Add parallel Print Page Options

حقیقی دولت

16 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “کسی زمانے میں ایک دولت مند آدمی تھا اس مالدار آدمی نے اپنی تجارت کی دیکھ بھال کے لئے ایک نگراں کا ر مقر ر کیا کچھ عرصے بعد اس مالدار کو شکایتیں ملیں کہ نگراں کار اسکی جائیداد کو ضائع کر رہا ہے۔ تب اس نے اس نگراں کار کو بلایا اور کہا کہ تیرے متعلق میں نے بہت ساری شکایتیں سنی ہیں میری دولت کو تو نے کس مصرف میں خرچ کیا ہے ؟میرے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کر۔اور اس کے بعد سے تو میری تجارت میں بحیثیت نگراں کار مقرر نہ رہ سکے گا۔

تب وہ نگراں کار اپنے آپ سے کہنے لگا کہ اب مجھے کیا کرنا چاہئے ؟کیوں کہ میرا مالک مجھے اس خدمت سے سبکدوش کر رہا ہے! یہاں تک کہ گڑھا کھودنے کی بھی مجھ میں طاقت نہیں اور خیرات مانگنے میں مجھے شرم آتی ہے۔ اب مجھے کیا کرنا چاہئے وہ مجھے معلوم ہے!میں کام سے نکل جانے کے بعد ایسا کام کرونگا کہ لوگ مجھے اپنے گھروں میں بلائیں گے۔

پس وہ نگراں کار نے اپنے مالک کے قرض داروں میں سے ہر ایک کو بلایا اس نے پہلے قرضدار سے پو چھا کہ تجھ پر میرے مالک کا کتنا قرض واجب ا لاداء ہے ؟ اس نے کہا چار ہزا ر کلو گرام زیتون کا تیل۔اس نے اس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بیٹھ کر دوہزار کلو گرام لکھ دے۔

پھر دوسرے سے کہا تجھ پر کیا آتا ہے ؟ اُس نے کہا تیس ہزار کلو گرام گیہوں۔اس نے اس سے کہا اپنی دستا ویز لیکر پچیس ہزار کلو گرام لکھدے۔

تب مالک نے اس دھو کہ باز نگراں کار سے کہا کہ تو تو عقلمندی سے کام لیا ہے ہاں اس دنیا کے لوگ تو کاروبار میں روحانی لوگوں سے بڑھکر ہوشیار ہو تے ہیں۔

اس لئے میں کہتا ہوں “اس دنیا کی زندگی میں تم جن چیزوں کو پا ئے ہو انکا استعمال اپنے لئے دوست حاصل کر نے کے لئے کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے اور دنیا کی یہ چیزیں جب تمہارا ساتھ چھوڑ دیگی تب ہمیشہ دائم و قا ئم رہنے وا لا گھر تمہیں قبول کریگا۔ 10 جس کا تھو ڑے اور کم پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے تو اس کا بہت زیادہ پر بھی بھروسہ کیا جا سکتا ہے جو تھو ڑا ملنے پر بد دیا نت ہو سکتا ہے تو وہ بہت ملنے پر بھی وہ بد دیا نت بن سکتا ہے۔ 11 دنیا کے مال و متاع میں تم قابل بھرو سہ مند بن نہیں سکتے تو حقیقی دو لت میں تم کس طرح بھرو سہ مند بن سکو گے ؟ 12 تم اگر کسی کی امانت میں اپنے آپکو قابل بھرو سہ نہ ثابت کرو گے تو تمہاری امانت بھی تمکو کو ئی نہ لو ٹا ئیگا۔

13 “کو ئی نوکر بیک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا وہ کسی ایک کی مخالفت کر کے دوسرے سے محبت کریگا یا کسی ایک کا کام کرکے دوسرے کا انکار کریگا ایسے میں تم ایک ہی وقت میں خدا کی اور دولت کی خدمت نہ کرسکو گے۔”

خدا کی شریعت کبھی نہیں بدلتی

14 فریسی ان تمام واقعات کو سن رہے تھے۔ چو نکہ فریسی دولت سے محبت رکھتے تھے اس وجہ سے وہ یسوع پر تنقید کرنے لگے۔ 15 یسوع نے فریسیوں سے کہا تم لوگوں میں اپنے آپکو اچھے اور شریف کہلوانا چاہتے ہو۔ حالانکہ تمہارے دلوں کی بات کو تو صرف خدا ہی جانتا ہے انسانی نظر میں جو چیزیں قیمتی ہیں وہ خدا کی نظر میں بے قیمت ہیں۔

16 یہ خدا کی مرضی تھی کہ مو سٰی کی شریعت کے مطابق اور نبیوں کے صحیفوں کی روشنی میں لو گ اپنی زندگی گزاریں۔ بپتسمہ دینے والا یو حنا جب سے آیا ہے اس وقت سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے۔ کئی لوگ خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے لئے بڑی ہی کو شش کر رہے ہیں۔ 17 زمین و آسمان کا ٹل جانا ممکن ہو سکتا ہے لیکن مذہبی شریعت سے ایک چھوٹے سے نقطے کا بدلنا بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔

طلاق اور دوسری شادی

18 “جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ زنا کا مجرم ہے۔ اور مطلقہ عورت سے شادی کر نے والا بھی گویا زنا کر نے والا ہو تا ہے۔”

ایک دولت مند آدمی اور لعزر

19 یسوع نے کہا ، “ایک مالدار آدمی تھا۔ وہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتا تھا۔ چونکہ وہ بہت مالدار تھا اس وجہ سے وہ ہر روز شان و شوکت کے ساتھ دعوتیں کرتا۔ 20 وہاں پر لعزر نام کا ایک غریب آدمی بھی رہتا تھا۔ اس کے تمام بدن پر پھوڑے پھنسیاں تھے اور وہ ہمیشہ اس مالدار آدمی کے گھر کے صدر دروازہ کے باہر پڑا رہتا تھا۔ 21 مالدار آدمی جب کھا نے سے فارغ ہو تا تو اسی کے بچے ہو ئے ٹکڑے جو پھینک دیتا تو اس سے لعزر اپنی بھو ک مٹا تا تھا۔ تب ایسا ہوا کہ کتے آتے اور اسکی پھنسیوں کو چاٹ جا تے تھے۔

22 کچھ عرصہ بعد لعزر مر گیا۔ فرشتہ لعزر کو اٹھا کر ابرا ہیم کی گود میں ڈال دیا ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ مالدار بھی مر گیا اور اس کو قبر میں دفن کر دیا گیا۔ 23 لیکن وہ عالم ارواح میں تکالیف اٹھا تے ہو ئے بہت دور پر لعزر کو ابراہیم کی گود میں پڑا دیکھا۔ 24 وہ پکارا اے میرے باپ ابرا ہیم مجھ پر رحم فرما اور لعزر کو میرے پاس بھیج دے اور گزارش کی کہ وہ اپنی انگلی پانی میں بھگوکر میری زبان کو تر کر دے کیوں کہ میں آگ میں تکلیف اٹھا رہا ہوں!

25 “تب ابراہیم نے جواب دیا کہ بیٹے یاد کر تو جب زندہ تھا وہاں پر تجھے ہر قسم کا آرام تھا۔ لیکن لعزر تو بیچارہ مصائب کی زندگی میں تھا۔ اب تو وہ سکھ اور چین سے ہے اور جب کہ تو تکالیف میں گھِرا ہے۔ 26 اس کے علا وہ تیرے اور ہمارے درمیان بڑا گہرا تعلق ہے وہاں پر پہنچ کر تیری مدد کر نا کسی سے بھی ممکن نہیں ہے کسی سے یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ وہاں سے آئے۔

27 مالدار نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو مہربانی کر کے لعزر کو دنیا میں واقع میرے باپ کے گھر بھیج دے۔ 28 کیونکہ میرے پانچ بھا ئی ہیں۔ لعزر انہیں آگاہ کریگا کہ وہ اس ایذا رسائی اور عذاب کی جگہ پر نہ آئیں۔

29 ابراہیم نے کہا کہ موسٰی کی شریعت اور نبیوں کے صحیفے انکے پاس ہیں انکو پڑھکر انہیں سمجھنے دو۔

30 تب مالدار نے کہا اے میرے باپ ابراہیم تو اس طرح نہ کہہ اگر کو ئی مرے ہوئے آدمیوں میں سے دو بارہ جی اٹھے تو وہ اپنی زندگیوں میں اپنے دلوں میں ایک تبدیلی لا ئیں گے۔

31 پھر ابرا ہیم نے اس سے دو بارہ کہا “نہیں! تمہارے بھا ئی نےموسٰی کی اور نبیوں کی نہیں سنی۔ تو وہ مر دوں میں دو بارہ جی اٹھنے والے کی بات پر کبھی بھی تو بہ نہ کریں گے۔”