Add parallel Print Page Options

یوآس کا دوبارہ ہیکل کی تعمیر کرنا

24 یوآس جب بادشاہ ہوا تو وہ سات سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں چالیس سال تک بادشاہت کی۔ اسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا۔ ضبیاہ بیر سبع شہر کی تھی۔ یوآس نے خدا وند کے سامنے اس وقت تک ٹھیک کام کیا جب تک یہو یدع زندہ رہا۔ یہو یدع نے یوآس کے لئے دو بیویاں چُنی۔ یوآس کے بیٹے اور بیٹیاں تھیں۔

تب بعد میں یوآس نے خداوند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ یو آس نے کاہنوں کو اور لاویوں کو ایک ساتھ بلایا۔ اس نے ان سے کہا ، “یہوداہ کے شہروں کے باہر جاؤ اور اس پیسے کو جمع کرو جو بنی اسرائیل ہر سال ادا کر تے ہیں۔ اس پیسے کو خدا وند کی ہیکل کی مرمّت کر نے میں استعمال کرو۔ ایسا کرنے میں جلدی کرو۔” لیکن لاویوں نے جلدی نہیں کی۔

اس لئے بادشاہ یوآس نے کاہن قائد یہو یدع کو بلایا اور اسے کہا ، “یہو یدع تو نے لاویوں کو یہو داہ اور یروشلم سے محصول کی رقم وصول کر نے کا حکم کیوں نہیں دیا ؟ خدا وند کا خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے محصول کی رقم کو مقدس خیمہ کے لئے استعمال کیا۔”

ماضی میں عتلیاہ کے بیٹوں نے ہیکل میں گھس کر خدا وند کی ہیکل کی مقدس چیزوں کو اپنے بعل دیوتا کی پرستش کے لئے استعمال کیا تھا۔ عتلیاہ ایک بری عورت تھی۔

بادشاہ یوآس نے ایک صندوق بنا نے اور اسے خدا وند کی ہیکل کے باہر دروازے پر رکھنے کی ہدا یت دی تھی۔ تب انہوں نے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا کہ لوگ محصول کی رقم خدا وند کے لئے لائیں۔ خدا وند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے ریگستان میں رہتے وقت بطور محصول جو رقم مانگی تھی یہ رقم اتنی ہی ہے۔ 10 تمام قائدین اور سب لوگ خوش تھے۔ وہ رقم لے کر آئے اور انہوں نے اس کو صندوق میں ڈا لا۔ وہ اس وقت تک دیتے رہے جب تک صندوق بھر نہ گیا۔

11 تب لاویوں کو صندوق بادشاہ کے عہدیداروں کے سامنے لے جانا پڑا۔ انہوں نے دیکھا کہ صندوق پیسوں سے بھر گیا ہے۔ بادشاہ کا سکریٹری اور خاص کاہن افسر آئے اور رقم کو صندوق سے باہر نکا لا۔ پھر وہ صندوق کو واپس اس کی جگہ پر لے گئے۔ وہ لوگ ایسا ہر دن کئے۔ اور اس طرح سے بہت ساری رقم جمع ہو گئی۔ 12 تب بادشاہ یو آس اور یہو یدع نے وہ دولت ان لوگوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل کو بنانے کا کام کر رہے تھے۔ اور خدا وند کی ہیکل میں کام کر نے والوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے تر بیت یافتہ بڑھئی اور لکڑی پر کھدائی کا کام کرنے والوں کو مزدوری پر رکھا۔ انہوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے کانسے اور لوہے کے کام جاننے والوں کو بھی مزدوری پر رکھا۔

13 کام کرنے والوں نے اپنے کام وفا داری سے کئے۔ خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا کام کامیاب ہوا۔ انہوں نے ہیکل کو جیسا وہ پہلے تھا ویسا ہی بنایا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بنایا۔ 14 جب کاریگروں نے کام ختم کیا تو جو رقم بچی تھی اسے بادشاہ یوآس اور یہو یدع کے پاس لائے۔ اس کا استعمال انہوں نے خدا وند کی ہیکل کے لئے چیزیں بنانے میں کیا۔ وہ چیزیں ہیکل کی خدمت کی کار گزاری میں اور جلانے کا نذرانہ پیش کر نے میں کا م آتی تھیں۔ انہوں نے سونے اور چاندی کے کٹورے اور دوسری چیزیں بنائیں۔ کاہن ہر روز جلانے کا نذرانہ ہیکل میں پیش کر تے رہے جب تک یہو یدع زندہ رہا۔

15 یہو یدع بوڑھا ہوا اس نے طویل عمر گزاری تب وہ مرا۔ جب یہو یدع مرا تو وہ ۱۳۰ سال کا تھا۔ 16 لوگوں نے یہو یدع کو شہر داؤد میں دفن کیا جہاں بادشاہ دفن ہیں۔ لوگوں نے یہو یدع کو اس لئے وہاں دفن کیا کیوں کہ اس نے اپنی زندگی میں اسرائیل میں خدا اور اسکے گھر کے لئے اچھے کام کئے تھے۔

17 یہو یدع کے مرنے کے بعد یہوداہ کے قائدین آئے اور بادشاہ یوآس کے سامنے جھکے۔ بادشاہ نے ان قائدین کو سنا۔ 18 بادشاہ اور قائدین نے خدا وند خدا کی ہیکل کو ردّ کر دیا جب کہ ان کے آباؤ اجداد خدا وند خدا کے راستے پر چلے تھے۔ ان لوگوں نے آشیرہ کے ستون اور دوسرے بتوں کی پرستش کی۔ خدا یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ میں تھا۔ کیوں کہ بادشاہ اور وہ قائدین قصور وار تھے۔ 19 خدا نے لوگوں کے پاس نبیوں کو بھیجا تا کہ وہ انہیں خدا کی طرف واپس لائیں۔ نبیوں نے لوگوں کو خبر دار کیا لیکن لوگوں نے سننے سے انکار کر دیا۔

20 خدا کی روح زکریاہ پر اتری۔ زکریاہ کا باپ کاہن یہو یدع تھا۔ زکر یاہ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے کہا ، “جو خدا وند کہتا ہے وہ یہ ہے : ’تم لوگ خدا وند کے احکا مات کو ماننے سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم کامیاب نہیں ہوگے۔ تم نے خدا وند کو چھو ڑا ہے اس لئے خدا وند نے بھی تمہیں چھو ڑ دیا ہے۔‘”

21 لیکن لوگوں نے زکر یاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا بادشاہ نے زکریاہ کو مار ڈا لنے کا حکم دیا انہوں نے اس پر اس وقت تک پتھر ما رے جب تک وہ مر نہیں گیا۔ لو گوں نے یہ سب ہیکل کے آنگن میں کیا۔ 22 بادشاہ یو آس نے یہو یدع کی رحم دلی کو نہیں یاد رکھا۔ یہو یدع زکر یاہ کا باپ تھا۔ لیکن یوآس نے یہو یدع کے بیٹے زکر یاہ کو مار ڈا لا۔ مر نے سے پہلے زکریاہ نے کہا ، “خدا وند اس کو دیکھے جو تم کر رہے ہو اور تمہیں سزا دے !”

23 سال کے ختم پر ارام کی فوج یوآس کے خلاف آئی انہوں نے یہوداہ اور یروشلم پر حملہ کیا اور لوگوں کے تمام قائدین کومار ڈا لا۔ انہوں نے ساری قیمتی چیزیں دمشق کے بادشاہ کے پاس بھیج دیں۔ 24 ارامی فوج ، آدمیوں کے چھو ٹے گروہ میں آئی۔ لیکن خدا وند نے یہوداہ کی فوج کو شکست دینے دیا۔ خدا وند نے اس لئے ایسا کیا کیوں کہ یہوداہ کے لوگ خدا وند خدا کو چھو ڑ دیئے جس راہ پر انکے آباؤ اجداد چلے تھے۔ اس لئے انہوں نے یوآس کو سزا دی۔ 25 جب ارام کے لوگوں نے یو آس کو چھوڑا تو وہ بری طرح زخمی تھا۔ یو آس کے خود کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنایا انہو ں نے اس لئے ایسا کیا کیونکہ یو آس نے کا ہن یہویدع کے بیٹے زکریاہ کو مارڈا لا تھا۔ خادموں نے یو آس کو اس کے اپنے بستر پر ہی مار ڈا لا۔یو آس کے مرنے کے بعد لوگو ں نے اسے داؤد کے شہر میں دفنایا۔ لیکن لوگو ں نے اسے اس جگہ پر نہیں دفن کیا جہاں بادشا ہ دفنائے جا تے تھے۔

26 جن خادمو ں نے یو آس کے خلاف منصوبہ بنایا وہ یہ ہیں : زبد اور یہوزبد۔ زبد کی ماں کا نام سماعت تھا۔ سماعت عمون کی رہنے وا لی تھی۔ اور یہوزید کی ماں کانام سمرتیت تھا۔ سمر تیت موآب کی تھی۔ 27 یو آس کے بیٹوں کا قصّہ اس کے خلاف بڑی پیشین گوئیاں اور اس نے کس طرح خدا کے گھر کو دوبارہ بنایا یہ سلاطین کی تبصرہ نامی کتاب میں لکھا ہے۔امصیاہ اس کے بعد نیا بادشا ہ ہوا۔امصیاہ یو آس کا بیٹا تھا۔

Joash Repairs the Temple(A)(B)

24 Joash was seven years old when he became king, and he reigned in Jerusalem forty years. His mother’s name was Zibiah; she was from Beersheba. Joash did what was right in the eyes of the Lord(C) all the years of Jehoiada the priest. Jehoiada chose two wives for him, and he had sons and daughters.

Some time later Joash decided to restore the temple of the Lord. He called together the priests and Levites and said to them, “Go to the towns of Judah and collect the money(D) due annually from all Israel,(E) to repair the temple of your God. Do it now.” But the Levites(F) did not act at once.

Therefore the king summoned Jehoiada the chief priest and said to him, “Why haven’t you required the Levites to bring in from Judah and Jerusalem the tax imposed by Moses the servant of the Lord and by the assembly of Israel for the tent of the covenant law?”(G)

Now the sons of that wicked woman Athaliah had broken into the temple of God and had used even its sacred objects for the Baals.

At the king’s command, a chest was made and placed outside, at the gate of the temple of the Lord. A proclamation was then issued in Judah and Jerusalem that they should bring to the Lord the tax that Moses the servant of God had required of Israel in the wilderness. 10 All the officials and all the people brought their contributions gladly,(H) dropping them into the chest until it was full. 11 Whenever the chest was brought in by the Levites to the king’s officials and they saw that there was a large amount of money, the royal secretary and the officer of the chief priest would come and empty the chest and carry it back to its place. They did this regularly and collected a great amount of money. 12 The king and Jehoiada gave it to those who carried out the work required for the temple of the Lord. They hired(I) masons and carpenters to restore the Lord’s temple, and also workers in iron and bronze to repair the temple.

13 The men in charge of the work were diligent, and the repairs progressed under them. They rebuilt the temple of God according to its original design and reinforced it. 14 When they had finished, they brought the rest of the money to the king and Jehoiada, and with it were made articles for the Lord’s temple: articles for the service and for the burnt offerings, and also dishes and other objects of gold and silver. As long as Jehoiada lived, burnt offerings were presented continually in the temple of the Lord.

15 Now Jehoiada was old and full of years, and he died at the age of a hundred and thirty. 16 He was buried with the kings in the City of David, because of the good he had done in Israel for God and his temple.

The Wickedness of Joash

17 After the death of Jehoiada, the officials of Judah came and paid homage to the king, and he listened to them. 18 They abandoned(J) the temple of the Lord, the God of their ancestors, and worshiped Asherah poles and idols.(K) Because of their guilt, God’s anger(L) came on Judah and Jerusalem. 19 Although the Lord sent prophets to the people to bring them back to him, and though they testified against them, they would not listen.(M)

20 Then the Spirit(N) of God came on Zechariah(O) son of Jehoiada the priest. He stood before the people and said, “This is what God says: ‘Why do you disobey the Lord’s commands? You will not prosper.(P) Because you have forsaken the Lord, he has forsaken(Q) you.’”

21 But they plotted against him, and by order of the king they stoned(R) him to death(S) in the courtyard of the Lord’s temple.(T) 22 King Joash did not remember the kindness Zechariah’s father Jehoiada had shown him but killed his son, who said as he lay dying, “May the Lord see this and call you to account.”(U)

23 At the turn of the year,[a] the army of Aram marched against Joash; it invaded Judah and Jerusalem and killed all the leaders of the people.(V) They sent all the plunder to their king in Damascus. 24 Although the Aramean army had come with only a few men,(W) the Lord delivered into their hands a much larger army.(X) Because Judah had forsaken the Lord, the God of their ancestors, judgment was executed on Joash. 25 When the Arameans withdrew, they left Joash severely wounded. His officials conspired against him for murdering the son of Jehoiada the priest, and they killed him in his bed. So he died and was buried(Y) in the City of David, but not in the tombs of the kings.

26 Those who conspired against him were Zabad,[b] son of Shimeath an Ammonite woman, and Jehozabad, son of Shimrith[c](Z) a Moabite woman.(AA) 27 The account of his sons, the many prophecies about him, and the record of the restoration of the temple of God are written in the annotations on the book of the kings. And Amaziah his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 2 Chronicles 24:23 Probably in the spring
  2. 2 Chronicles 24:26 A variant of Jozabad
  3. 2 Chronicles 24:26 A variant of Shomer