Add parallel Print Page Options

ادونیاہ کا بادشاہ ہونے کی خواہش کرنا

بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں ہوتا تھا۔ ان کے خادم اس پر کمبل ڈھانکتے تھے لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا۔ اس لئے ان کے خادموں نے ان سے کہا ، “ہم لوگ آپ کی دیکھ بھال کے لئے ایک لڑکی تلاش کریں گے وہ آپ کے ساتھ سوئے گی اور آپ کو گرم رکھے گی۔” اس لئے بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ کو گرم رکھنے کیلئے ملک اسرا ئیل میں ہر جگہ کو ئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا۔ انہیں ایک لڑ کی مل گئی جس کانام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے وا لی تھی۔ انہوں نے اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لا یا۔ لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اورخدمت میں لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے ساتھ کو ئی جنسی تعلق نہ رکھا۔

5-6 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی تھا۔ بادشاہ داؤد نے کبھی بھی اپنے بیٹے ادونیاہ کی اِصلاح نہیں کی۔ داؤد نے کبھی بھی یہ نہیں پو چھا ، “تم یہ کام کیوں کر رہے ہو؟” ادونیاہ کا بھا ئی ابی سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے گا۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ اس لئے ا س نے خود کے لئے ایک رتھ اور گھو ڑے اور پچاس آدمی اپنے آگے دوڑنے کیلئے رکھے۔

ادونیاہ نے ضرویاہ کے بیٹے یو آب سے بات کی اور کا ہن ابی یاتر سے بھی انہوں نے اس کو نیا بادشاہ بنے کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن بہت سارے لوگ ادونیاہ کے کرتوت سے متفق نہیں تھے۔ وہ لوگ داؤد کے وفادار تھے۔ یہ وہ لوگ تھے کاہن صدوق، بنایاہ یہویدع کا بیٹا ، نبی ناتن ،سمعی ،ریعی اور بادشاہ داؤدکے خاص پہریدار تھے۔ اسی لئے یہ لوگ ادونیاہ کے ساتھ شریک نہیں ہو ئے۔

ایک روز عین راجل کے قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے کچھ بھیڑ ، گائیں او ر موٹے بچھڑوں کی ہمدردی کے نذرانے کے طور پر قربانی دی۔ ادونیاہ نے اپنے بھا ئیوں( بادشاہ داؤد کے دوسرے بیٹوں) اور یہوداہ کے تمام افسروں کو بھی مدعوکیا۔ 10 لیکن ادونیاہ نے اپنے باپ کے خاص محافظوں، اپنے بھا ئی سلیمان ، بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں کیا۔

ناتن اور بت سبع کا سلیمان کے بارے میں بات کرنا

11 لیکن ناتن نے اس کے متعلق سنا اور سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس گیا۔ ناتن نے اس سے کہا ، “کیا آپ نے سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟” وہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ اور ہمارے ما لک بادشاہ داؤد اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ 12 تمہا ری زندگی اور تمہا رے بیٹے سلیمان کی زندگی خطرہ میں ہو سکتی ہے۔ لیکن میں تمہیں کہوں گا کہ تمہیں اپنے بچا ؤ کے لئے کیا کرنا ہو گا۔ 13 بادشاہ داؤد کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ، “میرے آقا و بادشاہ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشا ہ ہو گا۔ پھر ادونیاہ کیو ں کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟‘ 14 جبکہ آپ اس سے بات کر ہی رہی ہو ں گی تو میں اندر آؤں گا۔آپکے جانے کے بعد جو واقعات ہوئے وہ میں بادشاہ سے کہونگا۔ اور اس سے بات کی تصدیق ہوجائے گی کہ جو بات آپ نے کہی وہ سچ ہے۔”

15 اِس لئے بت سبع بادشاہ سے ملنے اس کے خواب گاہ میں گئی۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں اسکی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ 16 بت سبع تعظیم سے بادشاہ کے سامنے جھکی۔ بادشاہ نے پو چھا ، “میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں ؟”

17 بت سبع نے جو اب دیا ، “جناب آپ نے خدا وند اپنے خدا کا نام لیکر مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا ، “تمہارا بیٹا سلیمان میرے بعد دوسرا بادشاہ ہوگا۔ سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا۔‘ 18 اب آپ یہ نہیں جانتے لیکن ادونیاہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ 19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔ اس نے کئی گائیں اور بہترین بھیڑوں کو ہمدردی کے نذرانہ کے لئے ذبح کیا ہے۔ ادونیاہ نے آپ کے تمام بیٹو ں کو بلایا ہے اور اس نے کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے جو آپ کی فوج کا سپہ سالار ہے۔ لیکن اس نے آپ کے وفادار بیٹے سلیمان کو نہیں بلایا۔ 20 اب میرے آقا و بادشاہ ! سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظریں آپ پر ہیں۔ وہ آپ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟ 21 آپ کو اپنی موت سے پہلے کچھ کرنا چاہئے۔ اگر آپ نہ کریں توآپ کا اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہونے کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ سلیمان اور میں مجرم ہوں۔”

22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے ملنے آیا۔ 23 خادموں نے بادشاہ سے کہا ، “نبی ناتن یہاں ہیں۔” ناتن اندر بادشاہ سے بات کرنے کے لئے گیا۔ ناتن بادشاہ کے سامنے تعظیم سے جھکا۔ 24 اور کہا ، “میرے آقا و بادشاہ کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ آپ کے بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہوگا؟ کیا آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ادونیاہ لوگوں پر حکومت کریگا ؟ 25 کیوں کہ آج ہی وہ سب سے اچھی گائیوں اور بھیڑوں کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے وادی میں گیا اور اس نے آپ کے تمام بیٹوں، فوج کے سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے۔ وہ اب اس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ، ’ بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو۔‘ 26 لیکن اس نے مجھے نہیں بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور نہ ہی آپ کے بیٹے سلیمان کو۔ 27 میرے آقا و بادشاہ ! “کیا آپ نے ہم سے کہے بغیر ایسا کیا ؟” براہ کرم ہمیں کہئے کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟”

28 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “بت سبع سے کہو کہ وہ اندر آئے ” اس لئے بت سبع بادشاہ کے سامنے آئی۔

29 تب بادشاہ نے حلف لیا :“ میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس نے مجھے ہر مصیبت سے بچایا۔ 30 آج میں تم سے اپنا کیا ہوا پہلے کا وعدہ پورا کروں گا۔ میں نے وہ وعدہ اسرائیل کے خدا وند خدا کی طاقت سے کیا تھا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہوگا۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے تخت پر وہ میری جگہ لے گا میں اپنا وعدہ پورا کروں گا۔”

31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے سامنے اس نے کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو۔”

سلیمان کا نئے بادشاہ کی حیثیت سے انتخاب

32 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “کاہن صدوق ، نبی ناتن ،اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے میں بلاؤ۔” اس لئے تینوں آدمی بادشاہ سے ملنے اندر آئے۔ 33 تب بادشاہ نے ان سے کہا ، “میرے عہدیداروں کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔میرے بیٹے سلیمان کو خچر پر بٹھا ؤ۔ اس کو جیحون کے چشمے پر لے جاؤ۔ 34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کریگا۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے۔ 35 تب یہاں واپس آؤ اس کے ساتھ۔سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہوگا۔ میں نے سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں چنا ہے۔”

36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے بادشاہ کو جواب دیا ، “آمین ! خدا وند خدا نے خود یہ کہا میرے آقا و بادشاہ۔ 37 میرے آقا و بادشاہ خدا وند آپ کے ساتھ ہے اور اب مجھے امید ہے کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ سے زیادہ طاقتور ہوگی میرے آقا و بادشاہ۔”

38 اس لئے کاہن صدوق ،ناتن ، بنایاہ اور بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ داؤد کی اطاعت کی۔ انہو ں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھا یا اور اس کے ساتھ جیحون کے چشمہ پر گئے۔ 39 کاہن صدوق نے مقدس خیمہ سے تیل لایا۔ صدوق نے تیل کو سلیمان کے سر پر ڈا لا یہ بتانے کے لئے کہ وہ بادشاہ تھا۔ انہو ں نے بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے ، “بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو۔” 40 تب تمام لوگ سلیمان کے ساتھ شہر میں گئے۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے۔ وہ بانسری بجا رہے تھے اور اتنی زیادہ آوازیں کر رہے تھے کہ زمین دہل گئی۔

41 اس دوران ادونیاہ اور اسکے مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے تھے انہوں نے بگل کی آواز کو سنا۔ یوآب نے پوچھا ، “یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں کیا ہو رہا ہے ؟ ”

42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا۔ ادونیاہ نے کہا ، “یہاں آؤ ! تم ایک اچھے آدمی ہو تمہیں میرے پاس اچھی خبریں لانی چاہئے۔ ”

43 لیکن یونتن نے جواب دیا ، “نہیں ! یہ آپ کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ بادشاہ داؤد نے سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے۔ 44 بادشاہ داؤد نے کاہن صدوق ، ناتن نبی ،یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے خادم اسکے ساتھ تھے۔ انہوں نے سلیمان کو بادشاہ کے ذاتی خچر پر بٹھا یا۔ 45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون کے چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں گئے لوگ انکے ساتھ چلے اور اب شہر میں لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ وہی آوازیں ہیں جو تم سن رہے ہو۔ 46-47 یہاں تک کہ سلیمان بادشاہ کے تخت پر بیٹھا ہے بادشاہ داؤد کے خادم اس سے مبارک باد کہنے آئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں بادشاہ داؤد آپ عظیم بادشاہ ہیں اور اب ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے۔ ہمیں امید ہے تمہارا خدا سلیمان کو تم سے بھی زیادہ مشہور بنا دیگا اور ہمیں امید ہے سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے عظیم ہوگی۔ یہاں تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں تھے تو اس نے اپنے بستر پر سے ہی سلیمان کے سامنے تعظیم کی۔ 48 اور کہا اسرائیل کے خدا وند خدا کی حمد ہو۔ خدا وند نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھا یا۔ اور اس نے مجھے یہ دیکھنے کے لئے زندہ رہنے دیا۔ ”

49 ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور جلدی سے نکل گئے۔ 50 ادونیاہ بھی سلیمان سے خوف زدہ تھا۔ اس لئے وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ 51 تب کسی نے سلیمان کو کہا ، “ادونیاہ آپ سے ڈر گیا ہے۔ اے بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں قربان گاہ کے سینگ کو پکڑ رکھا ہے اور اسکو چھوڑ نے سے انکار کر تا ہے۔ ادونیاہ کہتا ہے ، ’ بادشاہ سلیمان سے کہو کہ مجھ سے وعدہ کرے کہ وہ مجھے نہیں ہلاک کرے گا۔”

52 اس لئے سلیمان نے جواب دیا ، “اگر ادونیاہ اپنے آپ کو اچھا آدمی بتائے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بال کو بھی نقصان نہ پہونچے گا۔ لیکن اگر اس نے کوئی غلطی کی تو وہ مرے گا۔ ” 53 اس کے بعد بادشاہ سلیمان نے ادونیاہ کو لانے کچھ آدمیوں کو بھیجا۔ آدمی ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے پاس لائے۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے کہا ، “گھر جاؤ۔ ”

Adonijah Sets Himself Up as King

When King David was very old, he could not keep warm even when they put covers over him. So his attendants said to him, “Let us look for a young virgin to serve the king and take care of him. She can lie beside him so that our lord the king may keep warm.”

Then they searched throughout Israel for a beautiful young woman and found Abishag,(A) a Shunammite,(B) and brought her to the king. The woman was very beautiful; she took care of the king and waited on him, but the king had no sexual relations with her.

Now Adonijah,(C) whose mother was Haggith, put himself forward and said, “I will be king.” So he got chariots(D) and horses[a] ready, with fifty men to run ahead of him. (His father had never rebuked(E) him by asking, “Why do you behave as you do?” He was also very handsome and was born next after Absalom.)

Adonijah conferred with Joab(F) son of Zeruiah and with Abiathar(G) the priest, and they gave him their support. But Zadok(H) the priest, Benaiah(I) son of Jehoiada, Nathan(J) the prophet, Shimei(K) and Rei and David’s special guard(L) did not join Adonijah.

Adonijah then sacrificed sheep, cattle and fattened calves at the Stone of Zoheleth near En Rogel.(M) He invited all his brothers, the king’s sons,(N) and all the royal officials of Judah, 10 but he did not invite(O) Nathan the prophet or Benaiah or the special guard or his brother Solomon.(P)

11 Then Nathan asked Bathsheba,(Q) Solomon’s mother, “Have you not heard that Adonijah,(R) the son of Haggith, has become king, and our lord David knows nothing about it? 12 Now then, let me advise(S) you how you can save your own life and the life of your son Solomon. 13 Go in to King David and say to him, ‘My lord the king, did you not swear(T) to me your servant: “Surely Solomon your son shall be king after me, and he will sit on my throne”? Why then has Adonijah become king?’ 14 While you are still there talking to the king, I will come in and add my word to what you have said.”

15 So Bathsheba went to see the aged king in his room, where Abishag(U) the Shunammite was attending him. 16 Bathsheba bowed down, prostrating herself before the king.

“What is it you want?” the king asked.

17 She said to him, “My lord, you yourself swore(V) to me your servant by the Lord your God: ‘Solomon your son shall be king after me, and he will sit on my throne.’ 18 But now Adonijah has become king, and you, my lord the king, do not know about it. 19 He has sacrificed(W) great numbers of cattle, fattened calves, and sheep, and has invited all the king’s sons, Abiathar the priest and Joab the commander of the army, but he has not invited Solomon your servant. 20 My lord the king, the eyes of all Israel are on you, to learn from you who will sit on the throne of my lord the king after him. 21 Otherwise, as soon as my lord the king is laid to rest(X) with his ancestors, I and my son Solomon will be treated as criminals.”

22 While she was still speaking with the king, Nathan the prophet arrived. 23 And the king was told, “Nathan the prophet is here.” So he went before the king and bowed with his face to the ground.

24 Nathan said, “Have you, my lord the king, declared that Adonijah shall be king after you, and that he will sit on your throne? 25 Today he has gone down and sacrificed great numbers of cattle, fattened calves, and sheep. He has invited all the king’s sons, the commanders of the army and Abiathar the priest. Right now they are eating and drinking with him and saying, ‘Long live King Adonijah!’ 26 But me your servant, and Zadok the priest, and Benaiah son of Jehoiada, and your servant Solomon he did not invite.(Y) 27 Is this something my lord the king has done without letting his servants know who should sit on the throne of my lord the king after him?”

David Makes Solomon King(Z)

28 Then King David said, “Call in Bathsheba.” So she came into the king’s presence and stood before him.

29 The king then took an oath: “As surely as the Lord lives, who has delivered me out of every trouble,(AA) 30 I will surely carry out this very day what I swore(AB) to you by the Lord, the God of Israel: Solomon your son shall be king after me, and he will sit on my throne in my place.”

31 Then Bathsheba bowed down with her face to the ground, prostrating herself before the king, and said, “May my lord King David live forever!”

32 King David said, “Call in Zadok(AC) the priest, Nathan the prophet and Benaiah son of Jehoiada.” When they came before the king, 33 he said to them: “Take your lord’s servants with you and have Solomon my son mount my own mule(AD) and take him down to Gihon.(AE) 34 There have Zadok the priest and Nathan the prophet anoint(AF) him king over Israel. Blow the trumpet(AG) and shout, ‘Long live King Solomon!’ 35 Then you are to go up with him, and he is to come and sit on my throne and reign in my place. I have appointed him ruler over Israel and Judah.”

36 Benaiah son of Jehoiada answered the king, “Amen! May the Lord, the God of my lord the king, so declare it. 37 As the Lord was with my lord the king, so may he be with(AH) Solomon to make his throne even greater(AI) than the throne of my lord King David!”

38 So Zadok(AJ) the priest, Nathan the prophet, Benaiah son of Jehoiada, the Kerethites(AK) and the Pelethites went down and had Solomon mount King David’s mule, and they escorted him to Gihon.(AL) 39 Zadok the priest took the horn of oil(AM) from the sacred tent(AN) and anointed Solomon. Then they sounded the trumpet(AO) and all the people shouted,(AP) “Long live King Solomon!” 40 And all the people went up after him, playing pipes(AQ) and rejoicing greatly, so that the ground shook with the sound.

41 Adonijah and all the guests who were with him heard it as they were finishing their feast. On hearing the sound of the trumpet, Joab asked, “What’s the meaning of all the noise in the city?”(AR)

42 Even as he was speaking, Jonathan(AS) son of Abiathar the priest arrived. Adonijah said, “Come in. A worthy man like you must be bringing good news.”(AT)

43 “Not at all!” Jonathan answered. “Our lord King David has made Solomon king. 44 The king has sent with him Zadok the priest, Nathan the prophet, Benaiah son of Jehoiada, the Kerethites and the Pelethites, and they have put him on the king’s mule, 45 and Zadok the priest and Nathan the prophet have anointed him king at Gihon. From there they have gone up cheering, and the city resounds(AU) with it. That’s the noise you hear. 46 Moreover, Solomon has taken his seat(AV) on the royal throne. 47 Also, the royal officials have come to congratulate our lord King David, saying, ‘May your God make Solomon’s name more famous than yours and his throne greater(AW) than yours!’ And the king bowed in worship on his bed 48 and said, ‘Praise be to the Lord, the God of Israel, who has allowed my eyes to see a successor(AX) on my throne today.’”

49 At this, all Adonijah’s guests rose in alarm and dispersed. 50 But Adonijah, in fear of Solomon, went and took hold of the horns(AY) of the altar. 51 Then Solomon was told, “Adonijah is afraid of King Solomon and is clinging to the horns of the altar. He says, ‘Let King Solomon swear to me today that he will not put his servant to death with the sword.’”

52 Solomon replied, “If he shows himself to be worthy, not a hair(AZ) of his head will fall to the ground; but if evil is found in him, he will die.” 53 Then King Solomon sent men, and they brought him down from the altar. And Adonijah came and bowed down to King Solomon, and Solomon said, “Go to your home.”

Footnotes

  1. 1 Kings 1:5 Or charioteers