Add parallel Print Page Options

شفایاب ہونے والا خادم

یسوع لوگوں سے ان تمام واقعات کو سنا نے کے بعد کفر نحوم کو چلے گئے۔ وہاں ایک فو جی افسر تھا۔ ان کا ایک چہیتا خادم تھا جو بیما ری سے مر نے کے قریب تھا۔ جب اس نے یسوع کی خبر سنی تو وہ چند یہو دی بزرگ کو اس کے پاس روانہ کیا اور اپنے خادم کی جان بچا نے کے لئے گذارش کر نے لگا۔ وہ لوگ یسوع کے پا س آ ئے اور کہنے لگے کہ “یہ فو جی افسر آپکی مدد کا محتاج ہے۔ وہ تو ہمارے لوگوں سے بہت محبت کر تا ہے اور ہما رے لئے ایک یہودی عبادت گاہ بنا کردی ہے۔”

اس وجہ سے یسوع ان کے ساتھ چلے گئے۔جب یسوع گھر کے قریب تھے تواس افسر نے اپنے ایک دوست کے ذریعے پیغام بھیجا “اے خدا! میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ کو اپنے گھر لاؤں۔ میں آپکے پاس آنے کے قابل نہیں ہوں اسلئے میں بذات خود نہیں آیا۔آپ صرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادم تندرست ہو جائیگا۔ آپکے اختیارات کو تو میں نے جا ن لیا ہے جب کہ میں تو کسی کا تابع ہوں اور میرے ما تحت کئی سپاہی ہیں۔ میں ایک سپاہی سے کہوں، ’چلا جا‘ تو وہ چلا جاتا ہے اور ایک سپاہی سے کہوں’ آجا‘ تو وہ آجاتا ہے میرے نوکر کو یہ کہوں کہ ’ایسا کر‘ تو وہ میرے لئے اطاعت گزار ہو جائیگا۔”

یسوع نے اسکو سنا اور تعجب کر نے لگے اور اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں کو دیکھ کر کہا، “اتنی بڑی عقیدت رکھنے والے ایک آدمی کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی نہیں دیکھا۔” 10 اس افسر نے جن لوگوں کو بھیجا تھا جب وہ گھر واپس ہوئے اسی وقت اس نوکر کو تندرست پایا۔

یسوع کا مردے کو زندہ کرنا

11 دوسرے دن یسوع نائین نام کے گاؤں کو گئے یسوع کے ساتھ انکے شاگرد بھی تھے۔ ان کے ساتھ بہت سے لوگ بڑے اجتماع کی شکل میں جا رہے تھے۔ 12 جب یسوع گاؤں کے صدر دروازے کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک مرے ہوئے آدمی کو دفنانے کے لئے لے جا رہے ہیں۔ وہ کسی بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا جب اسکی لاش کو لے جایا جا رہا تھا تو گاؤں کے بہت سے لوگ اس بیوہ عورت کے ساتھ تھے۔ 13 جب خدا وند نے اس عورت کو دیکھا اور اپنے دل میں ترس کھا کر کہا ، “مت رو۔” 14 یسوع تابوت کے قریب گئے اور اسکو چھو ئے اس تابوت کو لے جا نے والے لوگ رک گئے یسوع نے اس مردہ شخص سے کہا ، “اے جو ان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ جا!” 15 تب وہ مردہ شخص اٹھ کر بیٹھ گیااتب یسوع اسکو اسکی ماں کے حوالے کر دیئے۔ 16 سب لوگ حیران و ششدر ہو گئے وہ خدا کی تعریف بیان کر تے ہوئے کہنے لگے، “ایک بہت بڑے نبی ہمارے درمیان آئے ہیں وہ کہتے ہیں خدا اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے۔” 17 جو کچھ یسوع نے کیا وہ خبر یہوداہ میں اور اسکے اطراف و اکناف کی جگہوں میں پھیل گئی۔

یوحنا کا یسوع سے سوال کرنا

18 یوحنا کے شاگردوں نے ان تفصیلی واقعات کو یو حنا سے بیان کیا تو یوحنا نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بلایا اور انہیں خدا وند سے یہ پو چھنے بھیجا۔ 19 “وہ جسے آنا چاہئے تھا وہ آپ ہی ہیں یا دوسرے شخص کا ہمیں انتظار کرنا ہوگا ؟۔”

20 اس وجہ سے وہ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا، “یوحنا بپتسمہ دینے والے نے آپ سے پوچھنے کو بھیجا ہے۔ جن کو آنا چاہئے وہ آپ ہی ہیں یا کسی دوسرے کا ہمیں انتطار کر نا ہو گا ؟”

21 اس وقت یسوع نے کئی لوگوں کو انکی بیماریوں سے اور مختلف امراض سے شفاء دی۔ اور بدروحوں کے بد اثرات سے جو متاثر تھے انکو وہ آزاد کرائے یسوع نے کئی اندھوں کو آنکھوں کی بینائی دی۔ 22 تب یسوع نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا، “تم جن واقعات کو یہاں سنے اور دیکھے ہو ان کو جاکر یوحنا سے سنا دینا۔کہ اندھوں کو بینائی ملی اور لنگڑے کے پیر ٹھیک ہوئے وہ چل سکتے ہیں۔ اور کوڑھی شفاء پائے اور بہرے سننے لگے اور مردے زندہ کئے جاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری غریب لوگوں کو دی گئی۔ 23 بغیر شک و شبہ کے جو کوئی مجھے قبول کریگا وہ قابل مبارک باد ہوگا ۔”

24 جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو “یسوع لوگوں سے یوحناّ کے بارے میں بات کر نی شروع کی اور کہا، “تم صحراؤں میں کیوں گئے تھے؟ اور کیا دیکھنا چاہتے تھے کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟۔ 25 تم کیا دیکھنا چا ہتے تھے جب تم باہر گئے تھے؟ کیا نئی طر ز کی پو شاک زیب تن کر نے والو ں کو ؟ نہیں وہ جو عمدہ قسم کے لباس پہننے والے آرام سے بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔ 26 آ خر کار تم کیا چیزیں دیکھنے کیلئے باہر گئے؟ کیا نبی کو ؟ ہاں یوحناّ نبی ہے۔ لیکن میں تمہیں بتا دوں یوحناّ نبی سے بھی بڑھکر ہے۔ 27 اس طرح یوحناّ کے بارے میں لکھا ہوا ہے:

سنو! میں اپنے فرشتے کو پہلے تیرے پاس بھیجتا ہوں
    وہ تو تیرے لئے راہوں کو ہموار کرے گا۔ [a]

28 میں تم سے کہتا ہوں اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے لوگوں میں یوحناّ سے بڑا کوئی نہیں لیکن خدا کی بادشاہت میں سب سے کمتر آدمی بھی اس سے اونچا اور بڑا ہی ہو گا۔”

29 “یوحناّ نے خدا کے کلا م کی جو تعلیم دی تو سب لوگوں نے اسے قبو ل کر لیا محصول وصول کر نے والے نے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور یہ سب یوحناّ سے بپتسمہ لئے۔

30 لیکن فریسی اور معلمین شریعت نے خدا کے اس منصوبہ کو رد کر کے یوحناّ سے بپتسمہ نہیں لیا۔

31 “اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں اور میں انکو کن سے تشبیہ دوں کہ وہ کس کے مشابہ ہیں۔ 32 موجودہ دور کے لوگ بازار میں بیٹھے ہوئے بچوں کی مانند ہیں ایک زمرہ کے بچے دوسرے زمرہ کے بچوں کو بلا کر کہتے ہیں

کہ ہم نے تمہارے لئے مر لی بجائی
    لیکن تم لوگوں نے ناچا نہیں
ہم رنج و غم کا گانا گائے
    لیکن تم نہیں روئے۔

33 جب کہ بپتسمہ دینے والا یوحنا آیا وہ دوسروں کی طرح کھایا نہیں یا مئے نہیں پی۔ لیکن تم اسکے بارے میں کہتے ہو کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔ 34 ابن آدم آئے وہ دوسرے آدمیوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مئے بھی پیتے ہیں لیکن تم کہتے ہو وہ ایک پیٹو ہے مئے خور!محصول وصول کرنے والے اور دوسرے برے لوگ ہی اسکے دوست ہیں۔ 35 لیکن حکمت اپنے کاموں سے ہی اپنے آپ کو طاقتور اور مستحکم بنا تی ہے۔”

فریسی شمعون

36 ایک فریسی یسوع کو کھانے پر مدعو کیا اور یسوع اس کے گھر جا کر کھانے پر بیٹھ گئے۔

37 اس گاؤں میں ایک گنہگار عورت تھی اس نے سنا کہ یسوع فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھے ہیں تو وہ سنگ مرمر کی ایک شیشی میں عطر لائی۔ 38 وہ اسکے پاس پیچھے سے پہونچی اور قدموں کے پاس بیٹھی ہوئی روتی رہی اور اپنے آنسوؤں سے ان کے قدموں کو بھگوتی رہی اور اپنے سر کے بالوں سے یسوع کے قدموں کو پوچھنے لگی وہ متعدد مرتبہ انکے قدموں کو چوم کر اس پر عطر لگا نے لگی۔

39 وہ فریسی جس نے اپنے گھر میں یسوع کو کھانے کی دعوت دی تھی اس بات کو دیکھتے ہوئے اپنے دل میں کہا، “اگر یہ آدمی ہی ہوتا تو خود کے قدموں کو چھونے والی عورت کے بارے میں جانتا کہ وہ گنہگار ہے۔”

40 اس بات پر یسوع نے فریسی سے کہا، “اے شمعون میں تجھے ایک بات بتا تا ہوں” شمعون نے کہا، “کہئے استاد۔” 41 یسوع نے کہا، “دو آدمی تھے وہ دونوں کسی ایک مالدار سے رقم لئے ایک نے پانچ سو چاندی کے سکّے لئے اور دوسرے نے پچاس چاندی کے سکّے لئے۔ 42 انکے پاس رقم نہ رہی جس کی وجہ سے قرض کی ادائیگی ان سے ممکن نہ ہوسکی تب امیر آدمی نے قرض کو معاف کر دیا تب اس نے ان سے پو چھا کہ ان دونوں میں سے کون مالدار سے زیادہ محبت کرتا ہے؟”

43 شمعون نے کہا، “میں سمجھتا ہوں زیادہ قرض لینے والا ہی معلوم ہوتا ہے” یسوع نے شمعون سے کہا، “تو نے ٹھیک ہی کہا ہے۔” 44 تب یسوع عورت کی طرف دیکھ کر شمعون سے کہتا ہے کیا تم اس عورت کو دیکھ سکتے ہو میں جب تیرے گھر آیاتھا تو تونے میرے قدموں کو پانی تک نہ دیا لیکن اس عورت نے اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے میرے قدموں کو بھگویا اپنے سر کے بالوں سے پونچھی۔ 45 تو نے میرے قدموں کو نہیں چوما لیکن وہ عورت جب سے میں گھر میں آیا ہوں تب سے وہ میرے قدموں کو چوم رہی ہے! 46 تو نے میرے سر میں تیل بھی نہیں لگا یا لیکن اس عورت نے تو میرے قدموں پر عطر لگایا۔ 47 میں کہتا ہوں کہ اس کے کئی گناہ معاف ہو گئے کیوں کہ اس نے مجھ سے بہت محبت کی۔ جس کو تھوڑی معافی ملتی ہے وہ تھوڑی سی محبت کا اظہار کرتا ہے۔

48 تب یسوع نے اس سے کہا ، “تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”

49 دوسرے جو یسوع کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے وہ آپس میں کہنے لگے، “یہ اپنے آپکو کیا سمجھ لیا ہے؟ اور گناہوں کو معاف کرنا اس کے لئے کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟”

50 یسوع نے اس عورت سے کہا، “تیرے ایمان کی بدولت ہی تو بچ گئی سلامتی سے چلی جا۔”

Footnotes

  1. لوقا 7:27 ملاکی ۱:۳