Add parallel Print Page Options

نبو کد نضر کا خواب

نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا۔ اس خواب نے اسے پریشان کردیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا۔ تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں، نجومیوں، جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اسکے خواب کی تعبیر بتائیں۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے۔

تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔”

اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا، “وہ ارامی [a] زبان میں بول رہے تھے۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے۔ ہم تیرے غلام ہیں۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا۔ پھر ہم تجھے اسکا مطلب بتائیں گے۔”

اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا، “نہیں! یہ خواب کیا تھا، یہ بھی تمہيں ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے، یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرپائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دونگا۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دونگا۔ اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اسکا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام، بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشونگا۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اسکا مطلب کیا ہے۔”

ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا، “اے بادشاہ! مہر بانی کرکے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔”

اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا، “میں جانتا ہوں، تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے۔ تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤنگا کہ تم مجھے اسکا مطلب بتا پاؤ گے۔”

10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا، “اے بادشاہ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کوکہہ رہے ہیں۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ 11 آقا! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اسکے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے۔”

12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مارڈالنے کا حکم دےدیا۔ 13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کردیا گیا۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا، اس لئے دانیال اور اسکے دوستوں کو بھی مارنے کے لئے انکی تلاش میں شاہی لوگ روانہ کردیئے گئے۔

14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مارنے کے لئے جا رہا تھا۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی۔ 15 دانیال نے اریوک سے پوچھا، “بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے؟ ”

اس پر اریوک نے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی۔ دانیال اسے سمجھ گیا۔ 16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے۔ اسکے بعد وہ بادشاہ کو اسکا خواب اور اسکی تعبیر بتا دیگا۔

17 اسکے بعد دانیال اپنے گھرروانہ ہو گیا۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائیں۔ 18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں انکی مدد کرے۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں۔

19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے- 20 دانیال نے کہا:

“خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو۔
    قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے۔
21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔
    وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔
    وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے۔
22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔
    روشنی اسی کے ساتھ ہے۔
    اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے۔
23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں۔
    تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی۔
جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا۔
    تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا۔ ”

دانیال کے معروف بادشا ہ کے خواب کے معنی

24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشا ہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو قتل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا۔ دانیال نے اریوک سے کہا، “بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشا ہ کے پا س لے چلو،میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دونگا۔”

25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشا ہ کے پاس لے گیا۔ اریوک نے بادشا ہ سے کہا، “یہودا ہ کے جلاوطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔”

26 بادشا ہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا، “کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے؟ ”

27 دانیال نے جواب دیا، “اے شاہِ نبو کد نضر! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کو ئی دانشمند، نہ کو ئی جادو گر، اور نہ کو ئی کسدی بتا سکتا ہے۔ 28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پو شیدہ راز کو ظا ہر کر تا ہے۔خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چا ہتا تھا۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہو ئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہ تھا: 29 اے بادشا ہ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے۔ اور تم مستقبل کی باتو ں کے با رے میں سو چ رہے تھے۔خدا نے جو پو شیدہ چیزوں کو ظا ہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے۔ 30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگو ں سے کو ئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدانے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشا ہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جا ئے اور اس طرح اے آقا! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں،انہیں آپ سمجھ جاؤ۔

31 “اے آقا! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے، وہ مورتی بہت بڑی تھی، وہ چمک رہی تھی۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی۔ 32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے۔اس کا جانگھ کانسے کی تھیں۔ 33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں۔اسکے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے۔ 34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی، لیکن اس چٹان کو کسي شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں میں بٹ گئے۔ 35 پھر اسی وقت مٹی، تانبا، چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی۔

36 “وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے؟ 37 اے بادشاہ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت، اختیار، اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے۔ 38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے۔ اور آپ لوگوں پر، جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں، ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا۔ وہ آپ ہی ہیں۔

39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہوگی۔ اسکے بعد ایک تیسری سلطنت آئیگی جو کہ روئے زمین پر حکومت کریگی۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے۔ 40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئیگی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہوگی۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتی ہیں۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی۔

41 “ آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہوگی۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہوگی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے۔ 42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہوگی اور باقی مٹی کی مانند ہوگی۔ 43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہونگے۔

44 “چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہوگا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہوگی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دیگی۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہوگی اور ہمیشہ قائم رہے گی۔

45 “اے بادشاہ نبو کد نضر! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں۔ اس چٹان نے لوہے کو، کانسے کو، مٹی کو، چاندی کو، اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں۔”

46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں۔ 47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا، “فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خدا وند اور بادشاہوں کا خدا وند اور رازوں کا کھولنے والا ہے، کیوں کہ تو اس راز کو کھول سکا۔”

48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کردیا۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمندبھی اعلان کیا۔ 49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک،میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنادیں۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہوگیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے۔

Footnotes

  1. دانیال 2:4 ارامی بابل حکو مت کی یہ سرکاری زبان تھی – دیگر ممالک کے لوگ جب سرکاری خطوط لکھتے تو یہی زبان استعمال کیا کرتے تاکہ دیگر ممالک سمجھ سکیں-

Nebuchadnezzar’s Dream

In the second year of his reign, Nebuchadnezzar had dreams;(A) his mind was troubled(B) and he could not sleep.(C) So the king summoned the magicians,(D) enchanters, sorcerers(E) and astrologers[a](F) to tell him what he had dreamed.(G) When they came in and stood before the king, he said to them, “I have had a dream that troubles(H) me and I want to know what it means.[b]

Then the astrologers answered the king,[c](I) “May the king live forever!(J) Tell your servants the dream, and we will interpret it.”

The king replied to the astrologers, “This is what I have firmly decided:(K) If you do not tell me what my dream was and interpret it, I will have you cut into pieces(L) and your houses turned into piles of rubble.(M) But if you tell me the dream and explain it, you will receive from me gifts and rewards and great honor.(N) So tell me the dream and interpret it for me.”

Once more they replied, “Let the king tell his servants the dream, and we will interpret it.”

Then the king answered, “I am certain that you are trying to gain time, because you realize that this is what I have firmly decided: If you do not tell me the dream, there is only one penalty(O) for you. You have conspired to tell me misleading and wicked things, hoping the situation will change. So then, tell me the dream, and I will know that you can interpret it for me.”(P)

10 The astrologers(Q) answered the king, “There is no one on earth who can do what the king asks! No king, however great and mighty, has ever asked such a thing of any magician or enchanter or astrologer.(R) 11 What the king asks is too difficult. No one can reveal it to the king except the gods,(S) and they do not live among humans.”

12 This made the king so angry and furious(T) that he ordered the execution(U) of all the wise men of Babylon. 13 So the decree was issued to put the wise men to death, and men were sent to look for Daniel and his friends to put them to death.(V)

14 When Arioch, the commander of the king’s guard, had gone out to put to death the wise men of Babylon, Daniel spoke to him with wisdom and tact. 15 He asked the king’s officer, “Why did the king issue such a harsh decree?” Arioch then explained the matter to Daniel. 16 At this, Daniel went in to the king and asked for time, so that he might interpret the dream for him.

17 Then Daniel returned to his house and explained the matter to his friends Hananiah, Mishael and Azariah.(W) 18 He urged them to plead for mercy(X) from the God of heaven(Y) concerning this mystery,(Z) so that he and his friends might not be executed with the rest of the wise men of Babylon. 19 During the night the mystery(AA) was revealed to Daniel in a vision.(AB) Then Daniel praised the God of heaven(AC) 20 and said:

“Praise be to the name of God for ever and ever;(AD)
    wisdom and power(AE) are his.
21 He changes times and seasons;(AF)
    he deposes(AG) kings and raises up others.(AH)
He gives wisdom(AI) to the wise
    and knowledge to the discerning.(AJ)
22 He reveals deep and hidden things;(AK)
    he knows what lies in darkness,(AL)
    and light(AM) dwells with him.
23 I thank and praise you, God of my ancestors:(AN)
    You have given me wisdom(AO) and power,
you have made known to me what we asked of you,
    you have made known to us the dream of the king.(AP)

Daniel Interprets the Dream

24 Then Daniel went to Arioch,(AQ) whom the king had appointed to execute the wise men of Babylon, and said to him, “Do not execute the wise men of Babylon. Take me to the king, and I will interpret his dream for him.”

25 Arioch took Daniel to the king at once and said, “I have found a man among the exiles(AR) from Judah(AS) who can tell the king what his dream means.”

26 The king asked Daniel (also called Belteshazzar),(AT) “Are you able to tell me what I saw in my dream and interpret it?”

27 Daniel replied, “No wise man, enchanter, magician or diviner can explain to the king the mystery he has asked about,(AU) 28 but there is a God in heaven who reveals mysteries.(AV) He has shown King Nebuchadnezzar what will happen in days to come.(AW) Your dream and the visions that passed through your mind(AX) as you were lying in bed(AY) are these:(AZ)

29 “As Your Majesty was lying there, your mind turned to things to come, and the revealer of mysteries showed you what is going to happen.(BA) 30 As for me, this mystery has been revealed(BB) to me, not because I have greater wisdom than anyone else alive, but so that Your Majesty may know the interpretation and that you may understand what went through your mind.

31 “Your Majesty looked, and there before you stood a large statue—an enormous, dazzling statue,(BC) awesome(BD) in appearance. 32 The head of the statue was made of pure gold, its chest and arms of silver, its belly and thighs of bronze, 33 its legs of iron, its feet partly of iron and partly of baked clay. 34 While you were watching, a rock was cut out, but not by human hands.(BE) It struck the statue on its feet of iron and clay and smashed(BF) them.(BG) 35 Then the iron, the clay, the bronze, the silver and the gold were all broken to pieces and became like chaff on a threshing floor in the summer. The wind swept them away(BH) without leaving a trace. But the rock that struck the statue became a huge mountain(BI) and filled the whole earth.(BJ)

36 “This was the dream, and now we will interpret it to the king.(BK) 37 Your Majesty, you are the king of kings.(BL) The God of heaven has given you dominion(BM) and power and might and glory; 38 in your hands he has placed all mankind and the beasts of the field and the birds in the sky. Wherever they live, he has made you ruler over them all.(BN) You are that head of gold.

39 “After you, another kingdom will arise, inferior to yours. Next, a third kingdom, one of bronze, will rule over the whole earth.(BO) 40 Finally, there will be a fourth kingdom, strong as iron—for iron breaks and smashes everything—and as iron breaks things to pieces, so it will crush and break all the others.(BP) 41 Just as you saw that the feet and toes were partly of baked clay and partly of iron, so this will be a divided kingdom; yet it will have some of the strength of iron in it, even as you saw iron mixed with clay. 42 As the toes were partly iron and partly clay, so this kingdom will be partly strong and partly brittle. 43 And just as you saw the iron mixed with baked clay, so the people will be a mixture and will not remain united, any more than iron mixes with clay.

44 “In the time of those kings, the God of heaven will set up a kingdom that will never be destroyed, nor will it be left to another people. It will crush(BQ) all those kingdoms(BR) and bring them to an end, but it will itself endure forever.(BS) 45 This is the meaning of the vision of the rock(BT) cut out of a mountain, but not by human hands(BU)—a rock that broke the iron, the bronze, the clay, the silver and the gold to pieces.

“The great God has shown the king what will take place in the future.(BV) The dream is true(BW) and its interpretation is trustworthy.”

46 Then King Nebuchadnezzar fell prostrate(BX) before Daniel and paid him honor and ordered that an offering(BY) and incense be presented to him. 47 The king said to Daniel, “Surely your God is the God of gods(BZ) and the Lord of kings(CA) and a revealer of mysteries,(CB) for you were able to reveal this mystery.(CC)

48 Then the king placed Daniel in a high(CD) position and lavished many gifts on him. He made him ruler over the entire province of Babylon and placed him in charge of all its wise men.(CE) 49 Moreover, at Daniel’s request the king appointed Shadrach, Meshach and Abednego administrators over the province of Babylon,(CF) while Daniel himself remained at the royal court.(CG)

Footnotes

  1. Daniel 2:2 Or Chaldeans; also in verses 4, 5 and 10
  2. Daniel 2:3 Or was
  3. Daniel 2:4 At this point the Hebrew text has in Aramaic, indicating that the text from here through the end of chapter 7 is in Aramaic.