Add parallel Print Page Options

دانیال کا بابل لے جایا جانا

نبو کدنضر شاہ بابل تھا۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چارو ں طرف سے گھیر لیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ یہودا ہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا۔ خداوند نے نبو کدنضر کو،شاہِ یہودا ہ یہو یقیم کو شکست دینے دیا۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعار لے گیا۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیا ں تھیں۔

اس کے بعد بادشا ہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا۔اسپنز بادشا ہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔ بادشا ہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لئے کہا۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشا ہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جا ئے۔ نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہئے تھے۔ بادشا ہ کو بس ایسے ہی جوان چا ہئے تھےجن کے جسم میں کو ئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو۔ بادشا ہ کو خوبصورت،چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چا ہئے تھے۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتو ں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ما ہر ہوں۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں۔ بادشا ہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑ کو ں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا۔

بادشا ہ نبو کدنضر ان لڑکو ں کو ہر روز ایک خاص مقدار میں خوراک اور مئے دیا کر تے تھے۔ یہ خوراک اسی طرح کی ہو تی تھی جیسی خود بادشا ہ کھا یا کر تے تھے۔ بادشا ہ نے طئے کیا کہ اسرائیل کے ان جوانوں کو تین سال تک تر بیت دی جا ئے اور اس کے بعد وہ جوان بابل کےبادشا ہ کے ذاتی خادم کی طرح خدمت کريں۔ ان جوانوں میں دانیال،حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ شامل تھے۔ یہ جوان یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے تھے۔ اس کے بعد اسپنز نے یہودا ہ کے ان جوانوں کا نیا نام رکھا۔ دانیال کا نیا نام بیلطشضر،حننیاہ کا نیا نام سدرک، میسا ایل کا نیانام میسک اور عزریاہ کا نیانام عبدبخو رکھا گیا۔

دانیال بادشا ہ کی نفیس خوراک اور مئے کو حاصل کر نا نہیں چاہتا تھا۔ دانیال یہ نہیں چا ہتا تھا کہ وہ اس خوراک اور مئے سے اپنے آپ کو نا پاک کرے۔اس لئے اس نے اس طرح اپنے آپ کو ناپاک ہو نے سے بچا نے کے لئے اسپنز سے منت کی۔

خدا نے اسپنز کو ایسا بنا دیا کہ وہ دانیال کے تئیں مہربان اور اچھا خیال کرنے لگا۔ 10 لیکن اسپنز نے دانیال سے کہا، “میں اپنے مالک، بادشا ہ سے ڈرتا ہوں۔ بادشا ہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ خوراک اور مئے دی جا ئے۔ اگر تم اس طرح کی خوراک اور مئے کو

نہیں کھاتے اور پیتے ہو تو تم کمزور ہو جا ؤگے اور بیمار نظر آنے لگو گے۔ تم اپنی عمر کے دوسرے جوانو ں سے کم دکھا ئی دو گے۔ اگر بادشا ہ تمہیں دیکھے گا تو مجھ پر خفا ہو جا ئے گا۔ اور شاید کہ تم میری موت کا سبب بن سکتے ہو۔”

11 اس کے بعد دانیال نے اپنی دیکھ بھال کرنے وا لے محا فظ سے بات چیت کی۔ اسپنز نے اس محافظ کو دانیال، میسا ایل اور عزریاہ کے اوپر توجّہ رکھنے کو کہا تھا۔ 12 دانیال نے اس محافظ سے کہا، “ہمیں دس دن تک آزما کر دیکھ۔اس دورا ن ہمیں صرف کھانے کیلئے سبزی اور پینے کیلئے پانی ہی دیا جا ئے۔ 13 پھر دس دن بعد ان دوسرے نوجوانوں کے ساتھ تو ہمارا موازنہ کر کے دیکھ جو شا ہی خوراک کھا تے ہیں اور پھر خود سے دیکھ کہ زیادہ تندرست کون دکھا ئی دیتا ہے۔ پھر تُو خود ہی فیصلہ کرنا کہ تُو ہمارے ساتھ کیسا برتا ؤ کرنا چا ہتا ہے۔ ہم تو تیرے خادم ہیں۔”

14 اس طرح وہ محافظ دانیال، حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ کا دس دن تک امتحان لیتے رہنے کے لئے تیار ہو گیا۔ 15 دس دنو ں کے بعد دانیال اور اسکے دوست ان سبھی نو جوانوں سے زیادہ تندرست دکھا ئی دینے لگے جو شا ہی کھا نا کھا تے تھے۔ 16 اس طرح اس محافظ نے دانیال، حننیاہ، میسا ایل، اور عزریاہ کو بادشا ہ کی وہ خاص خوراک اور مئے دینا بند کر دی اور اس نے انہیں اس کے بجا ئے ساگ پات دینے لگا۔

17 خدانے دانیال، حننیاہ، میسا ایل، اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی۔ دانیال رو یا ؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا۔

18 بادشا ہ چاہتا تھا کہ ان سبھی جوانوں کو تین سال تک تربیت دی جا ئے۔تربیت کا وقت پورا ہو نے پر اسپنز ان سبھو ں کو بادشا ہ نبو کدنضر کے پاس لے گیا۔ 19 بادشا ہ نے ان سے با تیں کیں۔ بادشا ہ نے پایا کہ ان میں سے کو ئی بھی جوان اتنا اچھا نہیں تھا جتنا دانیال،حننیاہ،میسا ایل اور عزریاہ تھے۔اس طرح وہ چاروں جوان بادشاہ کے خادم بنا دیئے گئے۔ 20 بادشا ہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے با رے میں پو چھتا اور وہ اپنی حکمت اور سمجھ بو جھ کا اظہار کر تے۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ چاروں اسکی حکمت کے سبھی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں۔ 21 اس طرح خورس کي دور حکو مت کے پہلے برس تک دانیال بادشاہ کی خدمت کرتا رہا۔

Daniel’s Training in Babylon

In the third year of the reign of Jehoiakim(A) king of Judah, Nebuchadnezzar(B) king of Babylon(C) came to Jerusalem and besieged it.(D) And the Lord delivered Jehoiakim king of Judah into his hand, along with some of the articles from the temple of God. These he carried(E) off to the temple of his god in Babylonia[a] and put in the treasure house of his god.(F)

Then the king ordered Ashpenaz, chief of his court officials, to bring into the king’s service some of the Israelites from the royal family and the nobility(G) young men without any physical defect, handsome,(H) showing aptitude for every kind of learning,(I) well informed, quick to understand, and qualified to serve in the king’s palace. He was to teach them the language(J) and literature of the Babylonians.[b] The king assigned them a daily amount of food and wine(K) from the king’s table.(L) They were to be trained for three years,(M) and after that they were to enter the king’s service.(N)

Among those who were chosen were some from Judah: Daniel,(O) Hananiah, Mishael and Azariah.(P) The chief official gave them new names: to Daniel, the name Belteshazzar;(Q) to Hananiah, Shadrach; to Mishael, Meshach; and to Azariah, Abednego.(R)

But Daniel resolved not to defile(S) himself with the royal food and wine, and he asked the chief official for permission not to defile himself this way. Now God had caused the official to show favor(T) and compassion(U) to Daniel, 10 but the official told Daniel, “I am afraid of my lord the king, who has assigned your[c] food and drink.(V) Why should he see you looking worse than the other young men your age? The king would then have my head because of you.”

11 Daniel then said to the guard whom the chief official had appointed over Daniel, Hananiah, Mishael and Azariah, 12 “Please test(W) your servants for ten days: Give us nothing but vegetables to eat and water to drink. 13 Then compare our appearance with that of the young men who eat the royal food, and treat your servants in accordance with what you see.”(X) 14 So he agreed to this and tested(Y) them for ten days.

15 At the end of the ten days they looked healthier and better nourished than any of the young men who ate the royal food.(Z) 16 So the guard took away their choice food and the wine they were to drink and gave them vegetables instead.(AA)

17 To these four young men God gave knowledge and understanding(AB) of all kinds of literature and learning.(AC) And Daniel could understand visions and dreams of all kinds.(AD)

18 At the end of the time(AE) set by the king to bring them into his service, the chief official presented them to Nebuchadnezzar. 19 The king talked with them, and he found none equal to Daniel, Hananiah, Mishael and Azariah; so they entered the king’s service.(AF) 20 In every matter of wisdom and understanding about which the king questioned them, he found them ten times better than all the magicians(AG) and enchanters in his whole kingdom.(AH)

21 And Daniel remained there until the first year of King Cyrus.(AI)

Footnotes

  1. Daniel 1:2 Hebrew Shinar
  2. Daniel 1:4 Or Chaldeans
  3. Daniel 1:10 The Hebrew for your and you in this verse is plural.