Add parallel Print Page Options

یسوع مسیح کے بارے میں خوش خبری

15 اب اے بھا ئیو! میں تمہیں وہی خوش خبری بتا دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں اور تم نے اس پیغام کو منظور بھی کر لیا ہے اور جس پر مضبوطی سے قائم بھی ہو۔ اور اسی پیغام کے وسیلہ سے تمہیں نجات بھی ملی اور تمہیں اس میں پکا ایمان لا نا چاہئے اور اسی پر قائم رہو اگر تم ا یمان نہ لا ئے تو تمہا رے ایمان لا نے کاکو ئی فا ئدہ نہ ہو گا۔

چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی تھی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح صحیفوں کے مطا بق ہما رے گناہ کے لئے مرے۔ اور وہ دفن ہوئے اور صحیفوں کے مطا بق تیسرے دن جی اٹھے۔ اور وہ پطرس کے سامنے ظاہر ہو ئے اور اس کے بعد ان بارہ رسولوں کو دکھا ئی دئیے۔ پھر وہ دوبارہ پانچ سو سے زیادہ بھا ئیوں کو اچا نک دکھا ئی دیا جن میں سے اکثر آج تک زندہ ہیں اور بعض کی موت بھی ہو گئی ہے۔ اس کے بعد وہ یعقوب کے آگے ظاہر ہوا اور دوبا رہ سب رسولو ں کے آگے ظاہر ہوئے۔ اور آخر میں مجھے بھی دکھا ئی دیئے۔ جیسے میں مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہو نے وا لابچہ ہوں۔

کیوں کہ میں رسولوں میں سب سے چھو ٹا ہوں یہاں تک کہ میں رسول کہلا نے کے لا ئق نہیں ہوں اس لئے کہ میں نے خدا کی کلیسا کو ستایا تھا۔ 10 لیکن میں جو کچھ بھی ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور یہ فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فا ئدہ نہیں ہوا بلکہ میں سب رسولوں سے زیادہ سخت محنت کی حقیقت میں یہ میں نے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو مجھ پر تھا۔ 11 پس خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں ہم سب یہی منا دی کرتے ہیں اور اسی پر تم بھی ایمان لا ئے۔

ہما را دوبارہ جی اٹھنا

12 اگر ہم نے یہ منادی دی مسیح مردوں میں سے جی اٹھا تھا تو تم میں سے بعض کس طرح کہتے ہیں کہ مردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13 اگر مردوں کی قیامت نہیں ہے، تب اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح مردوں میں سے نہیں جی اٹھا۔ 14 اور اگر یہ مسیح مردوں میں جی نہیں اٹھا تو ہما ری منا دی بھی بے فائدہ ہے اور تمہا را ایمان بھی بے فائدہ۔ 15 اور ہم بھی خدا کے جھو ٹے گواہ ٹھہریں گے کیوں کہ ہم نے خدا کے متعلق یہ گوا ہی دی کہ خدا مسیح کو مردوں سے جلا دیا اگریہ سچ کہ مرے ہو ؤں کو زندہ اٹھا یا نہ گیا تو پھر خدا بھی مسیح کو مردوں میں سے نہیں جلا یا۔ 16 اور اگر مردے نہیں جی اٹھتے تب مسیح بھی نہیں جی اٹھا۔ 17 اور اگر مسیح نہیں جی اٹھا تو تمہا را ایمان بے معنی ہے۔ تم اب اپنے گناہوں میں گرفتار ہو۔ 18 ہاں اور اس صورت میں مسیح میں مر گئے وہ ہلاک ہو ئے۔ 19 اگر مسیح کی دی ہو ئی امید صرف اس زندگی میں موقوف ہے تو ہم سب آدمیوں میں بد نصیب ہیں۔

20 مگر فی الو ا قع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا یعنی یہ مرے ہو ئے میں فصل کا پہلا پھل ہے۔ 21 موت ایک بنی نوع پر ایک انسان کے توسط سے آئی اسی طرح آدمی ہی کے توسط سے مردوں کی قیامت آئی۔ 22 اور جیسے آدم میں مرتے ہیں اسی طرح مسیح میں سب زندہ کئے جا ئیں گے۔ 23 لیکن ہر ایک اس کے اعما ل کے تحت اٹھا یا جائے گا سب سے پہلے مسیح کی باری پھر مسیح کے آنے پر اس کے تعلق رکھنے وا لے بھی زندہ جی اٹھیں گے۔ 24 اس کے بعد آخرت ہوگی۔ اس وقت مسیح ساری حکومت و سارا اختیار اور ساری قوت نیست ونابود کر کے بادشاہی کوخدا یعنی باپ کے حوا لہ کر دے گا۔

25 جب خدا سب دشمنوں کو مسیح کے پاؤں تلے لے آئے گا۔ اس وقت مسیح بادشاہ بن کر حکومت کریگا۔ 26 موت آخری دشمن ہے جو نیست ونابود کی جا ئے گی۔ 27 جب وہ کہتی ہے،“خدا نے سب کچھ اس کے پا ؤں تلے کر دیا ہے” لیکن جب وہ فرماتا ہے، “سب چیزیں” اس کے تابع کر دی گئی [a] تو ظا ہر ہے کہ خدا نے سب کچھ اپنے علا وہ مسیح کے تا بع کردی۔ 28 اور جب ہر چیز مسیح کے تا بع کر دی گئی تھی تو یہاں تک کہ بیٹا بھی خدا کے تابع کر دیا جا ئے گا جس نے ہر چیز اس کے تا بع کر دی تھی اورخدا ہر چیز پر حکومت کرے گا۔

29 اگر مردے جلا ئے نہ گئے اور ان کے سبب جنہوں نے بپتسمہ لیاہے وہ کیا کریں گے، اگر مردے جی نہیں اٹھے تو پھر کیوں ان کے لئے بپتسمہ دیا گیا ؟

30 ہما رے لئے کیا ہے ؟ہم کیوں ہر لمحہ خطرے میں پڑے رہتے ہیں ؟ 31 میں ہر روز مرتا ہوں۔اے بھا ئیو اور بہنو!مجھے اس فخر کی قسم جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں تم پر ہے۔ 32 اگر میں انسا نی وجہ سے افسُس میں درندوں سے لڑا تو میں نے کیا حا صل کیا ؟اگر مردے نہ زندہ کئے جا ئیں گے ، “تو آؤ کھا ئیں پئیں، کیوں کہ کل تو مر نا ہی ہے۔” [b]

33 فریب نہ کھا ؤ “بری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔” 34 صحیح طرح ہوش میں آؤ،اور لگا تار گناہ نہ کرو۔ کیوں کہ ظا ہر ہے تم میں بعض خدا سے واقف نہیں ہیں۔ تمہیں شرم دلا نے کے لئے میں کہتا ہوں۔

ہمیں کیسا جسم ملے گا

35 لیکن کو ئی یہ سوال کریگا کہ مردے “کس طرح جی اٹھتے ہیں ؟کس طرح کے جسم رکھتے ہیں ؟” 36 کتنے نادان ہو تم! تم جو کچھ بوتے ہو وہ زندہ نہیں ہو گا جب تک وہ نہ “مرے۔” 37 اور جو تم نے بویا ہے وہ “جسم نہیں” جو پیدا ہو نے والا ہے بلکہ صرف دا نہ ہے خواہ گیہوں کا خواہ کسی اور چیز کا۔ 38 مگر خدا اپنی مرضی سے ہی وہ جسم دیتا ہے۔وہ ہر ایک بیج کو اس کا اپنا جسم دیتا ہے۔ 39 ہر ایک ذی روح کے جسم ایک جیسے نہیں ہو تے۔آدمیوں کا جسم ایک طرح کا ہو تا ہے جبکہ جانوروں کا جسم دوسری طرح کا ہے۔پرندوں کا جسم اور طرح کا۔ اور مچھلیوں کا جسم بھی اور طرح کا ہو گا۔ 40 آسما نی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی ہیں۔مگر آسمانوں کے جسم کی شان و شوکت ایک طرح کی ہے۔اور زمینوں کے جسم کی شان و شوکت دوسری طرح کی ہے۔ 41 آفتاب کی اپنی شان و شوکت ہے اور چاند کی اپنی شان و شوکت ہے ،اور ستا روں کی اپنی شان و شوکت ہو تی ہے۔ہاں ایک ستا رے کی شان و شوکت بھی دوسرے سے مختلف ہے۔

42 اور یہ سچ ہے ان لوگوں کے لئے جو مردوں سے جی اٹھتے ہیں۔ جسم فنا کی حالت میں “بویا جاتا ہے” لیکن بقا کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ 43 جب جسم بے حرمتی کی حالت میں“بویا جاتا ہے” لیکن جلال کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ کمزوری کی حالت میں “بویا جاتا ہے” اور قوّت کی حالت میں جی اٹھتا ہے۔ 44 نفسانی جسم “بویا جا تا ہے ” اور روحا نی جسم جی اٹھتا ہے۔

اگر نفسا نی جسم ہے تو روحانی جسم بھی ہے۔ 45 چنانچہ لکھا ہے، “پہلا آدمی زندہ نفس بنا ” [c] لیکن آخری آدم زندگی دینے والی رُوح بنا۔ 46 لیکن روحا نی جو تھا وہ پہلے نہ تھا بلکہ نفسا نی تھا اور بعد میں رو حا نی آیا۔ 47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے ہوا ،دوسرا آدمی جنت سے ہے۔ 48 وہ جو خاک سے بنے ہیں آدمی کی طرح ہیں۔اور جیسا آسمانی لوگ آسمانی آدمی کی طرح ہیں۔ 49 اور جس طرح ہم اس خاکی صورت کو اپنا ئے ہو ئے ہیں اُسی طرح وہ اُس آسما نی صورت کو بھی اپنا ئے ہو ئے ہو نگے۔

50 بھا ئیو اور بہنو!میں تم سے کہتا ہوں ،گوشت اور خون خدا کی بادشا ہت کے وارث نہیں ہو سکتے اور اسی طرح نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے۔ 51 سنو!میں تم سے راز کی بات کہتا ہوں۔ہم سب تو نہیں مریں گے بلکہ ہم سب بدل جائیں گے۔ 52 پلک جھپکتے ہی اور یہ ایک دم میں آخری بگل پھو نکا جائیگا تو پھو نکتے ہی مرے ہو ئے اہل ایمان ہمیشہ کے لئے جی اٹھیں گے اور ہم تبدیل ہو جائیں گے۔ 53 کیوں کہ یہ ضروری ہے کہ فا نی جسم بقا کا لباس پہنے اور یہ مر نے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہنے۔ 54 اور جب یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہن چکے گاتو صحیفہ میں جو لکھا ہے وہ سچ ثا بت ہو جا ئے گا کہ:

“موت فتح کا لقمہ ہو گئی ہے۔”[d]

55 “اے موت! تیری فتح کہاں رہی،
اے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا ؟” [e]

56 موت کا ڈنگ گناہ ہے اور گناہ کو شریعت سے قوّت ملتی ہے۔ 57 مگر خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے وسیلے سے ہم کو فتح بخشی ہے!

58 پس اے میرے عزیز بھا ئیوں! ثابت قدم اور مستحکم رہو اور خدا وند کے کام میں ہمیشہ اپنے آپ مصروف رہو۔ کیوں کہ تم جانتے ہو کہ خدا وند میں تمہاری محبت رائیگاں نہیں جائیگی۔

Footnotes

  1. ۱ کرنتھِیُوں 15:27 اِقتِباس زبور ۶:۸
  2. ۱ کرنتھِیُوں 15:32 اِقتِباس یسعیاہ ۱۳:۲۲؛ ۱۲:۵۶
  3. ۱ کرنتھِیُوں 15:45 اِقتِباس پیدائش ۷:۲
  4. ۱ کرنتھِیُوں 15:54 یسعیاہ۲۵:۱۸
  5. ۱ کرنتھِیُوں 15:55 ہوسیعاہ۱۳:۱۴