Add parallel Print Page Options

خدا وند نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! جو تم دیکھتے ہو اسے کھا جاؤ۔ اس طومار کو کھا جاؤ اور تب جاکر بنی اسرائیلیوں سے یہ باتیں کہو۔”

اس لئے میں نے اپنا منھ کھو لا اور اس نے طومار کو مجھے کھلا دیا۔ تب خدا نے کہا، “اے ابن آدم، میں تمہیں اس طومار کو دے رہا ہوں۔ اسے نگل جاؤ! اس طومار کو اپنے بدن میں بھر جانے دو۔”

اس لئے میں طومار کو کھا گیا۔ یہ میرے منھ میں شہد کی طرح میٹھا تھا۔

تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے جاؤ۔ میری کہی ہوئی باتیں ان سے کہو۔ کیوں کہ تم ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجے جاتے ہو جن کی زبان بیگانہ اور جن کی بولی سخت ہے، بلکہ اسرائیل کے خاندان کی طرف جاتے ہو۔ میں تمہیں ان ملکوں میں نہیں بھیج رہا ہوں جہاں لوگ ایسی زبان بولتے ہیں کہ تم سمجھ نہیں سکتے یا پھر انکی بولی بہت سخت ہے۔ اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ گے اور ان سے باتیں کرو گے تو وہ تمہاری سنیں گے۔ نہیں! میں تو تمہیں اسرائیل کے گھرانے میں بھیج رہا ہوں۔ بنی اسرائیل بہت ہی ضدی اور سخت دل ہیں وہ لوگ تمہاری سننے سے انکار کر دیں گے۔ وہ میری سننا نہیں چاہتے۔ لیکن میں تم کو اتنا ہی ضدی بناؤں گا جتنے وہ ہیں۔ تمہاری پیشانی اتنی ہی سخت ہوگی جتنی انکی۔ جیسا کہ ہیرا چقماق سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے۔ اس لئے میں نے تمہاری پیشانی انکی پیشانی سے زیادہ سخت بنا ئي ہے۔ اس لئے اپنا حوصلہ مت کھو ؤ یا پھر اس سے مت ڈرو جو کہ سر کش گھر کے لوگ ہیں۔”

10 تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! تمہیں میری ہر ایک بات جو میں تم سے کہتا ہوں سننی چاہئے اور تمہیں ان باتوں کو یاد رکھنا ہوگا۔ 11 تب تم اپنے ان سبھی لوگوں کے بیچ جاؤ جو جلا وطن ہیں انکے پاس جاؤ اور کہو، ’ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے۔ چاہے وہ سنيں یا وہ سننے سے انکار کرديں۔”

12 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا۔ تب میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی۔ یہ ایک زور دار گرج تھی۔ اس نے کہا، “خدا وند کا جلال اسکی جگہ میں مبارک ہے۔” 13 پروں نے جب ایک دوسرے کو چھوا، تو انہوں نے بڑی تیز آواز کی اور انکے سامنے کے پہیئے نے تیز گرج دار آواز نکالی۔ جو بجلی کی کڑک کی مانند تھی۔ 14 روح نے مجھے اٹھا یا اور دور لے گئی۔ میں نے وہ مقام چھو ڑا۔ میں بہت دکھی تھا اور میری روح بہت بے چین تھی۔ لیکن خدا وند کا ہاتھ میرے اندر بہت مضبوط تھا۔ 15 میں تل ابیب میں جلا وطنوں کے پاس گیا جو کہ کبار ندی کے کنارے بستے تھے۔ میں ان لوگوں کے درمیان سات دن تک صدمہ میں بیٹھا رہا۔

اسرائيل کا نگہابان

16 سات دن بعد خدا وند کا پیغام مجھے ملا۔ اس نے کہا۔ 17 “اے ابن آدم! میں تمہیں اسرائیل کا پہریدار بنا رہا ہوں۔ میں ان بری باتوں کو بتاؤں گا جو انکے ساتھ ہوئی ہوں گی اور تمہیں اسرائیل کو ان باتوں کے بارے میں انتباہ کر نا چاہئے۔ 18 اگر میں کہتا ہوں، ’یہ برا شخص مرے گا!‘ تو تمہیں یہ انتباہ اسے اسی طرح دینی چاہئے۔ تمہیں اس سے کہنا چاہئے کہ وہ برے کاموں سے باز رہے تا کہ وہ جی سکے اگر اس شخص کو تنبیہ نہیں کروگے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مریگا، کیوں کہ اس نے گناہ کیا۔ اور میں تم کو بھی اس کی موت کے لئے جواب دہ بناؤں گا۔

19 “یہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی شخص کو تنبیہ کروگے اور اگر وہ شخص اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتا ہے اور اپنی شرارت کے راستے سے نہیں مڑ تا ہے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا۔ لیکن تم نے اسے تنبیہ کی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچا لی۔

20 “یا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی اچھا شخص اچھی زندگی گزارنا چھوڑ دے۔ میں اس کے سامنے کچھ ایسا لاکر رکھ دوں گا، جس کے سبب سے وہ گر جائے گا۔ اس لئے وہ مر جائے گا۔ کیوں کہ اس نے گناہ کیا ہے۔ اور اگر تم نے اسے تنبیہ نہیں کی۔ تو تم اسکی موت کے ذمہ دار ہوگے اور اسکے کئے گئے اچھے اعمال کو یاد نہیں کیا جائے گا۔ 21 “لیکن اگر تم اس اچھے شخص کو گناہ کرنے سے تنبیہ کرتے ہو اور وہ شخص گناہ نہیں کرتا ہے، تو وہ شخص یقیناً جئے گا۔ کیوں کہ تم نے اسے انتباہ کی اور اس نے تمہاری سنی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچائی۔”

22 تب خدا وند کی قوت میرے اوپر آئی۔ اس نے مجھ سےکہا، “اٹھو! اور گھاٹی میں جاؤ اور میں تم سے وہاں بات کروں گا۔”

23 اس لئے میں کھڑا ہوا اور باہر وادی میں گیا۔ خدا وند کا جلال وہاں ظاہر ہوا ٹھیک ویسا ہی جیسا میں نے اسے کبار ندی کے کنارے دیکھا تھا اور میں زمین پر گر پڑا۔ 24 لیکن روح مجھ میں آئی اور اس نے مجھے اٹھا کر میرے پیروں پر کھڑا کر دیا۔ اس نے مجھ سے کہا، “گھر جاؤ اور خود کو اپنے گھر کے اندر بند کر لو۔ 25 اے ابن آدم! لوگ رسی کے ساتھ آئیں گے اور تم کو باندھ دیں گے۔ وہ تم کو لوگوں کے بیچ باہر جانے نہیں دیں گے۔ 26 میں تمہاری زبان کو تالو سے چپکا دوں گا، تم بات کرنے کے قابل نہیں رہو گے۔ اس لئے کوئی بھی شخص ان لوگوں کو ایسا نہیں ملے گا جو انہیں تعلیم دے سکے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ لوگ ہمیشہ میرے خلاف ہوتے ہیں۔ 27 لیکن میں تم سے بات چیت کروں گا تب میں تمہیں بولنے دوں گا۔ لیکن تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے۔ اگر کوئی شخص سننا چاہتا ہے تو اسے سننے دے۔ اگر کوئی بھی اسے سننا نہیں چاہتے تو وہ نہ سنے۔ کیوں کہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلاف ہوجاتے ہیں۔

And he said to me, “Son of man, eat what is before you, eat this scroll; then go and speak to the people of Israel.” So I opened my mouth, and he gave me the scroll to eat.

Then he said to me, “Son of man, eat this scroll I am giving you and fill your stomach with it.” So I ate(A) it, and it tasted as sweet as honey(B) in my mouth.

He then said to me: “Son of man, go now to the people of Israel and speak my words to them.(C) You are not being sent to a people of obscure speech and strange language,(D) but to the people of Israel— not to many peoples of obscure speech and strange language, whose words you cannot understand. Surely if I had sent you to them, they would have listened to you.(E) But the people of Israel are not willing to listen(F) to you because they are not willing to listen to me, for all the Israelites are hardened and obstinate.(G) But I will make you as unyielding and hardened as they are.(H) I will make your forehead(I) like the hardest stone, harder than flint.(J) Do not be afraid of them or terrified by them, though they are a rebellious people.(K)

10 And he said to me, “Son of man, listen carefully and take to heart(L) all the words I speak to you. 11 Go(M) now to your people in exile and speak to them. Say to them, ‘This is what the Sovereign Lord says,’(N) whether they listen or fail to listen.(O)

12 Then the Spirit lifted me up,(P) and I heard behind me a loud rumbling sound as the glory of the Lord rose from the place where it was standing.[a] 13 It was the sound of the wings of the living creatures(Q) brushing against each other and the sound of the wheels beside them, a loud rumbling sound.(R) 14 The Spirit(S) then lifted me up(T) and took me away, and I went in bitterness and in the anger of my spirit, with the strong hand of the Lord(U) on me. 15 I came to the exiles who lived at Tel Aviv near the Kebar River.(V) And there, where they were living, I sat among them for seven days(W)—deeply distressed.

Ezekiel’s Task as Watchman

16 At the end of seven days the word of the Lord came to me:(X) 17 “Son of man, I have made you a watchman(Y) for the people of Israel; so hear the word I speak and give them warning from me.(Z) 18 When I say to a wicked person, ‘You will surely die,(AA)’ and you do not warn them or speak out to dissuade them from their evil ways in order to save their life, that wicked person will die for[b] their sin, and I will hold you accountable for their blood.(AB) 19 But if you do warn the wicked person and they do not turn(AC) from their wickedness(AD) or from their evil ways, they will die(AE) for their sin; but you will have saved yourself.(AF)

20 “Again, when a righteous person turns(AG) from their righteousness and does evil, and I put a stumbling block(AH) before them, they will die. Since you did not warn them, they will die for their sin. The righteous things that person did will not be remembered, and I will hold you accountable for their blood.(AI) 21 But if you do warn the righteous person not to sin and they do not sin, they will surely live because they took warning, and you will have saved yourself.(AJ)

22 The hand of the Lord(AK) was on me there, and he said to me, “Get up and go(AL) out to the plain,(AM) and there I will speak to you.” 23 So I got up and went out to the plain. And the glory of the Lord was standing there, like the glory I had seen by the Kebar River,(AN) and I fell facedown.(AO)

24 Then the Spirit came into me and raised me(AP) to my feet. He spoke to me and said: “Go, shut yourself inside your house.(AQ) 25 And you, son of man, they will tie with ropes; you will be bound so that you cannot go out among the people.(AR) 26 I will make your tongue stick to the roof(AS) of your mouth so that you will be silent and unable to rebuke them, for they are a rebellious people.(AT) 27 But when I speak to you, I will open your mouth and you shall say to them, ‘This is what the Sovereign Lord says.’(AU) Whoever will listen let them listen, and whoever will refuse let them refuse; for they are a rebellious people.(AV)

Footnotes

  1. Ezekiel 3:12 Probable reading of the original Hebrew text; Masoretic Text sound—may the glory of the Lord be praised from his place
  2. Ezekiel 3:18 Or in; also in verses 19 and 20