Add parallel Print Page Options

بادشا ہ حزقیاہ کا ترقی لانا

31 فسح کی تقریب ختم ہو گئی۔ اسرائیل کے جو لوگ فسح کی تقریب کے لئے یروشلم میں تھے وہ یہوداہ کے شہروں کو چلے گئے۔تب انہوں نے پتھر کی مورتیوں کو جو ان شہرو ں میں تھیں تباہ کر دیا۔ ان پتھر کی مورتیوں کی پرستش جھوٹے خدا ؤں کے طور پر کی جاتی تھی۔ان لوگو ں کے آشیرہ کے ستون کو بھی کاٹ ڈالا۔اور انہو ں نے اعلیٰ جگہوں اور قربان گا ہو ں کو بھی تو ڑ ڈا لا جو بنیمین اور یہودا ہ کے پو رے ملکوں میں تھے۔ لوگوں نے افرائیم اور منسی کے علاقہ میں بھی ویسا ہی کیا لوگوں نے یہ اس وقت تک کیا جب تک انہوں نے جھو ٹے خدا ؤں کی تمام چیزو ں کو تباہ نہ کر دیا۔پھر سب اسرائیلی اپنے گھرو ں کو واپس ہو گئے۔

لا ویوں اور کا ہنوں کو گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا اس لئے ہر گروہ اپنے سونپے گئے کام کو انجام دے سکے تھے۔تب بادشا ہ حزقیاہ ان گروہوں سے اپناکام دوبارہ شروع کرنے کے لئے کہا۔ اس لئے لا ویو ں اور کا ہنوں نے پھر سے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنا شروع کیا۔ ان کا کا م ہیکل میں خدمت کرنا ، گانا اور خداوند کے دروازے پر حمد کرنا تھا۔ حزقیاہ نے اپنے جانوروں میں سے کچھ کوجلانے کی قربانی کے لئے پیش کیا۔ یہ جانور رو زانہ جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے استعمال کئے جا تے جو ہر صبح و شام دیئے جا تے۔ یہ جانور سبت کے دن نئے چاند کی تقریب اور دوسرے مخصو ص موقعوں پر پیش کئے جا تے۔ یہ اسی طرح کئے جا تے تھے جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے۔

حزقیا ہ نے یروشلم میں رہنے وا لے لوگو ں کو حکم دیا کہ جو حصہ کا ہنوں اور لاویوں کا ہے وہ انہیں دیں۔اس طرح کا ہن اور لا وی اپنے کام کو خداوند کی شریعت کے مطابق انجام دینے کے قابل ہو نگے۔ ملک کے چاروں طرف کے لوگو ں نے اس حکم کے بارے میں سنا۔اس لئے بنی اسرائیلیوں نے اپنی فصل کا پہلا حصہ اناج ، انگور ، تیل ، شہد اور تمام چیزیں جو ان کے کھیتوں میں ہو تی تھیں د یئے۔ وہ لوگ ان تمام چیزوں کا دسواں حصہ کا فی مقدار میں لا ئے۔ اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ جو یہودا ہ کے شہرو ں میں رہتے تھے وہ بھی اپنے مویشیوں اور بھیڑوں کا دسواں حصہ لا ئے وہ ان چیزوں کا بھی دسواں حصہ لا ئے جو خاص جگہ رکھی جا تی تھیں جو صرف خدا کے لئے تھیں۔ وہ ان تمام چیزوں کو خداوند اپنے خدا کے لئے لے کر آئے تھے۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کو ڈھیر لگا کر رکھ دیا۔

لوگو ں نے تیسرے مہینے ( مئی / جون ) میں اپنی چیزوں کو لانا شروع کیا اور انہوں نے لا نے کے کام کو ساتویں مہینے ( ستمبر / اکتوبر ) میں پو را کیا۔ جب حزقیاہ اور قائدین آئے تو انہو ں نے ( جمع کی گئی چیزوں کے ) بڑے بڑے ڈھیرو ں کو دیکھا۔انہو ں نے خداوند اور اس کے لوگ اور بنی اسرائیلیوں کی تعریف کی۔

تب حزقیاہ نے کا ہنو ں اور لاویوں سے چیزوں کے جمع شدہ ڈھیر کے متعلق پو چھا۔ 10 اعلیٰ کا ہن صدوق کے خاندان کے عزریاہ نے حزقیاہ سے کہا ، “کیوں کہ لوگو ں نے نذرانوں کو خداوند کی ہیکل میں لا نا شروع کردیا ہے ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے بہت زیادہ ہے۔ ہم لوگو ں نے پیٹ بھر کھا یا اور ابھی تک ہم لوگو ں کے پاس بہت بچا ہے۔ خداوند نے اپنے لوگوں پر فضل کیا ہے۔ اسی لئے ہم لوگو ں کے پاس یہ سب کچھ بچا ہے۔”

11 تب حزقیاہ نے کا ہنوں کو حکم دیا کہ وہ خداوند کی ہیکل میں ایک بھنڈار تیار کریں، اور اسے تیار کردیا گیا تھا۔ 12 تب کا ہنوں نے تحفہ نذرانے کا دسواں حصّہ اور دوسری چیزیں لا ئے جو خداوند کو دینے کے لئے تھیں۔ وہ تمام چیزیں جو جمع تھیں انہیں ہیکل کے بھنڈار میں رکھا گیا۔ لا وی کنعانیاہ جمع شدہ چیزوں کا نگراں کار تھا۔سمعی ان چیزوں کا دوسرا نگراں کار تھا۔سمعی کنعانیاہ کا بھا ئی تھا۔ 13 کنعانیاہ اور اس کا بھا ئی سمعی ان آدمیوں کے نگراں کا رتھے : یحی ایل، عزریاہ ، نحات ، عساہیل ، یریموت ، یوزبد،الی ایل ،اِسما کیاہ ، محت اور بنایا ہ۔ حزقیاہ بادشا ہ اور عزریاہ جو ہیکل کا سرکاری عہدیدار تھا اس نے ان آدمیوں کوچُنا۔

14 قور ، یمنہ کا بیٹا جو لا وی تھا،مشرقی پھاٹک کا پہریدار تھا اور نذرانوں کا نگراں کار تھا جو لوگ آزادانہ طور پر خداوند کو پیش کرتے تھے وہ ان جمع شدہ چیزوں کے تقسیم کرنے کا ذمہ دار تھا جوجمع کئے گئے تھے اور خداوند کو دیئے گئے تھے۔اور وہ تحفے جو مقدس کئے گئے تھے۔ 15 عدن ، بنیمین ، یشوع، سمعیاہ ، امریاہ اور سکنیاہ نے قور کی مدد کی۔ان آدمیوں نے وفاداری سے شہروں میں خدمت کی جہاں کا ہن رہتے تھے۔انہوں نے کا ہنوں کے گروہ کو حصّہ دیا۔ اور اس کو یقینی بنایا کہ کیا سب سے چھوٹا اور سب سے بڑا سب کو اس کا صحیح حصّہ ملا۔

16 یہ لوگ جمع شدہ چیزوں کو تین برس کے لڑکے اور اس سے بڑی عمر کے اُن لڑکوں کو بھی دیتے تھے جن کا نام لا ویوں کی خاندانی تاریخ میں ہو تا تھا۔ ان تمام لوگوں کو خداوند کی ہیکل میں روزانہ خدمت کرنے کے لئے جانا پڑتا تھا۔ ہر ایک گروہ کو اپنا سونپا ہوا کام دیئے گئے وقت پر انجام دینا پڑتا تھا۔ 17 کا ہنوں کو انکا حصّہ انکے خاندانی گروہ کے مطابق دیا جا تا تھا۔اسی طرح سے ۲۰ سال یا اس سے زیادہ عمر وا لے لا ویوں کواس کو سونپے گئے کام اور کا موں کے درجے کے مطابق حصہ دیا جا تا تھا۔ 18 لاوی ، بچے ، بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں بھی جمع شدہ کا حصہ پا تے تھے۔ یہ ان تمام لا ویوں کے لئے کیا جا تا تھا جو خاندان کی تاریخ میں شامل تھے۔ یہ اس لئے ہوا کہ لا وی اپنے کو پاک اور خدمت کے لئے تیار رکھنے میں سختی سے یقین رکھتے تھے۔

19 کا ہن ہارون کی کچھ نسلو ں کے پاس کچھ کھیت شہر کے قریب تھے جہاں لاوی رہتے تھے۔ اور ہارون کی کچھ نسلیں شہروں میں بھی رہتی تھیں۔ ان شہروں میں سے ہر ایک شہر میں کچھ آدمیو ں کو نام لے کر ہارون کی نسلوں کو جمع شدہ چیزوں میں حصہ دینے کے لئے مقرر کئے گئے۔ سبھی مرد اور وہ تما م جنکے نام لا وی لوگو ں کی تاریخ میں درج تھے جمع شدہ چیزوں میں حصہ پائے۔

20 اس طرح بادشا ہ حزقیاہ نے سارے یہودا ہ میں وہ تمام اچھے کام کئے اس نے وہی کیا جو خداوند اس کے خدا کی مرضی میں اچھا صحیح اور قابل بھروسہ تھا۔ 21 اس نے جو بھی کام ہیکل کی خدمت میں اصولوں اور احکام کے مطابق اپنے خدا کے احکام پو رے کئے اس میں اسے کامیابی ہو ئی۔حزقیاہ نے یہ سب کام اپنے دل سے کیا۔