Now Gaal son of Ebed had gone out and was standing at the entrance of the city gate(AN) just as Abimelek and his troops came out from their hiding place.(AO)

36 When Gaal saw them, he said to Zebul, “Look, people are coming down from the tops of the mountains!”

Zebul replied, “You mistake the shadows of the mountains for men.”

37 But Gaal spoke up again: “Look, people are coming down from the central hill,[c] and a company is coming from the direction of the diviners’ tree.”

38 Then Zebul said to him, “Where is your big talk now, you who said, ‘Who is Abimelek that we should be subject to him?’ Aren’t these the men you ridiculed?(AP) Go out and fight them!”

39 So Gaal led out[d] the citizens of Shechem and fought Abimelek. 40 Abimelek chased him all the way to the entrance of the gate, and many were killed as they fled. 41 Then Abimelek stayed in Arumah, and Zebul drove Gaal and his clan out of Shechem.

42 The next day the people of Shechem went out to the fields, and this was reported to Abimelek. 43 So he took his men, divided them into three companies(AQ) and set an ambush(AR) in the fields. When he saw the people coming out of the city, he rose to attack them. 44 Abimelek and the companies with him rushed forward to a position at the entrance of the city gate. Then two companies attacked those in the fields and struck them down. 45 All that day Abimelek pressed his attack against the city until he had captured it and killed its people. Then he destroyed the city(AS) and scattered salt(AT) over it.

46 On hearing this, the citizens in the tower of Shechem went into the stronghold of the temple(AU) of El-Berith. 47 When Abimelek heard that they had assembled there, 48 he and all his men went up Mount Zalmon.(AV) He took an ax and cut off some branches, which he lifted to his shoulders. He ordered the men with him, “Quick! Do what you have seen me do!” 49 So all the men cut branches and followed Abimelek. They piled them against the stronghold and set it on fire with the people still inside. So all the people in the tower of Shechem, about a thousand men and women, also died.

50 Next Abimelek went to Thebez(AW) and besieged it and captured it. 51 Inside the city, however, was a strong tower, to which all the men and women—all the people of the city—had fled. They had locked themselves in and climbed up on the tower roof. 52 Abimelek went to the tower and attacked it. But as he approached the entrance to the tower to set it on fire, 53 a woman dropped an upper millstone on his head and cracked his skull.(AX)

54 Hurriedly he called to his armor-bearer, “Draw your sword and kill me,(AY) so that they can’t say, ‘A woman killed him.’” So his servant ran him through, and he died. 55 When the Israelites saw that Abimelek was dead, they went home.

56 Thus God repaid the wickedness that Abimelek had done to his father by murdering his seventy brothers. 57 God also made the people of Shechem pay for all their wickedness.(AZ) The curse of Jotham(BA) son of Jerub-Baal came on them.

Footnotes

  1. Judges 9:4 That is, about 1 3/4 pounds or about 800 grams
  2. Judges 9:29 Septuagint; Hebrew him.” Then he said to Abimelek, “Call out your whole army!”
  3. Judges 9:37 The Hebrew for this phrase means the navel of the earth.
  4. Judges 9:39 Or Gaal went out in the sight of