Add parallel Print Page Options

الیشع اور کلہاڑی

نبیوں کے گروہ نے الیشع سے کہا ، “ہم اس جگہ جہاں ٹھہرے ہیں ہمارے لئے بہت چھوٹی ہے۔ ہمیں دریائے یردن جانے اور کچھ لکڑی کاٹنے دو ہم میں سے ہر ایک ، ایک ایک لٹھا لے گا اور ہم لوگ وہاں اپنے رہنے کے لئے ایک جگہ بنا ئیں گے۔”

الیشع نے جواب دیا ، “ٹھیک ہے جاؤ اور کرو۔”

ان میں سے ایک آدمی نے کہا ، “برائے کرم ہمارے ساتھ چلئے۔”

الیشع نے کہا ، “ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ چلوں گا۔”

اس طرح الیشع نبیوں کے گروہ کے ساتھ گیا۔ جب وہ دریائے یردن پہنچے انہوں نے کچھ درختوں کو کاٹنا شروع کیا۔ اور جب ان میں سے ایک شخص درخت کاٹ رہا تھا تو اس کی کلہا ڑی دستے سے باہر نکل گئی اور پانی میں گر گئی اس آدمی نے پکا را ، “اے آقا میں وہ کلہاڑی مانگ کر لایا تھا۔”

خدا کے آدمی (الیشع )نے کہا ، “وہ کہاں گری۔” اس آدمی نے وہ جگہ بتائی جہاں کلہاڑی گری تھی۔ تب الیشع نے ایک لکڑی کاٹی اور اسے پانی میں پھینکا اور لکڑ ی نے کلہاڑی کو پانی کے اوپر تیرا دیا۔ الیشع نے کہا ، “کلہاڑی کو اٹھا ؤ۔” تب وہ آدمی وہاں پہنچا اور کلہاڑی اٹھا لیا۔

ارام کا بادشاہ اسرائیل کے بادشاہ کو فریب دیتا ہے

ارام کا بادشاہ اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہا تھا۔ اس نے جنگی افسروں کے ساتھ ایک نشست منعقد کی۔ اس نے کہا ، “اس جگہ پر چھپ جاؤ اور جب اسرائیلی یہاں سے ہو کر نکلیں تو حملہ کرو۔”

لیکن خدا کے آدمی ( الیشع ) نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشاہ کو بھیجا الیشع نے کہا، “ہوشیار رہو اس جگہ سے مت جاؤ ارامی سپاہی وہاں چھپے ہوئے ہیں۔”

10 اسرائیل کے بادشا ہ نے ان آدمیوں کو خبر بھیجی کہ اس جگہ کے متعلق خدا کے آدمی ( الیشع ) نے خبر دار کیا ہے اور اسرائیل کے بادشاہ نے بہت سے آدمیوں کو بچا لیا۔

11 ارام کا بادشاہ بہت پریشان تھا ارام کے بادشاہ نے اپنے فوجی عہدیداروں کو بلایا اور کہا ، “مجھے کہو کہ اسرائیل کے بادشاہ کے لئے کون جا سوسی کر رہا ہے۔”

12 ارام کے بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ ہم میں سے ایک بھی جاسوس نہیں۔ الیشع نبی جو کہ اسرائیل سے ہے اسرائیل کے بادشاہ سے کئی خفیہ باتیں کہہ سکتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ باتیں بھی جو آپ نے اپنے سونے کے کمرے میں کریں۔”

13 ارام کے بادشاہ نے کہا ، “جا ؤ پتہ کرو الیشع کہاں ہے۔ میں اپنے لوگوں کو اسے پکڑنے کے لئے بھیجوں گا۔”

خادموں نے ارام کے بادشاہ سے کہا ، “الیشع نے دوتان میں ہے۔”

14 تب ارام کے بادشاہ نے گھوڑے اور رتھ اور ایک بڑی فوج کو دوتان روانہ کیا۔ وہ رات میں پہنچے اور شہر کو گھیر لیا۔ 15 الیشع کا خادم اس دن صبح جلدی اٹھا۔ خادم باہر گیا اس نے دیکھا گھوڑوں اور رتھوں کے ساتھ فوج شہر کے اطراف تھی۔

الیشع کے خادم نے الیشع سے کہا ، “ آہ میرے آقا ہم کیا کر سکتے ہیں؟”

16 الیشع نے کہا ، “ ڈرومت وہ فوج جو ہمارے لئے جنگ کرتی ہے اس فوج سے بڑی ہے جو ارام کیلئے جنگ کرتی ہے۔”

17 تب الیشع نے دُعا کی اور کہا ، “ خداوند میں التجا کرتا ہوں کہ میرے خادم کی آنکھیں کھول دے تا کہ وہ دیکھ سکے۔

خداوند نے نوجوان کی آنکھیں کھو ل دیں اور خادم نے دیکھا کہ پہاڑ گھوڑو ں اور آ گ کی رتھوں سے بھری ہو ئی ہے وہ سب الیشع کے اطراف تھے۔

18 ارامیوں کے وہ گھوڑے اور رتھ الیشع کے پاس نیچے آئے۔ الیشع نے خداوند سے دعا کی اور کہا ، “ میں دعا کرتا ہو ں کہ تم ا ن لوگو ں کو اندھا کردو۔”

اس لئے خداوند نے الیشع کی عبادت و منت کی وجہ سے ارامی فوج کو اندھا بنا دیا۔ 19 الیشع نے ارامی فوج سے کہا ، “یہ صحیح راستہ نہیں ہے یہ صحیح شہر نہیں ہے میرے ساتھ آؤ میں تمہیں اس آدمی کے بارے میں بتاؤں گا جس کی تمہیں تلاش ہے۔” تب الیشع ارامی فوج کو سامریہ کی طرف لے گیا۔

20 جب وہ سامریہ پہنچے تو الیشع نے کہا ، “خداوند ان آدمیوں کی آنکھیں کھول دے تا کہ یہ دیکھ سکیں۔”

تب خداوند نے ان کی آنکھیں کھول دیں تب ارامی فوج نے دیکھا کہ وہ لوگ سامریہ میں ہیں۔ 21 اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو دیکھا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا، “میرے باپ کیا مجھے ان کو مارڈالنا چا ہئے ؟ کیامیں انہیں مارڈا لوں؟”

22 الیشع نے جواب دیا ، “ نہیں انکو جان سے مت مارو تم ان لوگوں کو جو جنگ کے دوران حراست میں آتے ہیں انہیں اپنی تلواروں تیروں کمانوں سے نہیں ماروگے۔ ارامی فوج کو روٹی اور پانی دو انہیں کھا نے اور پینے دو پھر انہیں اپنے آقا کے پاس جا نے دو۔ ”

23 اسرائیل کے بادشاہ نے ضرورت سے زیادہ کھا نا ارامی فوج کے لئے تیار کروایا۔ ارامی فوج کھا یا پیا اور پھر اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو واپس ان کے گھر بھیج دیا۔ ارامی فوج اپنے وطن اپنے آقا کے پاس پہنچی۔ ارامیوں نے مزید سپاہیوں کو اسرائیل کی سر زمین پر دھا وا کر نے نہیں بھیجا۔

خوفناک قحط سالی کا سامر یہ کو متاثر کرنا

24 یہ ہوجانے کے بعد ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی تمام فوج کو جمع کیا۔ اور شہر سامر یہ کو محصور اور حملہ کرنے گیا۔ 25 سپاہیوں نے لوگوں کو شہر میں غذا لانے نہیں دیا اس لئے سامر یہ میں خوفناک بھکمری آئی۔ یہ سامریہ کا بہت برا وقت تھا یہ اتنا برا وقت تھا کہ ایک گدھے کا سر ۸۰ چاندی کی مہروں میں بکا اور کبوتر کی گوبری ۵ چاندی کی مہروں میں بکی۔

26 اسرائیل کا بادشاہ شہر کے اطراف گھوم پھر رہا تھا ایک عورت نے اسے پکارا عورت نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ براہ کرم میری مدد کرو۔”

27 اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، “اگر خدا وند تمہاری مدد نہیں کرتا ،میں تمہاری مدد کیسے کروں ؟ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ کھلیان میں اناج ہے اور نہ ہی مئے کی کولہو میں مئے۔” 28 تب اسرائیل کے بادشاہ نے عورت سے پوچھا ، تمہیں کیا تکلیف ہے ؟”

عورت نے جواب دیا ، “اس عورت نے مجھ سے کہا ، ’ اپنا بیٹا میرے حوالے کرو تا کہ ہم اس کو مار کرآج کھا سکیں۔ پھر ہم اپنے بیٹے کو کل کھا ئیں گے۔‘ 29 اس لئے ہم نے اپنے بیٹے کو پکایا اور کھا یا پھر دوسرے دن میں نے اس عورت سے کہا ، ’ تم اپنا بیٹا دو تاکہ ہم اس کو ماریں اور کھائیں۔ لیکن اس نے اپنے بیٹے کو چھپا لیا۔”

30 جب بادشاہ نے عورت کے الفاظ سنے تو وہ اتنے غصے میں تھا کہ اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے۔ جب وہ دیوار کے پار سے گزرا تو لوگوں نے دیکھا کہ بادشاہ اپنے کپڑوں کے نیچے موٹے کپڑے پہنا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے وہ غصہ میں ہی نہیں بلکہ غمزدہ بھی ہے۔

31 بادشاہ نے کہا ، “خدا مجھے سزا دے اگر سافط کے بیٹے الیشع کا سر آج شام تک اس کے جسم پر قائم رہا تو۔”

32 بادشاہ نے الیشع کے پاس خبر رساں کو بھیجا۔ الیشع اس کے گھر میں بیٹھا تھا اور بزرگ اس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ خبر رساں کے پہنچنے سے پہلے الیشع نے بزرگوں سے کہا ، “دیکھو قاتل کا بیٹا ( اِسرائیل کا بادشاہ ) آدمیوں کو میرا سر کاٹنے کے لئے بھیج رہا ہے۔ جب خبر رساں پہنچیں تو دروازہ بند کردو اور دروازہ کو پکڑو اور اس کو اندر آنے نہ دو۔ میں اس کے آقا کے پیروں کی آواز سنتا ہوں جو اسکے پیچھے سے آرہی ہے۔”

33 جب الیشع ابھی بزرگوں (قائدین ) سے باتیں کر ہی رہا تھا خبر رساں وہاں آیا اور پیغام دیا پیغام یہ تھا : ” یہ مصیبت خدا وند کی طرف سے ہے میں خدا وند کا اور کیوں انتظار کروں ؟”