Add parallel Print Page Options

خدا دیگر قوموں کو سزا دیگا

11 اے لبنان! اپنے دروازوں کو کھول دے تاکہ آگ اندر آئے
    اور وہ تیرے دیوداروں کے درختوں کو کھا جائے۔
اے سرو کے درخت ماتم کر کیوں کہ دیو دار کا درخت گر گیا
    اور اسکی شان و شوکت غارت ہو گئی۔
اے بسان کے بلوط کے درختو!ماتم کرو
    کیونکہ دشوار گزار جنگل کاٹ ڈالا گیا۔
چرواہوں کی ماتم کی آواز آتی ہے
    کیونکہ انکی حشمت تباہ ہوگئی۔
جوان شیروں کی گرج سنائی دیتی ہے
    کیونکہ یردن ندی کے کنارے کی گھنی جھاڑیاں تباہ کردی گئیں۔

خدا وند میرا خدا یوں فرماتا ہے، “ ان بھیڑوں کی حفاظت کرو جن کو ذبح کرنے کے لئے پر ورش کی جا رہی ہے۔ جن کے مالک ان کو ذبح کرتے ہیں اور اپنے آپ کو بے قصور سمجھتے ہیں اور جن کے بیچنے والے کہتے ہیں خدا وند کا شکر کرو کہ ہم مالدار ہوئے اور انکے چرواہے ان پر رحم نہیں کرتے۔ اور میں اس ملک میں رہنے والوں کے لئے اور رحم نہیں کرو نگا۔” خدا وند فرماتا ہے، “دیکھو! میں ہر ایک کو اسکے دوست اور اسکے بادشاہ کی قوت کا رعایا بناؤں گا۔ میں انہیں انکا ملک تباہ کرنے دوں گا۔ میں انہیں کسی بھی حالت میں نہیں روکوں گا!”

میں ان بھیڑوں کو چَرایا جسے ذبح کر نے کے لئے پا لا گیا تھا۔ اور میں نے دو لا ٹھیاں لیں ایک کا نام فضل اور دو سری کا اتحاد رکھا۔ اور میں بھیڑوں کے جھنڈ کو ان لا ٹھیوں سے چَرایا۔ میں نے ایک مہینے میں تین چروا ہوں کو ہلاک کیا میں بھیڑوں پر غصبناک ہوا اور وہ مجھ سے نفرت کر نے لگے۔ تب میں نے کہا، “میں تمہیں چھو ڑتا ہوں، میں تمہا ری دیکھ بھال نہیں کروں گا۔ جو مر رہے ہیں وہ مرینگے۔ جو فنا ہو رہے ہیں وہ فنا ہونگے۔ اور جو بچیں گے وہ ایک دوسرے کو تبا ہ کریں گے۔” 10 تب میں نے فضل نامی لا ٹھی کو لیا اور اسے تو ڑ ڈا لا۔ میں نے اسے یہ دکھا نے کے لئے کیا کہ قوموں کے ساتھ خدا کا معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔ 11 اس لئے اسی دن عہد نامہ ٹوٹ گیا۔ وہ بیچا رے بھیڑ جو مجھے دیکھ رہے تھے یہ جان گئے کہ یہ خداوند کا کلام ہے۔

12 تب میں نے کہا، “اگر تم مجھے مزدوری دینا چا ہتے ہو تو دو۔ اور اگر نہیں، تو مت دو۔” اس لئے انہوں نے چاندی کے تیس سکّے دیئے۔ 13 تب خداوند نے مجھ سے کہا، “تو وہ سوچتے ہیں کہ میں اتنا ہی مول کا ہوں۔ اس بڑی رقم کو گھر کے خزانے میں پھینک دو۔” اس لئے میں نے چاندی کا تیس ٹکڑا لیا اور اسے خداوند کی ہیکل کے خزانے میں پھینک دیا۔ 14 تب میں نے دوسری لا ٹھی لی یعنی اتحاد نامی لا ٹھی کو کاٹ ڈا لا یہ میں نے یہ با ت ظا ہر کرنے کے لئے کیا کہ اسرائیل اور یہودا ہ کے بیچ اتحاد ٹوٹ گیا۔

15 تب خداوند نے مجھ سے کہا، “اب ایک ایسی لا ٹھی کی کھوج کرو، جو کسی بے وقوف چروا ہے کا ہو۔ 16 کیوں کہ میں ان لوگوں کے لئے ایک ایسا چروا ہا دوں گا جو اس جھنڈ کی دیکھ بھال نہیں کریگا جو کہ بھٹک گئے ہیں اور جو بھیڑ زخمی ہو گئے ہیں۔ وہ اسے تندرست بھی نہ کر سکے گا اور نہ ہی فَربہ کو چرائے گا۔ لیکن فرَ بہ کا گوشت کھا ئے گا اور ان کے کھرو ں کو بھی تو ڑ ڈا لے گا۔”

17 اے میرے نا لا ئق چروا ہا!
    تم نے میری بھیڑوں کو چھو ڑدیا
انہیں سزا دو۔
    تلوار سے اس کا داہنا بازو اور داہنی آنکھ پر حملہ کرو۔
    اس کا بازو باکل سو کھ جا ئے گا
    اور اس کی داہنی آنکھ پھوٹ جا ئے گی۔

11 Open your doors, Lebanon,(A)
    so that fire(B) may devour your cedars!
Wail, you juniper, for the cedar has fallen;
    the stately trees are ruined!
Wail, oaks(C) of Bashan;
    the dense forest(D) has been cut down!(E)
Listen to the wail of the shepherds;
    their rich pastures are destroyed!
Listen to the roar of the lions;(F)
    the lush thicket of the Jordan is ruined!(G)

Two Shepherds

This is what the Lord my God says: “Shepherd the flock marked for slaughter.(H) Their buyers slaughter them and go unpunished. Those who sell them say, ‘Praise the Lord, I am rich!’ Their own shepherds do not spare them.(I) For I will no longer have pity on the people of the land,” declares the Lord. “I will give everyone into the hands of their neighbors(J) and their king. They will devastate the land, and I will not rescue anyone from their hands.”(K)

So I shepherded the flock marked for slaughter,(L) particularly the oppressed of the flock. Then I took two staffs and called one Favor and the other Union, and I shepherded the flock. In one month I got rid of the three shepherds.

The flock detested(M) me, and I grew weary of them and said, “I will not be your shepherd. Let the dying die, and the perishing perish.(N) Let those who are left eat(O) one another’s flesh.”

10 Then I took my staff called Favor(P) and broke it, revoking(Q) the covenant I had made with all the nations. 11 It was revoked on that day, and so the oppressed of the flock who were watching me knew it was the word of the Lord.

12 I told them, “If you think it best, give me my pay; but if not, keep it.” So they paid me thirty pieces of silver.(R)

13 And the Lord said to me, “Throw it to the potter”—the handsome price at which they valued me! So I took the thirty pieces of silver(S) and threw them to the potter at the house of the Lord.(T)

14 Then I broke my second staff called Union, breaking the family bond between Judah and Israel.

15 Then the Lord said to me, “Take again the equipment of a foolish shepherd. 16 For I am going to raise up a shepherd over the land who will not care for the lost, or seek the young, or heal the injured, or feed the healthy, but will eat the meat of the choice sheep, tearing off their hooves.

17 “Woe to the worthless shepherd,(U)
    who deserts the flock!
May the sword strike his arm(V) and his right eye!
    May his arm be completely withered,
    his right eye totally blinded!”(W)