Add parallel Print Page Options

خدا کے مقدّس صندوق کی واپسی

فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا۔ فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا۔ فلسطینیوں نے کہا ، “ہمیں خدا و ندکے صندوق کا کیا کرنا چا ہئے ؟ ” ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ ”

کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، “اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا۔”

فلسطینیوں نے پو چھا ، “کس قسم کا نذرانہ ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ ”

کا ہنوں اور جادوگروں نے جواب دیا ، “پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔ اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ری زمین کو برباد کرتے ہیں۔ یہ سب مجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے۔ فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں۔

“اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں۔ [a] خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو۔ گاڑی کو دیکھو۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی۔”

10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا۔ 11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھا۔ 12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلتی گئیں۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے۔

13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے۔ 14-15 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو نیچے اُتا را۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی۔ 16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے۔

17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے۔ 18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے مجسمے بھی بھیجے۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھے۔ شہرو ں کے چاروں طرف دیوار تھی اور ان کے چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے۔

بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے۔ 19 خداوند نے بیت شمس کے کچھ آدمیوں کو ہلاک کردیا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا۔ 20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، “ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے۔

21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ،“ فلسطینی خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے یہاں لے جا ؤ۔

Footnotes

  1. اوّل سموئیل 6:7 تا کہ … نہ جا سکيں فلسطینیوں نے سو چا کہ اگر گائے اپنے بچھڑوں کو ڈھونڈنے کی کو شش نہیں کرتی ہے تو یہ ثابت ہو تا ہے کہ خدا نے انکی رہنمائی کی اور اس نے انکے نذرانوں کو قبول کیاہے-

The Ark Returned to Israel

When the ark of the Lord had been in Philistine territory seven months, the Philistines called for the priests and the diviners(A) and said, “What shall we do with the ark of the Lord? Tell us how we should send it back to its place.”

They answered, “If you return the ark of the god of Israel, do not send it back to him without a gift;(B) by all means send a guilt offering(C) to him. Then you will be healed, and you will know why his hand(D) has not been lifted from you.”

The Philistines asked, “What guilt offering should we send to him?”

They replied, “Five gold tumors and five gold rats, according to the number(E) of the Philistine rulers, because the same plague(F) has struck both you and your rulers. Make models of the tumors(G) and of the rats that are destroying the country, and give glory(H) to Israel’s god. Perhaps he will lift his hand from you and your gods and your land. Why do you harden(I) your hearts as the Egyptians and Pharaoh did? When Israel’s god dealt harshly with them,(J) did they(K) not send the Israelites out so they could go on their way?

“Now then, get a new cart(L) ready, with two cows that have calved and have never been yoked.(M) Hitch the cows to the cart, but take their calves away and pen them up. Take the ark of the Lord and put it on the cart, and in a chest beside it put the gold objects you are sending back to him as a guilt offering. Send it on its way, but keep watching it. If it goes up to its own territory, toward Beth Shemesh,(N) then the Lord has brought this great disaster on us. But if it does not, then we will know that it was not his hand that struck us but that it happened to us by chance.”

10 So they did this. They took two such cows and hitched them to the cart and penned up their calves. 11 They placed the ark of the Lord on the cart and along with it the chest containing the gold rats and the models of the tumors. 12 Then the cows went straight up toward Beth Shemesh, keeping on the road and lowing all the way; they did not turn to the right or to the left. The rulers of the Philistines followed them as far as the border of Beth Shemesh.

13 Now the people of Beth Shemesh were harvesting their wheat(O) in the valley, and when they looked up and saw the ark, they rejoiced at the sight. 14 The cart came to the field of Joshua of Beth Shemesh, and there it stopped beside a large rock. The people chopped up the wood of the cart and sacrificed the cows as a burnt offering(P) to the Lord. 15 The Levites(Q) took down the ark of the Lord, together with the chest containing the gold objects, and placed them on the large rock.(R) On that day the people of Beth Shemesh(S) offered burnt offerings and made sacrifices to the Lord. 16 The five rulers of the Philistines saw all this and then returned that same day to Ekron.

17 These are the gold tumors the Philistines sent as a guilt offering to the Lord—one each(T) for Ashdod, Gaza, Ashkelon, Gath and Ekron. 18 And the number of the gold rats was according to the number of Philistine towns belonging to the five rulers—the fortified towns with their country villages. The large rock on which the Levites set the ark of the Lord is a witness to this day in the field of Joshua of Beth Shemesh.

19 But God struck down(U) some of the inhabitants of Beth Shemesh, putting seventy[a] of them to death because they looked(V) into the ark of the Lord. The people mourned because of the heavy blow the Lord had dealt them. 20 And the people of Beth Shemesh asked, “Who can stand(W) in the presence of the Lord, this holy(X) God? To whom will the ark go up from here?”

21 Then they sent messengers to the people of Kiriath Jearim,(Y) saying, “The Philistines have returned the ark of the Lord. Come down and take it up to your town.”

Footnotes

  1. 1 Samuel 6:19 A few Hebrew manuscripts; most Hebrew manuscripts and Septuagint 50,070