Add parallel Print Page Options

ضو فر کا جواب

    20 تب ضوفر نعماتی نے جواب دیا :

“ایّوب ! تیرے خیالات تکلیف دہ ہیں۔
    اس لئے میں تجھے ضرور جواب دونگا۔ جلد ہی کہنا چاہئے کہ میں کیا سوچ رہا ہوں۔
تم نے اپنے جوابوں سے ہمیں رسوا کیا ہے۔
    لیکن میں دانشمند ہوں ، میں جانتا ہوں کہ تجھے کیسے جواب دوں۔

4-5 تم جانتے ہو کہ شریر لوگوں کی خوشیاں بہت دنوں تک نہیں ٹکتی ہیں۔
    کافی دنوں سے یہ بات سچ ہے ، اس وقت سے جب آدم اس زمین پر رکھا گیا تھا۔
    ایسا شخص جو خدا کا احترام نہیں کر تا ہے وہ صرف تھو ڑے ہی وقت کے لئے مسرور ہوتا ہے۔
اگر چہ اس کا غرور آسمان تک پہنچے اور بادلوں کو چھو ئے۔
تو بھی وہ اپنے ہی فضلہ کی طرح ہمیشہ کے لئے فنا ہو جائے گا۔
    جنہوں نے اسے دیکھا تھا کہیں گے ، ’ وہ کہاں ہے ؟'
وہ خواب کی مانند اڑ جائے گا۔ اور پھر کبھی پا یا نہیں جائے گا۔
    اسے دور بھگا دیا جائے گا اور برے خواب کی طرح بھلا دیا جائے گا۔
وہ آنکھ جو اسے دیکھتی تھی ، پھر کبھی نہیں دیکھے گی۔
    اس کا خاندان اس کو اور نہیں دیکھ پائے گا۔
10 برے شخص کے بچے وہ واپس کریں گے جو برے شخص نے غریبوں سے لیا تھا۔
    برے شخص کو اپنے ہاتھ سے اپنی دولت واپس لوٹا نی چاہئے۔
11 اس کی پڈیاں جو جوانی کے جوش سے بھری ہوئی ہوتی تھی
    جلد ہی باقی بچے جسم کی طرح دھول میں مِل جائے گا۔

12 “شریر کے منھ کو برائی میٹھی لگتی ہے ،
    وہ اسکو اپنی زبان کے نیچے اسکا پورا مزہ لینے کے لئے رکھتا ہے۔
13 ایک شریر شخص برائی سے خوشی منا تا ہے۔
    وہ اسے چھو ڑنے سے نفرت کرتا ہے۔
    یہ ایک میٹھے چاکلیٹ کی طرح ہے جسے وہ اپنے منھ کے اندر رکھتا ہے۔
14 لیکن وہ برائی اسکے پیٹ میں زہر میں تبدیل ہو جائے گی۔
    وہ اسکے اندر سانپ کے زہر کے موافق تلخ زہر ہو جائے گی۔
15 شریر آدمی جس دولت کو نگل گیا ہے اسے قئے کر کے باہر نکالے گا۔
    خدا اسے قئے کرواکے باہر نکلوائے گا۔
16 برے شخص کا مشروب سانپ کے زہر کی مانند ہو گا۔
    سانپ کے زہر کا دانت اسے مار ڈا لے گا۔
17 وہ شہد اور مکھن سے بہتے ہوئے ندی سے لطف اٹھا نہیں سکیں گے۔
18 اس پر انکے منا فع کو واپس کرنے کے لئے دباؤ ڈا لا جائے گا۔
    ان کو ان چیزوں سے لطف اٹھا نے کی اجازت نہیں ہو گی جن چیزوں کے لئے اس نے سخت محنت کی تھی۔
19 کیوں کہ اس نے غریبوں کو دبایا اور انکے ساتھ بد سلو کی کی۔
    اس نے ان لوگوں کا خیال نہیں کیا اور ان کی چیزیں لے لیں۔
    اس نے ان گھروں کو قبضہ کر لیا جو اسکے ذریعہ نہیں بنا ئے گئے تھے۔

20 “شریر شخص کبھی بھی آسو دہ نہیں ہو تا ہے۔
    اس کی دولت اس کو نہیں بچا سکتی ہے۔
21 جب وہ کھا تا ہے تو کچھ نہیں چھو ڑ تا ہے ،
    اس لئے اس کی کامیابی قائم نہیں رہے گی۔
22 جب شریر آدمی کے پاس بھر پور ہو گا ، تو بھی مصیبت اس پر آ پڑیگی۔
    اس کی مصیبتیں اس پر پو ری طا قت کے ساتھ آئیں گی۔
23 جب شریر آدمی وہ سب کچھ کھا تا ہے جسے وہ کھا نا چاہتا ہے۔
    تو خدا اس پر اپنا بھڑکتا ہوا غصہ انڈیل دیگا۔ خدا اس شریر شخص پر سزا بر سائے گا۔
24 ممکن ہے کہ وہ شریر لو ہے کی تلوار سے بچ نکلے۔
    لیکن پیتل کا تیر اس کے جسم کو چھید ڈا لے گا۔
25 وہ پیتل کا تیر اسکے جسم کے آر پار ہوگا اور اس کی پیٹھ سے ہو کر باہر نکل جائے گا۔
    اس تیر کی چمکتی ہوئی نوک اس کے جگر کو چھید کر ڈالے گی اور وہ دہشت زدہ ہو جائے گا۔
26 اسکے سب خزانے فنا ہو جائیں گے۔
    ایک ایسی آ گ جسے کسی انسان نے نہیں جلا ئی اس کو فنا کرے گی ،
    وہ آ گ ہر اس چیز کو جو اس کے گھر میں بچے ہیں بھسم کر ڈا لے گی۔
27 آسمان ثابت کرے گا کہ وہ شریر قصور وار ہے۔
    زمین اس کے خلاف اٹھ جائے گی۔
28 ہر ایک چیز جو کہ اس کے گھر میں ہے ،
    وہ خدا کے غضب کے سیلاب میں بہہ جائے گا۔
29 یہ وہی ہے جسے خدا شریروں کے ساتھ کر نے جا رہا ہے۔
    یہ وہی ہے جسے خدا انہیں دینے کا منصوبہ بنا تا ہے۔”