Add parallel Print Page Options

حنون کا داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کرنا

10 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ داؤد نے کہا ، “ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔” ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا۔

ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے۔ لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، “کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے۔” نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں۔”

اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔

جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، “یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ۔”

عمونیوں کے خلاف جنگ

عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا۔

داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا۔ عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے۔

یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا۔ 10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا۔ 11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا۔ 12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا۔”

13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے۔ 14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے۔

اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا۔

ارامیوں کا دوبارہ لڑنے کا فیصلہ کرنا

15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی۔ 16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا۔

17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے۔

وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے۔ 18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا۔

19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے۔