Add parallel Print Page Options

آسا کے آخری سال

16 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا۔ آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لیا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا : “بن ہدد!میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا۔” بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے۔ بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا۔ تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا۔ اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا۔ حنانی نے اس سے کہا ، “آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی۔ کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی۔ خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے۔” 10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا۔ 11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے۔ 12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی۔ 13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ 14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی۔ [a]

Footnotes

  1. دوم تو اریخ 16:14 لوگوں نے … بری آگ جلائی شاید اس کے معنی آ سا کی تعظیم کے لئے لوگوں نے خوشبو اور بخور جلائے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگوں نے اس کی لاش کو جلایا-

Asa’s Last Years(A)(B)

16 In the thirty-sixth year of Asa’s reign Baasha(C) king of Israel went up against Judah and fortified Ramah to prevent anyone from leaving or entering the territory of Asa king of Judah.

Asa then took the silver and gold out of the treasuries of the Lord’s temple and of his own palace and sent it to Ben-Hadad king of Aram, who was ruling in Damascus.(D) “Let there be a treaty(E) between me and you,” he said, “as there was between my father and your father. See, I am sending you silver and gold. Now break your treaty with Baasha king of Israel so he will withdraw from me.”

Ben-Hadad agreed with King Asa and sent the commanders of his forces against the towns of Israel. They conquered Ijon, Dan, Abel Maim[a] and all the store cities of Naphtali.(F) When Baasha heard this, he stopped building Ramah and abandoned his work. Then King Asa brought all the men of Judah, and they carried away from Ramah the stones and timber Baasha had been using. With them he built up Geba and Mizpah.(G)

At that time Hanani(H) the seer came to Asa king of Judah and said to him: “Because you relied(I) on the king of Aram and not on the Lord your God, the army of the king of Aram has escaped from your hand. Were not the Cushites[b](J) and Libyans a mighty army with great numbers(K) of chariots and horsemen[c]? Yet when you relied on the Lord, he delivered(L) them into your hand. For the eyes(M) of the Lord range throughout the earth to strengthen those whose hearts are fully committed to him. You have done a foolish(N) thing, and from now on you will be at war.(O)

10 Asa was angry with the seer because of this; he was so enraged that he put him in prison.(P) At the same time Asa brutally oppressed some of the people.

11 The events of Asa’s reign, from beginning to end, are written in the book of the kings of Judah and Israel. 12 In the thirty-ninth year of his reign Asa was afflicted(Q) with a disease in his feet. Though his disease was severe, even in his illness he did not seek(R) help from the Lord,(S) but only from the physicians. 13 Then in the forty-first year of his reign Asa died and rested with his ancestors. 14 They buried him in the tomb that he had cut out for himself(T) in the City of David. They laid him on a bier covered with spices and various blended perfumes,(U) and they made a huge fire(V) in his honor.

Footnotes

  1. 2 Chronicles 16:4 Also known as Abel Beth Maakah
  2. 2 Chronicles 16:8 That is, people from the upper Nile region
  3. 2 Chronicles 16:8 Or charioteers