Add parallel Print Page Options

یہودیوں کی فتح

لوگوں کو ادار نام کے بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کو بادشاہ کے شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں کے دشمنوں کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں کو شکشت دیں گے لیکن اب تو حالات بدل چکے تھے۔ اب تو یہودی اپنے دشمنوں سے زیادہ طاقتور تھے جو ان سے نفرت کیا کر تے تھے۔ بادشا ہ اخسو یرس کے ہر ایک صوبوں کے ہر ایک شہروں میں یہودی ایک ساتھ ملے۔یہودی آپس میں ایک ساتھ اس لئے مل گئے تھے تا کہ ان کے دشمن جو انہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ان پر حملہ کرنے کے لئے وہ زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے۔اس لئے وہ لوگ متحد ہو گئے اور اتنا طاقتور ہو گئے کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ ان کے خلاف کھڑا ہو سکے۔اب دوسرے تمام لوگ یہودیوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔ اور صوبوں کے تمام عہدے دار ، قائدین ،صوبہ دار اور بادشا ہ کے انتظامی عہدے دار یہودیوں کی مدد اس لئے کر نے لگے۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں کی مدد اس لئے کر تے تھے کیوں کہ وہ مرد کی سے ڈرتے تھے۔ بادشا ہ کے محل میں مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی بن گیا تمام صوبوں میں ہر کو ئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں کتنا اہم ہے اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہو تا چلا گیا۔

یہودیوں نے اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیدی۔ اپنے دشمنوں کو مار نے اور تباہ کرنے کے لئے وہ تلواروں کا استعمال کئے۔ جو لوگ یہودیوں سے نفرت کیا کر تے تھے انکے ساتھ جیسا یہودی چاہتے ویسا ہی برتاوٴ کئے۔ شہر سوسن کے پایہ تخت میں یہودیوں نے ۵۰۰ لوگوں کو مار کر تباہ کر دیا۔ یہودیوں نے جن لوگوں کو ہلاک کیا ان میں یہ لوگ بھی شامل تھے : پر شنداتا ، دلفُون ، اسپا تا ، پورتا ، ادلیاہ ، ارِدتا، پر مشتا ، ارِیسی ، ارِدی اور ویزاتا۔ 10 یہ دس آدمی ہامان کے بیٹے تھے۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔ یہودیوں نے ان تمام آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن انہوں نے انکی کوئی چیز نہیں لی۔

11 اس دن جب بادشاہ نے سو سن کے ضلع محل میں مارے گئے پانچ سو آدمیوں کے متعلق سنا تو، 12 اس نے ملکہ ایستر سے کہا، “سو سن کے ضلع محل میں یہودیوں نے ۵۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ہے اور انہوں نے سو سن میں ہامان کے دس بیٹوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔ بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں اب کیا کروانا چاہتی ہو ؟ اب تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا۔ آوٴ۔ مجھے بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟ میں تمہاری خواہشوں کو پورا کروں گا۔”

13 ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں کو پھر سے کل سوسن میں ایسا کرنے کی اجا زت دی جائے۔ اور ہامان کے دس بیٹوں کی لاشوں کو پھانسی کے ستون پر لٹکا دیا جائے۔”

14 تو بادشاہ نے یہ حکم دے دیا کہ سو سن میں کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے گا۔ اور انہوں نے ہامان کے دس بیٹوں کو پھا نسی پر لٹکا دیا۔ 15 ادار مہینے کی چودہویں تاریخ کو یہودی سو سن میں ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے سو سن میں ۳۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن ان آدمیوں کی کوئی چیز نہیں لی۔

16 اسی موقع پر بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں رہنے والے یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ، وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے دشمنوں سے اپنا بچا وٴ کرنے کے لئے طاقتور ہو جائیں اور اس طرح انہوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکارا پا لیا۔ یہودیوں نے اپنے ۰۰۰,۷۵ دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لیکن انہوں نے جن دشمنوں کو ہلاک کیا تھا انکی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں کیا 17 ۔یہ ادار نام مہینے کی تیرہویں تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں تاریخ کو یہودیوں نے آرام کیا۔ یہودیوں نے اس دن کو ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔

پُو ریم کی تقریب

18 ادار مہینے کے تیرہویں اور چودہویں تاریخ کو سو سن میں یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے۔ پھر ۱۵ ویں تاریخ کو انہوں نے آرام کیا۔ انہوں نے پندرہویں تاریخ کو پھر ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔ 19 اسی وجہ سے جو یہودی دیہاتی علاقوں اور چھو ٹے چھو ٹے گاوٴں میں رہتے تھے ادار کی چودہویں تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے تعطیل کا جشن منا یا۔ اس دن انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے کو تحفے پیش کئے۔

20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے لکھ لی تب پھر تمام صوبوں میں رہنے والے تمام یہودیوں کو بھیج دیا گیا۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے خط بھیجے۔ 21 مرد کی نے یہودیوں کو یہ بتانے کے لئے ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے مہینے کی ۱۴و یں تاریخ اور ۱۵ ویں تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔ 22 یہودیوں کو ا ن دنوں تقریب کے طور سے اس طرح منانا تھا کہ انہیں دنوں یہودیوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکا را پایا تھا۔انہیں اس مہینے کو اس واسطے بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے دن میں بدل گیا تھا۔ مرد کی نے تمام یہودیوں کو خط لکھا انہیں یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان دو دنوں کو بہت زیا دہ خوشی کے جشن کا دن منائیں۔ یہ وقت ایسا وقت ہے جب لوگ آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دیں اور غریبوں کو تحفے پیش کریں۔

23 اس طرح مرد کی نے یہودیوں کو جو لکھا تھا اسے ان لوگو ں نے قبو ل کئے۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ انہوں نے جس تقریب کو شروع کیا ہے وہ اسے منا تے رہیں گے۔

24 ہامان ، ہمّدا تا اجاجی کا بیٹا تھا۔ اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔اس نے یہودیو ں کی تباہی کے لئے ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا۔ہامان نے یہودیوں کو تباہ اور برباد کر نے کے لئے کسی ایک دِن کو مقرر کرنے کے واسطے قرعہ بھی ڈا لا تھا۔ ان دنوں اس قرعہ کو “پور” کہا جا تا تھا۔ اس لئے اس تقریب کانام “پو ریم ” رکھا گیا۔ 25 لیکن ایستر بادشا ہ کے پاس گئی اور اس نے اس سے بات چیت کی اس لئے بادشا ہ نے نئے احکام جا ری کر دیئے۔یہودیوں کے خِلاف ہامان نے جو منصوبہ بنایا تھا اسے روکنے کے لئے بادشا ہ نے حکم نامہ جا ری کیا۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے خاندان کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی۔ ان احکام کے مطابق ہامان اور اس کے بیٹے کو پھانسی کے ستون پر لٹکادیئے گئے۔

26-27 اس لئے یہ تقریب “ پوریم ” کہلا ئی۔ “پو ریم ” نام “پور” لفظ سے بنا ہے ( جس کے معنی ہیں قرعہ) مرد کی نے ایک خط لکھ کر یہودیوں کو اس تقریب کو منانے کے لئے کہا اور اس لئے یہودیوں نے ہر سال ان دودنوں کو تقریب کے طور پر منانا طے کیا۔ انہوں نے یہ اس لئے کیا تا کہ ان لوگوں کے ساتھ جو باتیں ہو ئی تھیں ان کو یاد رکھ سکیں۔ یہودیوں اور دوسرے تمام لوگوں کو جو یہودیوں میں مل گئے تھے ہر سال ان دو دنوں کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے اپنے حکم نامے میں کی تھی۔ 28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یادرکھنا اور منانا چا ہئے۔ انہیں ہر صوبے ہر شہر میں یہ تقریب منانی چا ہئے اور یہودیوں کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں چھوڑنا چا ہئے۔ یہودیوں کی نسلوں کو “پو ریم ” اور ان دو دنوں کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چا ہئے۔

29 “پو ریم ” کے متعلق احکام کی تصدیق کے لئے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچا ئی سے بھرا ہوا تھا۔ ان لوگوں نے اسے بادشا ہ کے اختیار سے اسے اور بھی معتبر بنانے کے لئے لکھا۔ 30 بادشا ہ اخسو یرس کی مملکت کے ۱۲۷ صوبوں میں تمام یہودیوں کے پاس مرد کی نے خط بھجوا ئے۔ مرد کی نے لوگوں کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار کا پیغام ہو نا چا ہئے۔ 31 مرد کی نے لوگوں کو نئی تقریب منانے شروع کرنے کے لئے لکھا۔ وہ زوردیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چا ہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایستر نے ان دو دنوں کی تقریب کو اپنے لئے اور اپنی نسلوں و اولادوں کے منانے کے لئے مقرّر کیا۔ انہوں نے ان دو دِنوں کو تعطیل کے دِن مُقّرر کئے۔ یہودی انہیں دوسری تعطیل کے دِنوں کی طرح یاد رکھیں گے۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں گے اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتا ئیں گے۔ 32 ایستر کے خط نے پو ریم کے بارے میں ان اصولوں کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں کو کتاب میں لکھا گیا۔

On the thirteenth day of the twelfth month, the month of Adar,(A) the edict commanded by the king was to be carried out. On this day the enemies of the Jews had hoped to overpower them, but now the tables were turned and the Jews got the upper hand(B) over those who hated them.(C) The Jews assembled in their cities(D) in all the provinces of King Xerxes to attack those determined to destroy them. No one could stand against them,(E) because the people of all the other nationalities were afraid of them. And all the nobles of the provinces, the satraps, the governors and the king’s administrators helped the Jews,(F) because fear of Mordecai had seized them.(G) Mordecai(H) was prominent(I) in the palace; his reputation spread throughout the provinces, and he became more and more powerful.(J)

The Jews struck down all their enemies with the sword, killing and destroying them,(K) and they did what they pleased to those who hated them. In the citadel of Susa, the Jews killed and destroyed five hundred men. They also killed Parshandatha, Dalphon, Aspatha, Poratha, Adalia, Aridatha, Parmashta, Arisai, Aridai and Vaizatha, 10 the ten sons(L) of Haman son of Hammedatha, the enemy of the Jews.(M) But they did not lay their hands on the plunder.(N)

11 The number of those killed in the citadel of Susa was reported to the king that same day. 12 The king said to Queen Esther, “The Jews have killed and destroyed five hundred men and the ten sons of Haman in the citadel of Susa. What have they done in the rest of the king’s provinces? Now what is your petition? It will be given you. What is your request? It will also be granted.”(O)

13 “If it pleases the king,” Esther answered, “give the Jews in Susa permission to carry out this day’s edict tomorrow also, and let Haman’s ten sons(P) be impaled(Q) on poles.”

14 So the king commanded that this be done. An edict was issued in Susa, and they impaled(R) the ten sons of Haman. 15 The Jews in Susa came together on the fourteenth day of the month of Adar, and they put to death in Susa three hundred men, but they did not lay their hands on the plunder.(S)

16 Meanwhile, the remainder of the Jews who were in the king’s provinces also assembled to protect themselves and get relief(T) from their enemies.(U) They killed seventy-five thousand of them(V) but did not lay their hands on the plunder.(W) 17 This happened on the thirteenth day of the month of Adar, and on the fourteenth they rested and made it a day of feasting(X) and joy.

18 The Jews in Susa, however, had assembled on the thirteenth and fourteenth, and then on the fifteenth they rested and made it a day of feasting and joy.

19 That is why rural Jews—those living in villages—observe the fourteenth of the month of Adar(Y) as a day of joy and feasting, a day for giving presents to each other.(Z)

Purim Established

20 Mordecai recorded these events, and he sent letters to all the Jews throughout the provinces of King Xerxes, near and far, 21 to have them celebrate annually the fourteenth and fifteenth days of the month of Adar 22 as the time when the Jews got relief(AA) from their enemies, and as the month when their sorrow was turned into joy and their mourning into a day of celebration.(AB) He wrote them to observe the days as days of feasting and joy and giving presents of food(AC) to one another and gifts to the poor.(AD)

23 So the Jews agreed to continue the celebration they had begun, doing what Mordecai had written to them. 24 For Haman son of Hammedatha, the Agagite,(AE) the enemy of all the Jews, had plotted against the Jews to destroy them and had cast the pur(AF) (that is, the lot(AG)) for their ruin and destruction.(AH) 25 But when the plot came to the king’s attention,[a] he issued written orders that the evil scheme Haman had devised against the Jews should come back onto his own head,(AI) and that he and his sons should be impaled(AJ) on poles.(AK) 26 (Therefore these days were called Purim, from the word pur.(AL)) Because of everything written in this letter and because of what they had seen and what had happened to them, 27 the Jews took it on themselves to establish the custom that they and their descendants and all who join them should without fail observe these two days every year, in the way prescribed and at the time appointed. 28 These days should be remembered and observed in every generation by every family, and in every province and in every city. And these days of Purim should never fail to be celebrated by the Jews—nor should the memory of these days die out among their descendants.

29 So Queen Esther, daughter of Abihail,(AM) along with Mordecai the Jew, wrote with full authority to confirm this second letter concerning Purim. 30 And Mordecai sent letters to all the Jews in the 127 provinces(AN) of Xerxes’ kingdom—words of goodwill and assurance— 31 to establish these days of Purim at their designated times, as Mordecai the Jew and Queen Esther had decreed for them, and as they had established for themselves and their descendants in regard to their times of fasting(AO) and lamentation.(AP) 32 Esther’s decree confirmed these regulations about Purim, and it was written down in the records.

Footnotes

  1. Esther 9:25 Or when Esther came before the king