Add parallel Print Page Options

خدا وند رحم و کرم کرنا چاہتا ہے

دارا بادشاہ کی سلطنت کے چو تھے برس کے نویں مہینے یعنی کسلیو مہینے کی چوتھی تاریخ کو خدا وند کا کلام زکر یاہ پر نازل ہوا۔ بیت ایل کے باشندوں نے شراضر، رجم ملک اور اپنے آدمیوں کو خدا وند سے رحم و کرم کی درخواست کے لئے بھیجا۔ وہ خدا وند قادر مطلق کے گھر میں نبیوں کواور کا ہنوں کے پاس گئے۔ ان لوگوں نے ان سے سوال پوچھا: “ہم لوگوں نے کئی برس تک ہیکل کی بربادی کا ماتم کیا۔ کیا ہم لوگوں کو گریہ و زاری کرنا اور پانچویں مہینے کا روزہ رکھنا ہوگا؟ کیا ہمیں اسے کرتے رہنا چاہئے؟ ”

میں نے خدا وند قادر مطلق کا یہ کلام پایا ہے: “ کاہنوں اور اس ملک کے مختلف لوگوں سے یہ کہو کہ جب تم نے پانچویں اور ساتویں مہینے میں ان ستّر برس تک روزہ رکھا اور ماتم کیا تو کیا کبھی خاص میرے ہی لئے روزہ رکھا تھا؟ اور جب تم نے کھا یا اور مئے پی تب کیا وہ میرے لئے تھا؟ نہیں! یہ تمہاری اپنی بھلائی کے لئے ہی تھا۔ خدا نے اگلے نبیوں کا استعمال یہی بات کہنے کے لئے کیا تھا۔ انہوں نے یہ باتیں تب کہی تھیں جب یروشلم آباد محفوظ اور امن و امان میں تھا۔ خدا نے یہ باتیں تب کہی تھیں جب یروشلم کے علاقے کے شہر، نیگیو کی زمین اور مغربی پہاڑی دامن آباد تھے۔”

پھر خدا وند کا کلام زکریاہ پر نازل ہوا:
خدا وند قادر مطلق نے یہ باتیں کہیں ۔
“راستی سے عدالت کرو۔
    تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کے ساتھ رحم و کرم کرنا چاہئے۔
10 بیواؤں، یتیموں، اجنبیوں یا غریب لوگوں کو چوٹ نہ پہنچاؤ
    ایک دوسرے کو برا کرنے کا خیال بھی من میں نہ آنے دو!”

11 لیکن ان لوگوں نے اَن سنی کی۔
    انہوں نے اسے کرنے سے انکار کیا جسے وہ چاہتے تھے۔
انہوں نے اپنے کان بند کر لئے
    جس سے وہ خدا جو کہے اسے نہ سن سکیں۔
12 وہ بڑے ضدی تھے انہوں نے خدا کی شریعت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
    اپنی روح کی معرفت خدا وند قادر مطلق نے نبیوں کے توسط سے لوگوں کو پیغام بھیجا۔
لیکن لوگوں نے اسے نہیں سنا۔
    اس لئے خدا وند قادر مطلق بہت غضبناک ہوا۔
13 اور جب خدا وند قادر مطلق نے فرمایا تھا،

“جس طرح میں نے پکار کر کہا

    اور وہ جواب نہ دیا۔
اس لئے اب اگر مجھے پکاریں گے
    تو میں جواب نہیں دوں گا۔
14 میں انہیں دیگر قوموں میں طوفان کی طرح بکھیر دونگا۔
    ان قوموں کے لئے یہ لوگ اجنبی ہوں گے۔
جب وہ لوگ جلا وطنی میں چلے جائیں گے تو ملک تباہ و برباد ہو جائے گا۔
    یہ خوشگوار ملک بیان ہو جائے گا۔”