Add parallel Print Page Options

بھیڑ اور بکری کے بارے میں دانیال کی رویا

بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے۔ میں نے دیکھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں۔ سوسن صوبہ عیلام کا دارلحکومت تھا۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا۔ میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا۔

میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظر آرہا تھا۔

اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا۔ بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہو رہا تھا۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا۔ بکرے نے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا۔

اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے۔

پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا۔ یہ سینگ جنوب کی جانب، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا۔ 10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے روند دیا۔ 11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران (خدا ) کے خلاف ہو گیا۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران کو(خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا۔ وہ مقام جہاں لوگ اس حکمران (خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے، ویران ہو گیا۔ 12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا۔

13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور اس کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے۔ پہلے مقدس نے کہا، “یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا؟ یہ اس بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی؟ ”

14 دوسرے مقدس نے کہا، “دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا۔”

رویاکی تشریح دانیال کو دی

15 میں، دانیال نے رو یا دیکھی تھی، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھ لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا، “اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے۔”

17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا، وہاں آگیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، “اے انسان! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے۔”

18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا۔ 19 جبرائیل نے کہا، “دیکھ! میں تجھے اب، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخری دنوں کے با رے میں ہے۔

20 “تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک۔ 21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے۔ 22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی۔

23 “جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔ 24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا۔

25 “وہ دھوکے بازی سے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا، لیکن انسانی طاقت سے نہیں۔

26 “ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں۔”

27 اس رو یا کے بعد میں (دانیال ) بہت کمزور ہو گیا۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا۔

Daniel’s Vision of a Ram and a Goat

In the third year of King Belshazzar’s(A) reign, I, Daniel, had a vision,(B) after the one that had already appeared to me. In my vision I saw myself in the citadel of Susa(C) in the province of Elam;(D) in the vision I was beside the Ulai Canal. I looked up,(E) and there before me was a ram(F) with two horns, standing beside the canal, and the horns were long. One of the horns was longer than the other but grew up later. I watched the ram as it charged toward the west and the north and the south. No animal could stand against it, and none could rescue from its power.(G) It did as it pleased(H) and became great.

As I was thinking about this, suddenly a goat with a prominent horn between its eyes came from the west, crossing the whole earth without touching the ground. It came toward the two-horned ram I had seen standing beside the canal and charged at it in great rage. I saw it attack the ram furiously, striking the ram and shattering its two horns. The ram was powerless to stand against it; the goat knocked it to the ground and trampled on it,(I) and none could rescue the ram from its power.(J) The goat became very great, but at the height of its power the large horn was broken off,(K) and in its place four prominent horns grew up toward the four winds of heaven.(L)

Out of one of them came another horn, which started small(M) but grew in power to the south and to the east and toward the Beautiful Land.(N) 10 It grew until it reached(O) the host of the heavens, and it threw some of the starry host down to the earth(P) and trampled(Q) on them. 11 It set itself up to be as great as the commander(R) of the army of the Lord;(S) it took away the daily sacrifice(T) from the Lord, and his sanctuary was thrown down.(U) 12 Because of rebellion, the Lord’s people[a] and the daily sacrifice were given over to it. It prospered in everything it did, and truth was thrown to the ground.(V)

13 Then I heard a holy one(W) speaking, and another holy one said to him, “How long will it take for the vision to be fulfilled(X)—the vision concerning the daily sacrifice, the rebellion that causes desolation, the surrender of the sanctuary and the trampling underfoot(Y) of the Lord’s people?”

14 He said to me, “It will take 2,300 evenings and mornings; then the sanctuary will be reconsecrated.”(Z)

The Interpretation of the Vision

15 While I, Daniel, was watching the vision(AA) and trying to understand it, there before me stood one who looked like a man.(AB) 16 And I heard a man’s voice from the Ulai(AC) calling, “Gabriel,(AD) tell this man the meaning of the vision.”(AE)

17 As he came near the place where I was standing, I was terrified and fell prostrate.(AF) “Son of man,”[b] he said to me, “understand that the vision concerns the time of the end.”(AG)

18 While he was speaking to me, I was in a deep sleep, with my face to the ground.(AH) Then he touched me and raised me to my feet.(AI)

19 He said: “I am going to tell you what will happen later in the time of wrath,(AJ) because the vision concerns the appointed time(AK) of the end.[c](AL) 20 The two-horned ram that you saw represents the kings of Media and Persia.(AM) 21 The shaggy goat is the king of Greece,(AN) and the large horn between its eyes is the first king.(AO) 22 The four horns that replaced the one that was broken off represent four kingdoms that will emerge from his nation but will not have the same power.

23 “In the latter part of their reign, when rebels have become completely wicked, a fierce-looking king, a master of intrigue, will arise. 24 He will become very strong, but not by his own power. He will cause astounding devastation and will succeed in whatever he does. He will destroy those who are mighty, the holy people.(AP) 25 He will cause deceit(AQ) to prosper, and he will consider himself superior. When they feel secure, he will destroy many and take his stand against the Prince of princes.(AR) Yet he will be destroyed, but not by human power.(AS)

26 “The vision of the evenings and mornings that has been given you is true,(AT) but seal(AU) up the vision, for it concerns the distant future.”(AV)

27 I, Daniel, was worn out. I lay exhausted(AW) for several days. Then I got up and went about the king’s business.(AX) I was appalled(AY) by the vision; it was beyond understanding.

Footnotes

  1. Daniel 8:12 Or rebellion, the armies
  2. Daniel 8:17 The Hebrew phrase ben adam means human being. The phrase son of man is retained as a form of address here because of its possible association with “Son of Man” in the New Testament.
  3. Daniel 8:19 Or because the end will be at the appointed time