Add parallel Print Page Options

ساؤل کا اپنے باپ کے لئے گدھے تلاش کرنا

قیس بنیمین خا ندان کے گروہ کا ایک اہم آدمی تھا۔ قیس ابی ایل کا بیٹا تھا۔ ابی ایل صرور کا بیٹا تھا۔ صرور بکورت کا بیٹا تھا۔ بکورت افیح کا بیٹا تھا جو بنیمین سے تھا۔ قیس کا ساؤل نامی ایک بیٹا تھا۔ ساؤل ایک جوان اور خوبصورت آدمی تھا۔ ساؤل کے جیسا کوئی بھی خوبصورت نہیں تھا۔ وہ کھڑا ہوتا تو اس کا سر اسرائیل کے کسی بھی شخص کے سر سے اونچا رہتا تھا۔

ایک دن قیس کے گدھے کھو گئے اس لئے قیس نے اپنے بیٹے ساؤل سے کہا ، “خادمو ں میں سے ایک کو لے جاکر گدھوں کو تلاش کرو۔” ساؤل گدھوں کو دیکھنے کے لئے چلا گیا۔ ساؤل افرائیم کی پہاڑ یوں میں گیا پھر ساؤل سلیسہ کے اطراف میں گیا لیکن ساؤل اور اسکا خادم قیس کے گدھوں کو نہ پا سکے۔ اس لئے ساؤل اور خادم سعلیم کے اطراف گئے لیکن گدھے وہاں بھی نہ تھے اس لئے ساؤل نے بنیمین کی سر زمین کی طرف سفر کیا لیکن پھر بھی وہ اور اسکا خادم گدھوں کو نہ پا سکے۔

جب ساؤل اور خادم صُوف نامی شہر پہنچے تو ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، “کہ اب واپس چلنا ہے۔ میرے والد گدھوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیں گے اور ہمارے تعلق سے فکر مند ہونگے۔

لیکن خادم نے ساؤل کو جواب دیا کہ خدا کا آدمی [a] اس شہر میں ہے لوگ جسکی بہت عزت کرتے ہیں۔ وہ جو بات کہتا ہے ہمیشہ سچ ہوتی ہے۔ اس لئے اس شہر میں چلیں۔ ہو سکتا ہے خدا کا آدمی ہمیں کہے کہ ہمیں پھر کہاں جانا ہوگا۔

ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، “یقیناً ہم شہر میں جا سکتے ہیں لیکن ہم اسکو کیا دے سکتے ہیں ؟ ہمارے پاس کچھ تحفہ نہیں ہے کہ خدا کے آدمی کو دیں۔حتیٰ کے ہمارے تھیلے کی غذا بھی ختم ہو گئی۔ہم کیا دے سکتے ہیں ؟”

دوبارہ ساؤل نے خادم سے کہا ، “دیکھو میرے پاس پاؤ مثقال چاندی ہے۔ ہم لوگ اس رقم کو خدا کے آدمی کو دیدیں اور تب وہ ہمیں کہے گا کہ ہم کو کہاں جانا چاہئے ؟”

اس نے یہ کہا ، کیوں کہ پہلے زمانے میں اسرائیل میں جب لوگ خدا سے رجوع کرنا چاہتے تو وہ لوگ یہ کہتے ، “ہم لوگوں کو سیر کو دیکھنے کے لئے جانے دو ” نبی اسوقت سیر کہلاتا تھا۔ 10-11 ساؤل نے خادم سے کہا ، “یہ اچھا خیال ہے چلو۔ ” اس طرح وہ شہر گئے جہاں خدا کا آدمی تھا۔

جب ساؤل اور خادم شہر کی طرف پہاڑی پر چڑھ رہے تھے تو وہ چند جوان عورتوں سے ملے جو نوجوان تھیں اور پانی لینے جا رہی تھیں۔ ان دونوں نے نوجوان عورتوں سے پوچھا ، “کیا سیر [b]۔ یہاں ہے ؟ ”

12 نوجوان عورتوں نے جواب دیا ، “ہاں وہ ٹھیک تمہارے سامنے شہر میں ہے۔ تمہیں اب جلدی کرنا چاہئے کیوں کہ وہ آج ہی شہر آیا ہے۔ اسوجہ سے لوگ عبادت کی اونچی جگہ پر قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ 13 تم ان کو شہر میں داخل ہوتے ہی پا سکتے ہو اس سے پہلے کہ وہ عبادت کی جگہ پر کھانا کھا نے کے لئے چلے جائیں۔ لوگ اس کے آنے سے پہلے قربانی کا کھا نا نہیں کھا تے ہیں کیوں کہ ایک وہی ہے جو پہلے قربانی کے کھا نے کو خیر و برکت بخشتا ہے۔ اس کے برکت بخشنے کے بعد ہی مہمان کھا نا شروع کریں گے۔ اس لئے ، اب اوپر جاؤ ، تمہیں اسے اسی وقت تلاش کرنا چاہئے۔ ”

14 تب ساؤل اور اسکا خادم دونوں شہر گئے جیسے ہی وہ لوگ شہر میں داخل ہورہے تھے تو ان لوگوں نے دیکھا کہ سموئیل انکی طرف آتے ہوئے اپنے راستے عبادت گاہ کی اونچی جگہ کیطرف جا رہے تھے۔

15 ایک دن پہلے خدا وند نے سموئیل سے کہا تھا۔ 16 “کل اس وقت میں ایک آدمی کو تمہارے پاس بھیجوں گا وہ بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہوگا۔ تمہیں اسے مسح کرنا ہوگا اور اسکو میرے بنی اسرائیلیوں پر نیا قائد بنانا ہوگا۔ یہ آدمی میرے لوگوں کو فلسطینیوں سے بچائے گا۔ میں نے دیکھا ہے کہ میرے لوگ تکلیف میں ہیں میں اپنے لوگوں کی چیخیں سن چکا ہوں۔ ”

17 جب سموئیل نے ساؤل کو دیکھا تو خدا وند نے اس سے کہا ، “دیکھو یہ وہ آدمی ہے جس کے متعلق میں تم سے کہہ چکا ہوں یہی وہ ہے جو میرے لوگوں پر حکومت کریگا۔ ”

18 ساؤل شہر کے گیٹ کے پاس سموئیل سے ملا اور اس سے پوچھا ، “برائے مہر بانی کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ سیر کا گھر کہاں ہے۔ ”

19 سموئیل نے جواب دیا ، “میں سیر ہوں میرے آگے آگے عبادت گاہ کی جگہ کی طرف چلو۔ تم اور تمہارا خادم آج میرے ساتھ کھاؤ گے۔ میں تمہیں کل صبح تمہارے تمام سوالوں کا جواب دونگا۔ اور کل صبح میں تم کو تمہارے راستے پر بھیج دونگا۔ 20 اور گدھوں کے متعلق فکر مند مت ہو جو تین دن پہلے کھو گئے ہیں وہ سب مل چکے ہیں۔ لیکن وہ کون ہے جسے سارے اسرائیلی بہت چاہتے ہیں ؟ وہ تم اور تمہارے باپ کا خاندان ہے جس کو وہ بہت زیادہ چاہتے ہیں۔ ”

21 ساؤل نے جواب دیا ، “لیکن میں بنیمین خاندان کے گروہ کا ایک فرد ہوں یہ اسرائیل میں سب سے چھوٹا خاندانی گروہ ہے اور میرا خاندان بنیمین خاندان کے گروہ میں سب سے چھو ٹا ہے۔ تم کیوں کہتے ہو کہ اسرائیلی مجھے چاہتے ہیں ؟ ”

22 تب سموئیل ساؤل اور اسکے خادم کو کھا نے کی جگہ کے پاس لایا۔ تقریباً تیس آدمی کھا نے کے لئے اور قربانی کی نذر میں حصہ لینے کے لئے جمع تھے۔ سموئیل نے ساؤل اور اسکے خادم کو میز پر بہت ہی اہم جگہ دی۔ 23 سموئیل نے باورچی سے کہا ، “ گوشت لے آؤ جو میں نے دیا تھا یہ وہ حصّہ ہے جسے میں نے تم سے بچا نے کو کہا تھا۔ ”

24 باورچی ران لے آیا اور میز پر ساؤل کے سامنے رکھا۔ سموئیل نے کہا ، “گوشت کھا ؤ جو تمہارے سامنے رکھا ہے۔ یہ تمہارے لئے بچایا گیا ہے اس خاص موقع کے لئے جب میں نے لوگوں کو اکٹھا بُلایا تھا۔ ” اس طرح ساؤل نے سموئیل کے ساتھ اس دن کھا یا۔

25 جب وہ کھانا ختم کئے وہ عبادت کی جگہ سے نیچے آئے اور واپس شہر گئے تو سموئیل نے اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے باتیں کیں تب پھر سموئیل نے ساؤل کے لئے بستر تیار کیا

اور ساؤل چھت پر سو گیا۔ 26 دوسرے دن وہ لوگ صبح سویرے اٹھ گئے۔ ٹھیک جس وقت سورج اٹھ رہا تھا سموئیل نے ساؤل کو چھت پر پکارا اور کہا ، “اٹھو تیار ہو جاؤ میں تمہیں تمہارے راستے پر بھیجوں گا ” ساؤل اٹھا اور گھر کے باہر سموئیل کے ساتھ گیا۔

27 جیسے وہ لوگ شہر کے باہر چلے اور شہر کے کنارے پہونچے ، سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “اپنے نوکر سے کہو کہ ہم لوگوں سے آگے چلے۔ تاہم تم آؤ اور کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تم کو خدا کے پیغام کو سنا سکوں۔ ”

Footnotes

  1. اوّل سموئیل 9:6 خدا کا آدمیایک نبی ، ایک شخص جسے خدا نے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔
  2. اوّل سموئیل 9:10 سِیر نبی کا دوسرا نام

Samuel Anoints Saul

There was a Benjamite,(A) a man of standing,(B) whose name was Kish(C) son of Abiel, the son of Zeror, the son of Bekorath, the son of Aphiah of Benjamin. Kish had a son named Saul, as handsome(D) a young man as could be found(E) anywhere in Israel, and he was a head taller(F) than anyone else.

Now the donkeys(G) belonging to Saul’s father Kish were lost, and Kish said to his son Saul, “Take one of the servants with you and go and look for the donkeys.” So he passed through the hill(H) country of Ephraim and through the area around Shalisha,(I) but they did not find them. They went on into the district of Shaalim, but the donkeys(J) were not there. Then he passed through the territory of Benjamin, but they did not find them.

When they reached the district of Zuph,(K) Saul said to the servant who was with him, “Come, let’s go back, or my father will stop thinking about the donkeys and start worrying(L) about us.”

But the servant replied, “Look, in this town there is a man of God;(M) he is highly respected, and everything(N) he says comes true. Let’s go there now. Perhaps he will tell us what way to take.”

Saul said to his servant, “If we go, what can we give the man? The food in our sacks is gone. We have no gift(O) to take to the man of God. What do we have?”

The servant answered him again. “Look,” he said, “I have a quarter of a shekel[a] of silver. I will give it to the man of God so that he will tell us what way to take.” (Formerly in Israel, if someone went to inquire(P) of God, they would say, “Come, let us go to the seer,” because the prophet of today used to be called a seer.)(Q)

10 “Good,” Saul said to his servant. “Come, let’s go.” So they set out for the town where the man of God was.

11 As they were going up the hill to the town, they met some young women coming out to draw(R) water, and they asked them, “Is the seer here?”

12 “He is,” they answered. “He’s ahead of you. Hurry now; he has just come to our town today, for the people have a sacrifice(S) at the high place.(T) 13 As soon as you enter the town, you will find him before he goes up to the high place to eat. The people will not begin eating until he comes, because he must bless(U) the sacrifice; afterward, those who are invited will eat. Go up now; you should find him about this time.”

14 They went up to the town, and as they were entering it, there was Samuel, coming toward them on his way up to the high place.

15 Now the day before Saul came, the Lord had revealed this to Samuel: 16 “About this time tomorrow I will send you a man from the land of Benjamin. Anoint(V) him ruler(W) over my people Israel; he will deliver(X) them from the hand of the Philistines.(Y) I have looked on my people, for their cry(Z) has reached me.”

17 When Samuel caught sight of Saul, the Lord said to him, “This(AA) is the man I spoke to you about; he will govern my people.”

18 Saul approached Samuel in the gateway and asked, “Would you please tell me where the seer’s house is?”

19 “I am the seer,” Samuel replied. “Go up ahead of me to the high place, for today you are to eat with me, and in the morning I will send you on your way and will tell you all that is in your heart. 20 As for the donkeys(AB) you lost three days ago, do not worry about them; they have been found. And to whom is all the desire(AC) of Israel turned, if not to you and your whole family line?”

21 Saul answered, “But am I not a Benjamite, from the smallest tribe(AD) of Israel, and is not my clan the least(AE) of all the clans of the tribe of Benjamin?(AF) Why do you say such a thing to me?”

22 Then Samuel brought Saul and his servant into the hall and seated them at the head of those who were invited—about thirty in number. 23 Samuel said to the cook, “Bring the piece of meat I gave you, the one I told you to lay aside.”

24 So the cook took up the thigh(AG) with what was on it and set it in front of Saul. Samuel said, “Here is what has been kept for you. Eat, because it was set aside for you for this occasion from the time I said, ‘I have invited guests.’” And Saul dined with Samuel that day.

25 After they came down from the high place to the town, Samuel talked with Saul on the roof(AH) of his house. 26 They rose about daybreak, and Samuel called to Saul on the roof, “Get ready, and I will send you on your way.” When Saul got ready, he and Samuel went outside together. 27 As they were going down to the edge of the town, Samuel said to Saul, “Tell the servant to go on ahead of us”—and the servant did so—“but you stay here for a while, so that I may give you a message from God.”

Footnotes

  1. 1 Samuel 9:8 That is, about 1/10 ounce or about 3 grams