Add parallel Print Page Options

یروشلم پر حملہ کی دہشت

دیکھو! کس طرح سونا اپني چمک کھو چکا ہے۔
    دیکھو سونا کیسے کھو ٹا ہو گیا۔
چاروں جانب ہیرے جوا ہرات
    بکھرے پڑے ہیں۔
صیون کے باشندے بہت اہمیت کے حامل تھے
    جن کی اہمیت سونے کے مول کے برا بر تھی۔
لیکن اب ان کے ساتھ دشمن ایسے بر تا ؤ کر تے ہیں
    جیسے وہ کمہار کے بنا ئے مٹی کے برتن ہوں۔
گیدڑ بھی اپنی چھا تیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلا تے ہیں۔
    لیکن میرے لوگ بیا بانی شتر مرغ کی طرح بے رحم ہيں۔
پیاس کے مارے شیر خوار بچوں کی زبان تا لوسے چپک رہی ہے۔
    چھو ٹے بچے رو ٹی مانگتے پھر تے ہیں۔
    لیکن کو ئی بھی انہیں کچھ کھانے کے لئے نہیں دیتا ہے۔
ایسے لوگ جو لذید کھانا کھا یا کر تے تھے،
    آج گلیوں میں بھوک سے مر رہے ہیں،
ایسے لوگ جنہوں نے نفیس لباس پہنتے ہو ئے پر ورش پا ئی تھی،
    اب کو ڑے کے ڈھیر سے چنتے پھر رہے ہیں۔
میرے لوگوں کا گناہ سدوم کے گنا ہو ں سے بڑا تھا۔
    سدوم اچانک تبا ہ بر باد ہو گیا۔ ان کی بر بادی میں کسی بھی انسان کا ہا تھ نہیں تھا۔
جن لوگوں کو خدا کے لئے وقف کئے گئے تھے وہ پاک تھے۔
    وہ برف سے زیادہ سفید تھے،
وہ دودھ سے زیادہ سفید تھے۔
    ان کے بدن لعل کی طرح سرخ تھے۔
    ان کی دا ڑھیاں نیلم پتھر (یا قوت ) کی طرح تھیں۔
لیکن ان کے چہرے اب کا لک سے زیادہ سیاہ ہو گئے تھے۔
    یہاں تک کہ گلیو ں میں ان کو کو ئی نہیں پہچانتا تھا۔
ان کا چمڑا ہڈیو ں سے سٹا ہے۔
    وہ سو کھ کر لکڑی سا ہو گیا ہے۔
ایسے لوگ جنہیں تلوار سے قتل کیا گیا
    ان سے کہیں زیا دہ خوش نصیب تھے جو بھو کے مرے۔
بھو ک کے ستا ئے لوگ بہت ہی دکھی تھے۔
    وہ مرے کیوں کہ انہیں کھیتو ں سے کو ئی کھانا مہیا نہیں ہوا۔
10 ان دنوں ایسی عورتوں نے جو بہت بھلی ہوا کر تی تھیں
    اپنے ہی بچوں کے گوشت کو پکا یا تھا۔
وہ بچے اپنی ہي ما ؤں کی غذا بنے۔
    ایسا تب ہوا تھا جب میرے لوگوں کی بر بادی ہو ئی تھی۔
11 خداوند نے اپنے تمام غصّہ کا استعمال کیا۔
    اپنا تمام غصّہ اس نے انڈیل دیا۔
اس نے صیون میں آگ بھڑکا ئی
    اس آ گ نے صیون کی بنیادوں کو نیچے تک جلادی تھی۔
12 جو کچھ ہوا تھا رو ئے زمین کے کسی بھی بادشا ہ کو اس کا یقین نہیں تھا۔
    جو کچھ ہوا تھا زمین کے کسی بھی انسان کو اس کا یقین نہیں تھا۔
یروشلم کے پھاٹکوں سے ہو کر کو ئی بھی دشمن اندر آسکتا ہے،
    اس کا کسی کو بھی یقین نہیں تھا۔
13 لیکن ایسا ہی ہوا کیوں کہ یروشلم کے نبیوں نے گناہ کئے تھے
    ایسا ہوا کیوں کہ یروشلم کے کا ہن بُرے کام کیا کر تے تھے۔
وہ یروشلم شہر میں بہت خون بہا یا کر تے تھے۔
    وہ نیک لوگوں کا خون بہایا کر تے تھے۔
14 کا ہن اور نبی گلیوں میں اندھوں کی مانند گھومتے تھے۔
    وہ لوگ خون سے گندے ہو گئے تھے۔
یہاں تک کہ کو ئی بھی ان کا لباس نہیں چھو تا تھا
    کیوں کہ وہ گندے تھے۔
15 لوگ چلا کر کہتے تھے، “دُور ہٹو! دُور ہٹو!
    تم ناپاک ہو، ہم کو مت چھو ؤ۔”
وہ لوگ اِ دھر اُدھر یوں ہی بھٹکتے پھر تے تھے۔
    دوسری قوموں کے لوگ نہیں چا ہتے کہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔
16 ان لوگوں کو خود خدا نے تبا ہ کیا تھا۔
    اس نے ان کی اور کبھی دیکھ بھال نہیں کی
انہوں نے کا ہنوں کا بھی احترام نہیں کیا۔
    ان لوگوں نے بو ڑھے لوگوں پر رحم نہیں کیا۔
17 مدد پانے کے انتظار میں رہتے ہماری آنکھو ں نے کام کرنا بند کر ديا۔
    اور اب ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں۔
لیکن کو ئی بھی مدد نہیں آئی۔ ہم منتظر رہے
    کہ کو ئی ایسی قوم آئے جو ہم کو بچا لے۔
    ہم اپنی پہرے کی برج دیکھتے رہ گئے۔ لیکن کسی نے بھی ہم کو نہیں بچا یا۔
18 ہر وقت دشمن ہمارے پیچھے پڑے رہے،
    یہاں تک کہ ہم با ہر گلی میں بھی نکل نہیں پا ئے۔
ہمارا خاتمہ قریب آیا۔
    ہمارا وقت پو را ہو چکا تھا۔ ہمارا خاتمہ آگیا۔
19 وہ لوگ جو ہمارے پیچھے پڑے تھے
    ان کی رفتار آسمان میں عقاب کی رفتار سے تیز تھی۔
ان لوگوں نے پہاڑو ں کے اندر ہمارا پیچھا کیا۔
    وہ ہمیں پکڑنے کے لئے بیابان میں چھپے رہے۔
20 بادشا ہ جو کہ خداوند کے ذریعہ چُنے گئے تھے
    جو کہ ہم لوگو ں کے لئے اتنا ہی اہم تھا
جتنا کہ ہمارے لئے سانس،
    ان کے جال میں پھنس گئے تھے۔
ہم ان کے با رے میں کہا کر تے تھے،
    “ہم اس کے سایہ تلے قوموں کے درمیان زندگی بسر کریں گے۔”

21 اے ادوم کے لوگو!خوش رہو اور شادمان رہو!
    اے عوض کے با شندو، مسرورر ہو!
لیکن ہمیشہ یاد رکھو، تمہا رے پاس بھی خداوند کے غصّہ کا پیالہ آئے گا۔
    جب تم اسے پیو گے مست ہو جا ؤ گے
    اور خود کو برہنہ کر ڈا لو گے۔
22 اے صیون! تیری سزا پو ری ہو ئی۔
    اب پھر سے تو اسیری میں نہیں پڑیگی۔
لیکن اے ادوم کے لوگو!خداوند تمہا رے گنا ہو ں کی سزا دیگا۔
    تمہا رے گنا ہو ں کو وہ ظا ہر کر دیگا۔