Add parallel Print Page Options

ایک درخت کے با رے میں نبو کد نضر کا خواب

بادشا ہ نبوکد نضر نے بہت سی قو موں اور دیگر اہلِ لغت وا لو ں کو جو دنیا کے تمام علاقوں میں بسے ہوئے تھے ان کے نام ایک خط بھیجا۔

سلامت اور محفو ظ رہو: [a]

میں نے مناسب جانا کہ ان نشانوں اور معجزوں کو ظا ہر کروں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظا ہر کیا ہے۔

اس کے معجزے کتنے تعجب خیز
    اور اس کے معجزے کیسے مہیب ہیں!
اس کی سلطنت ہمیشہ ہمیشہ
    اور پُشت در پُشت قائم رہیگی۔

میں، نبو کد نضر اپنے محل میں تھا۔میں خوش اور کامیاب تھا۔ میں نے ایک خواب دیکھا جس نے مجھے ڈرا دیا۔ میں اپنے بستر میں سو رہا تھا۔میں نے رو یا دیکھی۔جو کچھ میں نے دیکھا تھا اس نے مجھے ڈرا دیا۔ اس لئے میں نے یہ حکم دیا کہ بابل کے سبھی دانشمندوں کو میرے پاس لا یا جا ئے تا کہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتا ئے۔ جب جا دو گر اور کسدی لوگ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں اپنے خواب کے بارے میں بتا یا۔ لیکن ان لوگوں نے مجھے میرے خواب کا مطلب نہیں بتا یا۔ آخر میں دانیال میرے پاس آیا (میں نے دانیال کو بیلطشضر نام دیا تھا اس کو تعظیم دینے کیلئے جو کہ عبادت کے لا ئق ہے۔ مقدّس دیوتاؤں کی رُو ح اس میں ہے۔ سلامت اور محفو ظ رہو: [b]) دانیال کو میں نے اپنا خواب سنایا۔ میں نے ان سے کہا، “اے بیلطشضر تو سبھی جا دو گرو ں میں سب سے بڑا ہے۔ مجھے پتا ہے کہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح مقام کر تی ہے۔میں جانتا ہو ں کہ کسی بھی راز کو سمجھنا تیرے لئے مشکل نہیں ہے۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا، وہ یہ ہے، تو مجھے اس کا مطلب سمجھا۔ 10 جب میں اپنے بستر میں لیٹا ہوا تھا تو میں نے جو رویا دیکھی وہ یہ ہے: میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے زمین کے بیچوں بیچ ایک درخت کھڑا ہے۔ وہ درخت بہت اونچا تھا۔ 11 وہ درخت بڑا ہو تا چلا گیا اور مضبوط قدآور بن گیا۔ایسا معلوم ہو نے لگا کہ وہ آسمان چھونے لگا ہے۔ اس درخت کو زمین پر کہیں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 12 درخت کے پتے بہت خوشنما تھے۔ درخت پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے اور وہ ہر کسی کو غذا مہیا کرا تا تھا۔جنگلی جانور اس درخت کے نیچے آسرا پا تے تھے اور درخت کی شاخوں پر پرندوں کا گھونسلہ ہوا کر تا تھا۔ ہر ایک جاندار اس درخت سے ہی غذا پا تا تھا۔

13 “اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دماغی رو یا میں میں ان چیزو ں کو دیکھ رہا تھا۔ اور تبھی ایک مقدس فرشتہ کو میں نے آسمان سے نیچے اتر تے ہوئے دیکھا۔ 14 اس نے بلند آواز سے پکار کر یوں کہا کہ درخت کو کاٹ پھینکو۔اس کی ٹہنیوں کو کاٹ ڈا لو۔اس کے پتوں کو نوچ لو۔ اس کے پھلوں کو چاروں جانب بکھیردو۔اس درخت کے نیچے آسرا پانے وا لے جانور کہیں دور بھاگ جا ئیں گے۔اس کی شاخوں پر بسیرا کرنے وا لے پرندے کہیں اڑجا ئیں گے۔ 15 لیکن اس کے بچے ہو ئے تنے اور جڑوں کو زمین میں رہنے دو۔اس کے چاروں جانب لو ہے اور کانسے کا بندھن باندھ دو۔ اپنے آس پاس اُگی گھاس کے ساتھ اس کا بچا ہوا تنا اور اس کی جڑیں زمین رہیں گی۔جنگلی جانور وں اور پیڑ پودوں کے بیچ یہ کھیتوں میں رہیگا۔ اوس سے وہ نم رہے گا۔ 16 اب وہ انسان کی طرح اور نہیں سو چے گا۔اس کا دل جانور کے دل جیسا ہو گا۔ وہ اس طرح سات سال تک رہے گا۔

17 ایک مقدس فرشتہ نے اس سزا کا اعلان کیا تھا تا کہ زمین کے سبھی لوگوں کو یہ پتا چل جا ئے کہ آدمیوں کی مملکت کے اوپر خدا تعالیٰ حکمرانی کر تا ہے۔خدا جسے چا ہتا ہے ان مملکتوں کو اسے ہی سونپ دیتا ہے۔ اور خدا ان مملکتوں پر حکومت کرنے کیلئے خاکسار لوگوں کو مقرر کرتا ہے۔

18 “میں، بادشا ہ نبو کد نضر نے خواب میں یہی دیکھا ہے۔اب اے بیلطشضر! مجھے بتا کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے؟ میری حکومت کا کو ئی دانشمند شخص مجھے اس خواب کی تشریح اور تعبیر نہیں بتا پا رہا ہے۔ تو میرے اس خواب کی تشریح بتا سکتا ہے کیونکہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح ہے۔”

19 تب دانیال (جس کا دوسرا نام بیلطشضر بھی تھا ) تھو ڑی دیر کے لئے خاموش ہو گیا۔ وہ کسی بات کو سوچ کر پریشان تھا۔ بادشا ہ نے اس سے پو چھا، “اے بیلطشضر تو اس خواب اور اس کی تعبیر سے خوفزدہ مت ہو۔”

اس پر بیلطشضر نے بادشا ہ کو جواب دیا، “اے میرے عظیم! کاش یہ خواب تیرے دشمنو ں پر پڑے، اور اس کی تعبیر جو تیرے مخالف ہیں ان کو ملے۔ 20-21 آپنے خواب میں ایک درخت دیکھا تھا۔ وہ درحت لمبا ہوا اور مضبوط بن گیا۔ درخت کی چو ٹی آسمان چھو رہی تھی۔ زمین میں ہر جگہ سے وہ درخت دکھا ئی دیتا تھا۔اس کے پتے خوشنما تھے۔ اس پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے۔اس درخت سے ہر کسی کو غذا ملتی تھی۔ جنگلی جانوروں کا تو وہ گھر ہی تھا اور اس کی شا خوں پر پرندے بسیرا کئے ہو ئے تھے۔ آپ نے خواب میں ایسا درخت دیکھا تھا۔ 22 اے بادشا ہ! وہ درخت آپ ہی ہیں۔ آپ عظیم اور طاقتور بن چکے ہیں۔ آپ اس اونچے درخت کی مانند ہیں،جس نے آسمان چھو لیا ہے اور آپ کی طاقت زمین کے دور حصوں تک پہنچتی ہے۔

23 “اے بادشا ہ! آپنے ایک مقدس فرشتہ کو آسمان سے نیچے اتر تے دیکھا تھا۔ فرشتے نے کہا، ’اس درخت کو کاٹ ڈا لو اور اسے فنا کردو۔درخت کے تنے اور جڑوں کو زمین میں ہی چھو ڑدو اور کھیت میں گھاس کے بیچ اسے رہنے دو۔ اوس سے نم ہو نے دو۔ وہ کسی جنگلی جانور کی شکل میں رہا کریگا۔اس کو اسی حال میں سات سال گذارنا ہے۔‘

24 اے بادشا ہ! آ پ کے خواب کی تعبیر یہی ہے۔ خدا تعالیٰ نے میرے خداوند بادشا ہ کے حق میں ان باتوں کے ہو نے کا حکم دیا ہے۔ 25 اے بادشا ہ نبو کد نضر! عوام سے دور چلے جان کے لئے آپ کو مجبور کیا جا ئے گا۔جنگلی جانوروں کے بیچ آپ کو رہنا ہو گا۔ مویشیوں کی مانند آپ گھاس سے پیٹ بھریں گے اور شبنم سے بھیگیں گے۔سات سال گذرنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں گے کہ خدا تعالیٰ انسانوں کے مملکتوں پر حکومت کرتا ہے اور وہ جسے بھی چا ہتا ہے اس کو حکومت دے دیتا ہے۔

26 درخت کے تنے اور اس کی جڑو ں کو زمین پر چھوڑ دینے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ آپکی سلطنت آپکو مل جا ئے گی۔لیکن یہ اسی وقت ہو گا جب آپ یہ جان جا ئیں گے کہ آپکی حکومت پر خدا تعالیٰ کی ہی حکمرانی ہے۔ 27 اس لئے اے بادشا ہ! آپ مہربانی کر کے میری صلاح ما نیں۔ میں آپکو یہ صلاح دیتا ہوں کہ آپ گناہ کرنا چھوڑدیں اور جو بہتر ہے وہی کریں۔بُرے اعمال چھوڑدیں۔ غریبوں پر مہربان ہو ں۔ تبھی آپ کامیاب رہیں گے۔”

28 یہ سبھی باتیں بادشا ہ نبو کد نضر کے ساتھ ہو ئیں۔ 29-30 اس خواب کے بارہ مہینے بعد جب بادشا ہ نبو کد نضر بابل میں اپنے محل کی چھت پر گھوم رہے تھے تو اس نے کہا، “بابل کو دیکھو! اس عظیم شہر کی تعمیر میں نے کی ہے۔ اس مقام کی تعمیر میں نے یہ دیکھنے کے لئے کی ہے کہ میں کتنا بڑا ہو ں!

31 ابھی جب کہ وہ الفاظ کہہ ہی رہے تھے کہ اس نے آسمان سے آواز سنی، آواز نے کہا، “اے بادشا ہ نبو کد نضر! تیرے ساتھ یہ باتیں ہونگی۔ بادشا ہ کی شکل میں تجھ سے تیری حکومت کی قوت چھین لی گئی ہے۔ 32 تجھے اپنے عوام سے دُور جانا ہو گا۔ جنگلی جانو ں کے ساتھ تیرا قیام ہو گا۔ تو بیلوں کی طرح گھاس کھا ئیگا۔ سات سال بیت جا ئیں گے۔ تب تو یہ سمجھے گا کہ انساني مملکتوں پر خدا تعالیٰ حکومت کر تا ہے اور خدا تعالیٰ جسے چا ہتا ہے اسے حکومت سونپ دیتا ہے۔”

33 فو راً ہی یہ حادثہ واقع ہوا۔ نبو کد نضر کو لوگوں سے بہت دور جانا پڑا تھا۔اس نے بیلو ں کی طرح گھاس کھانا شروع کر دیا۔ وہ شبنم میں بھیگا۔ کسی عقاب کے پنکھ کے مانند اس کے بال بڑھ گئے، اور اس کے ناخن بھی کسی پرندے کی پنجوں کی مانند بڑھ گئے۔

34 تب بالآ خر میں، نبو کدنضر نے اوپر آسمان کی جانب دیکھا۔ سوچنے سمجھنے کی میری عقل مجھ میں وا پس آگئی۔ تب میں نے خدا تعالیٰ کی ستائش کی، جو ہمیشہ قائم ہے۔ میں نے اسے عظمت اور احترام دیا۔

خدا ہمیشہ سلطنت کر تا ہے۔
    اور اس کی مملکت پُشت درپُشت بنی رہتی ہے۔
35 اس زمین کے لوگ
    سچ مچ اہم نہیں ہیں۔
خدا آسمانی قوت اور زمین کے لوگوں کے ساتھ
    جو کچھ چاہتا ہے وہ کر تا ہے۔
اور کو ئی نہیں جو اسکا ہا تھ روک سکے یا
    اس سے کہے کہ تو کیا کر تا ہے۔

36 اسی وقت خدا نے میری سلطنت کی شان و شوکت کے لئے میری عقل، میری طاقت مجھے لوٹا دی۔ میرے مشیر اور میرے امراء مجھ سے صلاح لینے کیلئے آئے اور میں نے پھر اپنی مملکت قائم کی اور میری عظمت بڑھ گئی۔ 37 دیکھو اب میں،آسمان کے بادشا ہ کی ستائش کر تا ہوں اور میں اس کی تعظیم و تکریم کرتا ہوں جس میں متکبر لوگوں کو شرمندہ کرنے کی اہلیت ہے۔

Footnotes

  1. دانیال 4:1 سلامت اور محفوظ رہو یہ آیت ارامی زبان میں ۳۱:۳ہے-
  2. دانیال 4:8 مقدس ميں ہے يا مقدس خدا کي روح اس ميں ہے-