Add parallel Print Page Options

دیگ اور گوشت

24 میرے مالک خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ یہ جلا وطن کے نویں برس کے دسویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! آج کے حالات اور آج کی تاریخ کو لکھو: ' شاہِ بابل کی فوج نے یروشلم کو گھیر لیا ہے۔‘ یہ کہانی اس گھرانے سے کہو (اسرائیل ) جو حکم ماننے سے انکار کرے۔ ان سے یہ باتیں کہو، ’ میرا مالک خدا وند کہتا ہے:

“دیگ کو آگ پر رکھو
    ديگ کو رکھو اور اس میں پانی ڈالو۔
اس میں گوشت کے ٹکڑے ڈالو۔

ران اور کندٍٍھے کے گوشت کے اچھے ٹکڑے کو ڈالو،

    دیگ کو نفیس ہڈیوں سے بھرو۔
ریوڑ کے نفیس جانوروں کا استعمال کرو۔
    دیگ کے نیچے ايندھن کا ڈھیر لگاؤ
اور گوشت کے ٹکڑوں کو پکاؤ۔
    شوربہ کو اس وقت تک پکاؤ جب تک ہڈیاں خوب نہ ابل جائیں۔

“اس طرح میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے:
یہ قاتلوں سے بھرے شہر کے لئے بُرا ہو گا۔
    یروشلم اس دیگ کی طرح ہے جس پر زنگ کے داغ ہوں،
اور وہ دا غ دور نہ کئے جا سکیں۔
    اس لئے گوشت کا ہر ایک ٹکڑا دیگ سے با ہر نکا لو
اور ان کے لئے قرعہ مت ڈا لو۔
یروشلم ایک زنگ لگے دیگ کی طرح ہے۔
    کیوں؟ کیونکہ ہلاکتوں کا خون وہاں اب تک ہے۔
اس نے خون کو کھلی چٹا نوں پر ڈا لا ہے۔
    اس نے خون کو زمین پر نہیں ڈا لا۔اسے مٹی سے نہیں ڈھانکا۔‘
میں نے اس کے خون کو کھلی چٹان پر ڈا لا۔
    اس لئے یہ چھپ نہیں سکے گا۔
میں نے یہ کہا۔
    جس سے لوگ غضبناک ہوں اور اسے بے قصور لوگوں کے قتل کی سزا دیں۔
“اس لئے میرا مالک خداوند کہتا ہے:
ہلاکتوں سے بھرے اس شہر کے لئے برا ہو گا۔
    میں آگ کے لئے بہت سی لکڑیو ں کا ڈھیر بنا ؤں گا۔
10 دیگ کے نیچے بہت سا ایدھن ڈا لو۔
    آگ جلا ؤ۔
اچھی طرح گوشت کو پکا ؤ۔
    مصالحہ لا ؤ اور ہڈیوں کو جل جانے دو۔
11 تب دیگ کو انگارو ں پر خالی چھو ڑدو۔
    اسے اتنا تپنے دو کہ اس کے داغ چمکنے لگیں۔
وہ داغ پگھل جا ئیں گے۔
    زنگ فنا ہو گا۔

12 “یروشلم اپنے داغوں کو
    دھونے کی سخت کو شش کر سکتا ہے۔
لیکن وہ 'زنگ' دور نہیں ہو گا۔
    صرف آگ (سزا ) اس زنگ کو دور کریگی۔

13 “تم نے میرے خلاف گنا ہ کیا
    اور گناہ سے ناپاک ہو گئے۔
میں نے تمہیں نہلا ناچا ہا اور تمہیں پاک کرنا چا ہا
    لیکن داغ نہیں چھُٹے۔
تم پھر سے دوبارہ اس وقت تک پاک نہیں ہو گے
    جب تک میرا تپتا قہر تمہا رے تئیں مکمل نہیں ہو جا تا ہے۔

14 “میں خداوند ہوں۔ میں نے کہا، تمہیں سزا ملیگی، میں سزا کو واپس نہیں روکوں گا۔ میں تمہارے اوپر نہ تو رحم کروں گا اور نہ ہی اپنا فیصلہ بد لوں گا۔ میں تمہیں برے راستے اور تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔‘ میرے مالک خدا وند نے یہ کہا۔”

حزقی ایل کی بیوی کی موت

15 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 16 “اے ابن آدم! میں تمہاری اس بیوی کو جس سے تم محبت کرتے ہو ایک ہی مرتبہ اچانک تم سے دور لے جا رہا ہوں۔ لیکن تمہیں اپنا غم ظاہر نہیں کرنا چاہئے۔ تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں آنسو بہانا نہیں چاہئے۔ 17 لیکن تمہیں اپنی آہوں کو دبانا چاہئے۔ اپنی مردہ بیوی کے لئے تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں اپنے روزانہ کا لباس پہننا چاہئے۔ اپنی پگڑی اور اپنے جوتے پہنو۔ اپنے غم کو ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھ نہ چھپاؤ۔ وہ کھا نا نہ کھاؤ جو کسی کے مرنے پر لوگ کھاتے ہیں۔”

18 دوسری صبح میں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا نے کیا کہا ہے۔ اسی شام میری بیوی مری۔ دوسری صبح میں نے وہی کیا جو خدا نے حکم دیا تھا۔ 19 تب لوگوں نے مجھ سے کہا، “تم ایسا کام کیوں کر رہے ہو؟ اس کا مطلب کیا ہے؟ ”

20 میں نے ان سے کہا، “خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے مجھ سے 21 اسرائیل کے گھرانے سے کہنے کو کہا۔ میرے مالک خدا وند نے کہا ، توجہ دو میں اپنے مقدس مقام کو فنا کروں گا۔ تم لوگوں کو اس پر فخر ہے اور تم لوگ اپنی طاقت کے لئے اس پر منحصر ہو تمہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ تم سچ مچ اس مقام سے محبت کرتے ہو۔ لیکن میں اس مقام کو تباہ کروں گا اور تمہارے بچے جسے کہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جنگ میں مارے جائیں گے۔ 22 لیکن تم وہی کرو گے جو میں نے کیا تھا۔ تم اپنا غم ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھیں نہیں چھپاؤ گے۔ تم وہ کھا نا نہیں کھا ؤ گے جو لوگ کسی کے مرنے پر کھاتے ہیں۔ 23 تم اپنی پگڑیاں اور اپنے جوتے پہنوگے۔ تم اپنا غم نہیں ظاہر کرو گے۔ تم روؤ گے نہیں۔ لیکن تم اپنے گناہ کے سبب برباد ہوتے رہو گے۔ تم خاموشی سے اپنی آہیں ایک دوسرے کے سامنے بھرو گے۔ 24 اس لئے حزقی ایل تمہارے لئے ایک مثال ہے۔ تم وہی سب کرو گے جو اس نے کیا ہے۔ جب سزا کا یہ وقت آئیگا تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

25-26 “اے ابن آدم! میں اس محفوظ پناہ یروشلم کو لے لوں گا۔ وہ دلکش مقام ان کو مسرور کرتا ہے۔ انہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ وہ سچ مچ میں اس مقام سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اس کے بارے میں گیت گاتا ہے لیکن اس وقت میں شہر اور انکے بچوں کو ان لوگوں سے لے لوں گا۔ ان بچنے والوں میں سے ایک یروشلم کے بارے میں برا پیغام لیکر تمہارے پاس آئے گا۔ 27 اس وقت تم اس شخص سے باتیں کر سکو گے۔ تم اور زیادہ چپ نہیں رہ سکو گے۔ اس طرح تم انکے لئے مثال بنو گے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔ ”