Add parallel Print Page Options

37 “اے ایّوب ! جب ان باتوں کے بارے میں میں سوچتا ہوں تو ،
    میرا دل بہت زور سے دھڑکتا ہے۔
ہر ایک شخص سنو ! خدا کی آواز گرج کی طرح ہے۔
    گرجتی ہوئی آواز کو سنو جو کہ اسکے منھ سے آتی ہے۔
خدا اپنی بجلی کو سارے آسمان سے ہو کر چمکنے کو بھیجتا ہے۔
    وہ ساری زمین کے اوپر چمکا کرتی ہے۔
بجلی کے چمکنے کے بعد خدا کی گرجتی ہوئی آواز سنی جا سکتی ہے
    خدا اپنی عجیب ترین آواز کے ساتھ گرجتا ہے
جب بجلی چمکتی ہے تب خدا کی آوا ز گرجتی ہے۔
خدا کی گرجتی ہوئی آواز عجیب ہے۔
    وہ بڑے بڑے کام کرتا ہے جن کو سمجھ نہیں سکتے۔
خدا برف سے کہتا ہے ،
    “تم زمین پر گرو۔
اور خدا بارش سے کہتا ہے ،
    ’ تم زمین پر زور سے برسو۔
خدا ایسا اس لئے کرتا ہے کیوں کہ وہ سبھی لوگوں کو معلوم کرانا چاہتا ہے
    کہ وہ کیا کر سکتا ہے۔ وہ اسکاثبوت ہے۔
جانور اپنے غاروں سے بھا گ جاتے ہیں ،
    اور اپنی اپنی ماند میں پڑے رہتے ہیں۔
جنوب سے طوفان آتا ہے
    اور سرد ہوا شمال سے آتی ہے۔
10 خدا کی سانس برف بنا تی ہے
    اور سمندر کو جما دیتی ہے۔
11 خدا بادلوں کو پانی سے بھرا کرتا ہے
    اور بجلی والے بادلوں کو بکھیر دیتا ہے۔
12 خدا بادلوں کو زمین کے اوپر چاروں طرف اڑ نے کا حکم دیتا ہے۔
    اور بادل وہی کرتا ہے جیسا کرنے کا حکم دیتا ہے
13 خدا سیلاب لاکر لوگوں کو سزا دینے
    یا زمین کو پانی دیکر اپنی شفقت ظا ہر کر نے کے لئے بادلوں کو بھیجتا ہے۔

14 “اے ایّوب ! تو پل بھر کے لئے رک اور سن۔
    رک جا اور سوچ ان تعجب خیز باتوں کے بارے میں جسے خدا نے کیا ہے۔
15 ایّوب ! کیا تو جانتا ہے کہ خدا بادلوں پر کیسے قابو رکھتا ہے ؟
    کیا تو جانتا ہے کہ وہ کیسے بجلی چمکا تا ہے ؟
16 کیا تو یہ جانتا ہے کہ آسمان میں بادل کیسے لٹکے رہتے ہیں۔
    یہ بادل خدا کی تخلیق کر دہ حیرت انگیز چیزوں کا بس ایک مثال ہے۔ اور خدا انکے بارے میں ہر ایک تفصیل کو جانتا ہے۔
17 لیکن ایّوب ! تو یہ ساری باتیں نہیں جانتا۔ تو صرف اتنا جانتا ہے کہ تجھ کو پسینہ آتا ہے اور تیرے کپڑے تیرے جسم سے چپکے رہتے ہیں
    اور سب کچھ پر سکون رہتا ہے جب جنوب سے گرم ہوا چلتی ہے۔
18 ایّوب ! کیا تو خدا کی مدد آسمان کو پھیلانے میں
    اور جھلکائے ہوئے آئینہ کی طرح چمکانے میں کر سکتا ہے ؟

19 “ایوب ! ہمیں بتا کہ ہم خدا سے کیا کہیں۔
    ہم لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے سوچ نہیں پاتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اسے کیا کہنا چاہئے۔
20 میں خدا سے نہیں کہوں گا کہ میں اسکے ساتھ بولنا چاہتاتھا۔
    وہ ٹھیک تباہ ہونے کے لئے پوچھنے کی مانند ہے۔
21 دیکھ ! کوئی بھی شخص چمکتے ہوئے سورج کو نہیں دیکھ سکتا۔
    جب ہوا بادلوں کو اڑادیتی ہے تو اسکے بعد وہ بہت صاف اور چمکتا ہوا ہوتا ہے۔
22 اور خدا بھی اسکی مانند ہے۔ خدا کی سنہری جلال مقدس پہاڑ سے چمکتی ہے۔
    اسکی چاروں طرف چمکیلی روشنی ہے۔
23 خدا قادر مطلق عظیم ہے ہم اسے سمجھ نہیں سکتے ہیں۔ خدا بہت ہی زور آور ہے
    لیکن وہ ہم لوگوں کے لئے منصف بھی ہے۔ خدا ہم لوگوں کو نقصان پہنچا نا پسند نہیں کرتا ہے۔
24 اس لئے لوگ اسکی تعظیم و تکریم کرتے ہیں ،
    لیکن خدا ان مغرور لوگوں کا احترام نہیں کرتا جو خود کو عقلمند سمجھتے ہیں۔”